جامشورو،پینے کے پانی کی عدم فراہمی پر شہری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
جامشورو(نمائندہ جسارت)کراچی کینال KBفیڈر کا پانی ترقیاتی کام ہونے کی وجہ سے گزشتہ ماہ سے بندہونے کی وجہ سے کراچی کو پینے کے پانی کی فراہمی گزشتہ ایک ماہ سے معطل ہے۔جس سے انسانی آبادی قلت آب سے شدید پریشان ہے۔ مویشی پیاس سے مر رہے ہیں، جبکہ فیڈرز میں پانی نہ ہونے سے ماہی گیرسخت پریشان ہیں۔ فصلوں کو پانی نہ ملنے سے رہی سہی زراعت سوکھنے لگی ہیں۔ اِس کے علاوہ پانی سے چلنے والے کاروبار عمارتی تعمیراتی کام شدید متاثر ہونے سے مزدوروں کے گھروں کا چولہا جلنا بند ہو گیا ہے۔جبکہ جا مشورو کی یونیو ر سٹیز، اسکولوں، کالجوں کا تعلیمی عمل اور اِنتظامی عمل شدید متاثر ہونے سے اْساتذہ، طلباء اور ملازمین بھی سخت پریشان ہیں۔ضلع جامشورو کے بیشتر سرکاری اور نجی دفاتر میں بھی حاضری کم ہونے کی وجہ سے اِنتظامی عمل متاثر ہو رہا ہے۔ یہاں یہ اَمر قابل غور ہے اتنے بڑ ے پرو جیکٹ کراچی کینال کاکام شروع ہونے سے پہلے ضلع جامشورو کے منتخب نمائندوں، وزیراعلیٰ سندھ، وزیر آبپاشی اور ضلعی اِنتظامیہ کے درمیا ن میٹنگ بھی ضرور ہوئی ہوگی،اوراِس میٹنگ میں پانی کی سپلائی بند کرنے سے پہلے ڈسٹرکٹ واٹر مینجمنٹ کمشنر (DC) اور منتخب نمائندوں نے لوگوں کے لیے پانی تک رسائی، آبی حیات اور زراعت کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے اِقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہوگا،اور اِس بات پر غور کیا کہ کراچی کینال میں پانی کے لیے کوئی متبادل راستہ فراہم کرنا ممکن نہیں تھا۔ جہاں اَب بھاری مشینری دن رات چل رہی ہے۔یہاں یہ اَمر بھی قابلِ فکر ہے کہ جامشورو کےDC یا میونسپل ٹاؤن کمیٹیاں اور یونین کونسلز اپنے کھڑے سرکاری ٹینکرز کے ذریعے ہر وارڈ کو پانی فرا ہم نہیں کر سکتیں یامخصوص جگہ پر ٹینکر مفت لوڈ کر کے اور ہر گھر کو ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی دے کر ضروریات پورا کرسکتی ہیں۔پانی کی فراہمی ابھی تک معطل ہے، اور مصدقہ معلومات کے مطابق اگلے ماہ بھی پانی کی بحالی نہیں ہوسکے گی۔ حالانکہ یہ بات آبپاشی کے ذرا ئع کا پتا ہونا چاہیے تھا کہ پانی کی عوام کو بحالی کے لئے کیا ِقدامات کرنا چاہیے تھے۔اِس ضمن میں سخت باعث فکر بات یہ ہے کہ جامشورو میں پانی کی کمی کے باعث میت کو غسل نہیں دیا جا سکتا، مساجد میں نمازی وضو نہ کرنے کی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔گزشتہ دِنوں جامشورو کےDC نے واٹر ٹینکرز کے نرخ مقر ر کئے تھے، لیکن وہ اِس پر عمل درآمد کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے واٹر ٹینکر کے ریٹ آسمان سے باتیں کررہے ہیںاور شہری مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جامشورو کے کی وجہ سے میں پانی پانی کی ہونے سے
پڑھیں:
لوگوں کو بہترین سفر سہولتوں کی فراہمی کے منصوبے پر کام کررہے ہیں، شرجیل میمن
سندھ اسمبلی سے خطاب میں سینئر وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت ہر ضلع ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ہماری کوشش ہے کہ ریڈ لائن سندھ کے ہر علاقے میں چلائیں، کراچی بڑی آبادی والا شہر ہے اس لئے پہلے یہاں شروع کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کراچی سمیت صوبے بھر کے لوگوں کو آرام دہ اور بہترین سفر سہولتوں کی فراہمی کے منصوبے پر کام کررہی ہے، سندھ کابینہ نے کراچی کے لئے مزید ای وی بسوں کے حصول کی منظوری دیدی ہے، شہر میں پہلے ہی پنک بسیں بھی چل رہی ہیں، ریڈلائن منصوبہ پاکستان کا واحد منصوبہ ہے جس پر بایو گیس پر بسیں چلیں گی۔ انہوں نے یہ بات سندھ اسمبلی میں محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جوب دیتے ہوئے بتائی۔
انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ نو مہینے چلا اس دوران اس منصوبے پر رتی بھر کام نہیں ہوا، اس منصوبے کے حوالے سے یوٹلٹی اداروں کی جو لائنیں گزر رہی ہیں وہ بھی مسئلہ ہیں، کار شو رومز والوں نے بھی اوور ہیڈ برج کا مطالبہ کیا جس پر ڈھائی ارب لاگت آئے گی ان کا یہ مطالبہ ہم افورڈ نہیں کرسکتے۔ روڈوں پر سائیکلنگ لین کے حوالے سے کہا کہ یہ اچھی تجویز ہے لیکن یہ آئیڈل شہروں کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ لائین اور گرین لائین ٹریک پر سائیکل چلائی جا سکتی ہے مگر شاہراہ فیصل پر سائیکل نہیں چل سکتی کیونکہ بدقسمتی سے لوگ فوٹ پاتھ پر موٹرسائیکلیں کھڑی کردیتے ہیں۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا نے کہا کہ کراچی سمیت ہر ضلع ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ہماری کوشش ہے کہ ریڈ لائن سندھ کے ہر علاقے میں چلائیں، کراچی بڑی آبادی والا شہر ہے اس لئے پہلے یہاں شروع کیا گیا ہے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی فنڈڈ پروگرامز کے انٹرسٹ ریٹ بہت کم ہوتے ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے بتا یا کہ گرین لائین وفاق کا منصوبہ ہے جواس مہینے میں ہمارے حوالے ہو رہا ہے۔