اسلام آباد(آن لائن)سال 2024 میں لاپتہ افراد کمیشن کو گزشتہ 6 برس کے دوران سب سے کم 379 کیسز رپورٹ ہوئے ،سال 2024 میں لاپتہ افراد کمیشن نے 427مقدمات نمٹائے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں جبری گمشدگی کے 1098،2019 میں 800 کیسز، سال 2020 میں 415، 2021 میں 1460 کیسز سامنے آئے۔ جبکہ سال 2022 میں 860 اور 2023 میں 885 واقعات سامنے آئے سال 2024 کے اختتام تک لاپتہ افراد کمیشن کے پاس 2251 کیسز زیرالتواء ہیں۔ دسمبر 2024 جبری گمشدگی کے29واقعات رپورٹ ہوئے44نمٹائے گئے دسمبر 2024 میں دو لاپتہ افراد کی لاشیں ملیں، 23گھروں کو واپس پہنچے۔رپورٹ کے مطابق لاپتہ قرار دیے گئے 5 افراد حراستی مراکز جبکہ 4 جیلوں میں پائے گئے سمبر میں کمیشن نے 10 کیسز جبری گمشدگی کے نہ ہونے کی بنیاد پر نمٹائے اپتہ افراد کمیشن کو 2011 سے 2024 تک 10467کیسز موصول ہوئے جموعی طور پر 4613 افراد گھروں کو واپس پہنچے، 686 جیلوں میں پائے گئے ال 2011سے2024تک 1011 افراد حراستی مراکز میں پائے گئے لاپتہ قرار دیے گئے 288 افراد کی 2011 سے2024کے درمیان لاشیں ملیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاپتہ افراد افراد کمیشن

پڑھیں:

کراچی؛ کمسن صارم کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل، جسم پر زخموں کے نشانات پائے گئے

کراچی:

پانی کے ٹینک سے ملنے والی کمسن صارم کی لاش کا عباسی شہید اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔

اس حوالے سے پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران بچے کے جسم کے مختلف حصوں پر زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں ۔

پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری نمونے حاصل کیے گئے ہیں تاہم کمسن صارم کی حتمی وجہ موت کا تعین کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔

دریں اثنا زیر زمین پانی کے ٹینک سے کمسن صارم کی لاش ملنے کی اطلاع پر ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی عبدالوسیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جنھیں دیکھ کر اپارٹمنٹ کے رہائشی اور خواتین مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے ایم پی اے پر چڑھائی کر دی۔

اس موقع پر خواتین نے رکن سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بچہ چلا گیا اور آپ لوگ سیاست چمکانے آگئے جس کے بعد وہ اپارٹمنٹ سے باہر چلے گئے جبکہ واقعے کے بعد مشتعل مکینوں نے اپارٹمنٹ کی یونین کو بھی آڑھے ہاتھوں لیا۔

 ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی عبدالوسیم کی جانب سے صارم کے لواحقین کی جانب سے دیے جانے والے ردعمل پر اپنا بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ صارم کے لواحقین کا غم و غصہ جائز ہے۔

 کئی روز تک پولیس ان کے لخت جگر کا پتہ نہیں لگا سکی ، ساتھ کیا ہوا یہ تو تحقیقات سے پتہ چلے گا ان کا کہنا تھا کہ صارم کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔

 

متعلقہ مضامین

  • کولمبیا میں امن مذاکرات ناکام، جھڑپوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک
  • لاپتہ افراد کمیشن میں سال 2024 میں گزشتہ 6 برسوں کے دوران کتنے کیسز رپورٹ ہوئے؟
  • لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں دو افراد زخمی
  • فلم کی شوٹنگ کے دوران چھت گرنے کے حادثے میں ارجن کپور سمیت متعدد افراد زخمی
  • کراچی؛ کمسن صارم کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل، جسم پر زخموں کے نشانات پائے گئے
  • انٹربورڈ میں گزشتہ سال بے ضابطگیوں کے ذمے داروں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟منعم ظفر
  • پشاورہائیکورٹ ، اٹارنی جنرل سے 13لاپتا افراد کی رپورٹ طلب
  • پاڑا چنار: امدادی قافلہ لے جانے والے 6 لاپتا افراد کی بوری بند لاشیں برآمد، بمشکل طے پایا امن معاہدہ ختم