حماس سے معاہدے پر 3 اسرائیلی وزرا مستعفی،نیتن یاہوں حکومت ڈانواڈول ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسرائیل میں بڑی اسکرینوں پر لوگ حماس کیجانب سے رہا قیدیوںکے تبادلے کو براہ راست دیکھ رہے ہیں،جبکہ رہا ہونیوالی خواتین قیدیوںکی تصویر بھی نصب کی گئی ہے
غزہ /تل ابیب /رام اللہ/ واشنگٹن (صباح نیوز /مانیٹرنگ ڈیسک) حماس نے 3خواتین اسرائیلی قیدیوں کو رہاکر دیاجواسرائیل پہنچ گئیں جبکہ حماس ، اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفا دینے والے وزرا کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور ان کی قوم پرست مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے 2 دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفا دے دیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق اوٹزما یہودت پارٹی اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں ہے، لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔ ایک بیان میں اوٹزما یہودت نے جنگ بندی کے معاہدے کو حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا نام دیا اور غزہ میں سیکڑوں قاتلوں کی رہائی اور جنگ میں اسرائیلی فوج کی کامیابیوں کو ترک کرنے کی مذمت کی۔اسرائیل کے عوفر جیل میں ریڈ کراس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔عرب میڈیا کے مطابق رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو لے جانے کے لیے بسیں عوفر جیل میں پہنچا دی گئی ہیں جبکہ ریڈ کراس کی ٹیم بھی جیل پہنچ چکی ہے۔اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت آج مختلف جیلوں سے رہا کیے جانے والے 90 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کی گئی ہے جن میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی گزشتہ 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت رک گئی اور بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے۔ غزہ میں 15ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور جنگ بندی کے آغاز کے بعد فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کی سڑکوں پر گشت کیا جہاں شہریوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی وڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کے علاقوں دیر البلاح اور خان یونس کی سڑکوں پر گشت کیا۔ غزہ میں کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بالآخر جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 11 بجے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونا تھا جو تقریباً 4 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوتے ہی طویل عرصے سے صیہونی مظالم کا شکار فلسطینیوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔حماس نے کہا کہ مسلسل بمباری اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر فہرست دینے میں تاخیر ہوئی، اسرائیل کی تازہ بمباری جنگ بندی میں مشکلات پیدا کرے گی ۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معاہدے پر عمل درآمد کو یرغمالیوں کی فہرست سے مشروط کیا تھا۔معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج غزہ سے نکل کر فلاڈیلفی بارڈر کی طرف جائیں گی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ بندی ڈیل کا پہلا مرحلہ عارضی ہے اور دوسرا مرحلہ بے نتیجہ رہا تو جنگ کا دوبارہ آغاز کردیں گے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدون سار نے کہا ہے کہ حکومت اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہے، جس میں قیدیوں کی رہائی کے علاوہ حماس کی حکومتی اور فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنا شامل ہے‘ اگر حماس اقتدار میں رہی تو خطے میں عدم استحکام برقرار رہ سکتا ہے۔ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ریڈ کراس نے اطلاع دی ہے کہ تینوں اسرائیلی یرغمالیوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق معاہدے کے تحت رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے استقبال کے لیے ریڈ کراس کا ایک وفد سخت سیکورٹی میں اوفر جیل میں موجود ہے۔ حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ہم نے 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی داماری اور 31 سالہ ڈورون شتنبر خیر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق معاہدے میں لڑائی کو روکنے اور پہلے دن 3 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً 95 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کے بعد روزانہ 600 ٹرک انسانی امداد کی اجازت دی جائے گی، 50 ٹرک ایندھن لے کر جائیں گے جبکہ 300 ٹرک شمال کی جانب مختص کیے جائیں گے، جہاں شہریوں کے لیے حالات خاص طور پر خراب ہے۔ غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ ہزاروں فلسطینی پولیس افسران کو مختلف علاقوں میں سیکورٹی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے حکومتی منصوبے کے طور پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فورسز کے غزہ کے مختلف علاقوں میں حملے جاری رہے، صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 33 فلسطینی شہید، 122 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ پر مسلط 15 ماہ کی جنگ میں 46 ہزار 913 شہید، 1 لاکھ 10 ہزار 750 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ سٹی، شمالی غزہ، خان یونس، رفاہ، جبالیہ، دیرالبلاح میں مکانات اور عمارتیں کھنڈر بن گئیں۔ غزہ میں 60 فیصد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، 92 فیصد گھر تباہ، 88 فیصد اسکولز متاثر ہوئے، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے تمام استپال مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ غزہ کے3 بارڈرز سے امدادی سامان کے200 ٹرک داخل ہوئے۔ فلسطینی زخمیوں کو لینے کے لیے یمن کے صنعا کے اسپتالوں میں ہنگامی الرٹ جاری کر دیا گیا، امدادی سامان اور ایندھن کے مزید 2 ہزار ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ سرحد پر 700 میٹر چوڑا 60 کلومیٹر لمبا بفر زون قائم کر دیا ہے۔ اسرائیل نے ایسے مقامات کا نقشہ شائع کیا جہاں فلسطینیوں کو ان جگہوں کے قریب جانے سے منع کیا گیا ہے۔ العربیہ کے مطابق نقشے میں شامل ممنوعہ مقامات میں شمال میں نیٹزارم کوریڈور کا علاقہ، رفح کراسنگ اور جنوب میں فلاڈیلفی کوریڈور شامل ہیں۔اسرائیل میں بڑی اسکرینوں پر حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی خواتین قیدیوں کا تبادلہ براہ راست دکھایا گیا۔ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دار الحکومت کے ہوسٹیجز اسکوائر پر اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ نے غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے کے مناظر براہ راست دیکھے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطہ ’بنیادی طور پر تبدیل‘ ہو گیا ہے اور غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئی ہیں جب کہ یرغمالیوں کا تبادلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدیوں جنگ بندی معاہدے فلسطینی قیدیوں معاہدے کے تحت جنگ بندی کے کی جانب سے نیتن یاہو معاہدے پر قیدیوں کی ریڈ کراس کے مطابق نے کہا غزہ کے کی گئی کر دیا گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے 95 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کردی
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے 95 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے 95 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کردی ہے جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق فہرست میں 69 خواتین، 16 مرد اور 10 نابالغ شامل ہیں۔ وزارت کے مطابق فہرست میں سب سے کم عمر قیدی 16 سال کا ہے، ان قیدیوں کو اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اتوار سے رہا کیا جائے گا۔
اسرائیلی روزنامہ ہاریٹز کی رپورٹ کے مطابق اس فہرست میں فلسطینی پارلیمنٹ کی رکن اور قانون ساز خالدہ جرار بھی شامل ہیں، جنہیں جنگ کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ بغیر کسی مقدمے کے حراست میں ہیں۔
اس سے قبل اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ اور حکومت نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔