غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پشاور(آئی این پی ) قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیرپائو نے غزہ میں جنگ بندی کو خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے تاکہ ایک طرف مشرق وسطیٰ سے جنگ کے بادل چھٹ جائیں تو دوسری طرف ظلم و بربریت کاجاری سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں تحصیل تنگی کے یونین کونسل زیم ہوارے میں پارٹی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پارٹی کے ضلع مشران اور کارکن کثیر تعداد میں موجود تھے۔سکندر شیرپائو نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ امن کی بحالی اور امدادی کاروائیوں کو تیز کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ غزہ میں تعمیر نو اوربے گھر لوگوں کی اپنے گھروں کو باحفاظت واپسی کے مرحلہ کو بھی احسن طریقے سے نمٹایا جاسکیں۔پی ٹی آئی حکومت کی گیارہ سالہ کارکردگی پرتنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صوبہ کرپشن اور اقربا پروری کی آماجگاہ بن چکا ہے اوریہاں پر سرکاری نوکریاں،ٹرانسفر،پوسٹنگ رشوت کے بغیر ممکن نہیں ۔انھوں نے کہا کہ سرکاری گھروں کی الاٹ منٹ میں بھی کرپشن کے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ صوبہ میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے اورحکمرانوں کی غیر سنجیدہ پالیسیوں کی بدولت لوگوں کی معیار زندگی مزید متاثر ہو چکی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ صوبہ کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ امن و امان کی صورتحال یہاں تک خراب ہو چکی ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نہ لوگوں کے تحفظ اور نہ ہی صوبہ کے حقوق کے حصول کی ذمہ داری لے رہی ہے اور جاری تناظر میں دکھائی ایسے دے رہا ہے کہ صوبائی حکمرانوں نے صوبہ اور یہاں کے عوام کو اپنے ایجنڈے سے خارج کردیا ہے۔ انھوں نے وفاقی حکومت کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وفاقی حکمرانوں نے ہمارے صوبے اور یہاں کے عوامی مسائل کومکمل طورپر نظر انداز کردیا ہے۔انھوں نے کہا کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ اوربجلی و سوئی گیس لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کردیاہے۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے سکتی تو ان پر مزید بوجھ ڈالنے سے بھی گریز کرے۔انھوں نے کہا کہ تمام ادارے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے ملک میں عوامی فلاحی ریاست اور جمہوریت کے فروغ کیلئے پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنائے تاکہ ملک و قوم کو درپیش بحرانوں اور مسائل و مشکلات پر قابو پایا جاسکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بلوچستان پر پالیسی تبدیل، عوام کو حقوق دینے ہوں گے: حافظ نعیم
لاہو ر (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کے تحت کراچی پریس کلب میں ’’بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کا حل‘‘کے عنوان سے سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ بلوچستان کے عوام کو عزت اور ان کے حقوق دئیے جائیں تو یہ اور زیادہ محب وطن ثابت ہوں گے۔ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے فارم 47 والوں کے بجائے بلوچستان کی حقیقی قیادت سے بات کرنا ہو گی۔ بلوچستان کی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے فارم 47 کی پیداوار عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔ لاپتا افراد کے کمشن کو فعال کیا جائے، طاقت کا استعمال بند اور لاپتا افراد کو بازیاب کروایا جائے۔ اگر کوئی دہشت گرد یا مجرم ہے تو اس کا آئین اور قانون کے مطابق اور عدالتوں کے ذریعے فیصلہ کیا جائے۔ بلوچ قیادت کا ہم کراچی پریس کلب میں خیر مقدم کرتے ہیں، جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق کے لیے پورے ملک میں آواز اٹھائے گی۔ لاہور مینار پاکستان پر تاریخی جلسہ، پشاور، اسلام آباد میں بھی مقدمہ لڑے گی۔ مولانا ہدایت الرحمن، مرکزی ڈپٹی سکرٹری سید فراست شاہ، صوبہ بلوچستان کے شعبہ سیاسی امور کے نگراں زاہد اختر بلوچ، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے چوہدری امتیاز و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض سکرٹری صوبہ بلوچستان مرتضیٰ کاکڑ نے انجام دئیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، حکومت عدالت، فوج سب کو آئین و قانون پر عمل کرنا ہو گا۔ سی پیک میں بلوچستان کا حصہ اور عوام کوگیس مہیا کی جائے۔ مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ جنرل ایوب خان کے دور سے لے کرآج تک بلوچستان میں جبر و ظلم کا نظام قائم ہے۔ بلوچستان کا میڈیا بھی آزاد نہیں ہے جس کے باعث بلوچستان کے مسائل اور گمنام اموات کا پتا تک نہیں ہے۔ پرویز مشرف نے بھی مکا لہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند سرداروں کا مسئلہ ہے اور وہاں آگ اور خون سے کھیلا گیا۔ ہم صوبہ بلوچستان میں دن میں 5 دفعہ اپنی شناخت کرواتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں۔ پاکستان اس وقت تک مستحکم نہیں ہو گا جب تک چادر اورچار دیواری کا تقدس پامال کرنے کا سلسلہ بند نہ ہو گا۔ سید فراست شاہ نے کہاکہ بد قسمتی سے باصلاحیت بلوچستان کے عوام کو اوپر کی سطح پر نہیں لایا جاتا۔ ہمارے ملک کا گلہ سڑا نظام ہے جس کے باعث بلوچستان کے پڑھے لکھے لوگوں کو ضائع کیا جا رہا ہے۔ زاہد اختر بلوچ نے کہاکہ اگر پاکستان اور بلوچستان کو بچانا ہے تو فارم 47 نہیں بلکہ فارم 45 والوں کو قبول کرنا ہو گا۔ چوہدری امتیاز طارق نے کہاکہ بلوچستان میں عوام کے ساتھ ساتھ صحافی بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ موجودہ حکومت نے کئی بار کوئٹہ پریس کلب کو بھی بند کرنے کی کوشش کی ہے۔