مذاکرات میں پیشرفت نظر نہیں آتی لیکن کامیابی کیلئے پر امید ہیں،فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
مردان : جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن جامعۃ الاسلامیہ بابوزئی میں تکمیل درس نظامی کے سلسلے میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں
مردان (صباح نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مذاکرات سے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں، اچھا سیاسی ماحول ملک کے مفاد میں ہے، مذاکرات میں پیشرفت ہوتی نظر نہیں آتی لیکن اس کی کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔ مردان میں جامعۃ الاسلا میہ بابوزی میں تکمیل درس نظامی کے سلسلے میں پروقار تقریب سے خطاب کر تے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں لیکن انسانیت کے فائدے کی بات کریں گے، مغربی کلچر مذہبی جماعتوں کے پیچھے لگا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں، جنرل مشرف کو کہا کہ آپ بھی تسلیم کریں کہ ہم امریکا کے غلام ہیں، ہمارے اسلاف نے جدوجہد کی جبکہ اسٹیبشلمنٹ نے اس کی غلامی تسلیم کی۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ایشو اٹھایا گیا، ہم جدید علوم کے خلاف نہیں، مدارس کی حفاظت کرینگے، تقسیم حکومت نے پیدا کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت ہو نے کے ناتے ہم مذاکرات کے حق میں ہیں، مذاکرات نیک نیتی کے ساتھ ہونے چاہییں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے، صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، صوبے میں لوٹ کھسوٹ اور کمیشن ما فیا سرگرم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فضل الرحمن نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حشد الشعبی کو تحلیل نہیں بلکہ مضبوط کیا جارہا ہے، کمانڈر کی وضاحت
مزاحمتی ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں حشد الشعبی عراق کی تحلیل کی خبریں تیزی سے پھیل جا رہی تھیں، لیکن تنظیم کے سربراہ نے واضح طور پر اس کی تردید کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب مسلم ملک عراق کی عوامی رضاکار مزاحمتی فورس حشد الشعبی کی تحلیل کی افواہوں کے بعد، تنظیم کے سربراہ نے واضح طور پر اس کی تردید کی ہے اور حشد الشعبی کے ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے ایک نیا قانون منظور کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح عراق کے قومی دفاعی ڈھانچے میں حشد الشعبی فورس کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں حشد الشعبی عراق کی تحلیل کی خبریں تیزی سے پھیل جا رہی تھیں، لیکن تنظیم کے سربراہ نے واضح طور پر اس کی تردید کی ہے۔