کرم ( مانیٹرنگ ڈیسک+ صباح نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے بگن لوئر کرم میں فورسز نے کرفیو نافذ کرکے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا جب کہ لوگوں نے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی۔علاقے میں فورسز کی بھاری نفری موجود ہے ،کئی مورچوں پر کمانڈ سنبھالیں۔پولیس نے بتایا کہ فورسز بگن کے علاقے میں داخل ہوگئی ہیں اور سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔قبل ازیں کرم کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ترجمان حکومت خیبرپختونخوا، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس کے علاوہ دیگر سول و پولیس افسران شریک ہوئے۔ترجمان صوبائی حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ریاست پر امن عناصر کے ساتھ کھڑی ہے اور ظالم عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔ترجمان کے مطابق امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا، شرپسندوں کے خلاف کارروائی میں پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے سیکورٹی فورسز سپورٹ میں موجود ہوں گی، حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔اس میں کہا گیا کہ امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کے لیے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی، متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے رہائش کے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں، حکومت فریقین سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے درمیان موجود شرپسندوں کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔بیان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت گزشتہ3 مہینوں سے کرم میں پرامن طریقے سے امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، گرینڈ جرگے کے ذریعے پشتون روایات کے مطابق امن معاہدہ کیا گیا، کرم میں چند شرپسند عناصر نے امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی، شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔ترجمان نے کہا کہ شرپسند عناصر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اور امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔اس میں کہا گیا کہ حکومت جلد ہی متاثرہ علاقوں سے شرپسندوں کا خاتمہ کرکے علاقے میں امن بحال کر دے گی، حکومت نے امن معاہدے کے مطابق امن بحال کرنے کی پوری کوشش کی ہے، کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور امن معاہدے کا احترام اور پاسداری کرتے ہیں۔2 روز قبل کْرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں پر فائرنگ کردی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک سپاہی سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے، 4 ڈرائیورز کی تشدد زدہ لاشیں بھی علاقے سے ملی تھیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: متاثرہ علاقوں امن معاہدے کے علاقے کے مطابق

پڑھیں:

پشاور: جی ٹی روڈ پر ایکسائز پولیس پر فائرنگ، دو اہلکار شہید، ایک زخمی

ملک رحمن: پشاور کے علاقے پبی کے قریب جی ٹی روڈ پر ایکسائز پولیس پر ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں دو پولیس کانسٹیبل موقع پر ہی شہید  جبکہ سب انسپکٹر شدید زخمی ہوگیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ملزمان نے اچانک پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔

لاہور پریس کلب ہاؤسنگ سکیم ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کا افتتاح

زخمی سب انسپکٹر کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق واقعے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جلد ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جعفر ایکسپریس حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار نے تصدیق کردی
  • چراٹ میں تیسری پاکستان اور مراکش کی مشترکہ فوجی مشق 2025کا انعقاد، سپیشل فورسز کی شرکت
  • فتنے کےساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوسکتی، حکومت کسی اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اسحاق ڈار
  • سی ٹی ڈی کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 2 انتہائی مطلوب دہشتگردوں سمیت 10 گرفتار
  • حکومت کسی اصول پر کمپرؤمائز نہیں کرے گی،نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
  • بنگال کے تشدد زدہ علاقوں میں فورسز کی مزید پانچ کمپنیاں تعینات، 150 افراد گرفتار
  • ایرانی حکومت پاکستانیوں کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دے، وزیراعظم کا مطالبہ
  • بھارتی فورسز نے ڈوڈہ میں ایک نوجوان کو کالے قانون کے تحت گرفتار کر لیا
  • پشاور: جی ٹی روڈ پر ایکسائز پولیس پر فائرنگ، دو اہلکار شہید، ایک زخمی
  • کراچی، ہیوی ٹریفک سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، ٹرالر کی ٹکر سے 2 نوجوان جاں بحق