جنگ بندی معاہدے کی کامیابی اسرائیلی عمل پر ہی منحصر ہوگی، ابو عبیدہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر قبضہ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور ہم اس قبضے کو ختم کرائیں گے، غزہ پر قبضہ برقرار رکھنے کی تمام کوششوں کا طاقت سے مقابلہ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے ہم تو غزہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، ثالث کار اسرائیل کو بھی معاہدے کا احترام کرنے کا پابند کریں۔ اتوار کو غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کے بعد امدادی سامان کے ٹرک مصر سے غزہ میں داخل ہونا شروع ہوگئے۔ جنگ بندی کے پہلے روز حماس کی جانب سے 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے آج 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی جیل میں اس وقت ریڈ کراس کی ٹیم رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تصدیق کر رہی ہے۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی کامیابی اسرائیلی عمل پر ہی منحصر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پورے عمل کو خطرے میں ڈال دے گی، ہم تو غزہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، ثالث کار اسرائیل کو بھی معاہدے کا احترام کرنے کا پابند کریں۔ ابو عبیدہ نے مزید کہا کہ غزہ پر قبضہ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور ہم اس قبضے کو ختم کرائیں گے، غزہ پر قبضہ برقرار رکھنے کی تمام کوششوں کا طاقت سے مقابلہ کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کا احترام کرنے جنگ بندی معاہدے
پڑھیں:
حماس کے ساتھ معاہدے پر اسرائیل کی قومی سلامتی کے وزیر سمیت 3 وزرا مستعفی
اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور ان کی قوم پرست مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے 2 دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سعودی نشریاتی ادارے عرب نیوز کے مطابق ’اوٹزما یہودت‘ پارٹی اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں ہے، لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔
ایک بیان میں اوٹزما یہودت نے جنگ بندی کے معاہدے کو ’حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے‘ کا نام دیا اور غزہ میں ’سیکڑوں قاتلوں کی رہائی‘ اور ’جنگ میں (اسرائیلی فوج کی) کامیابیوں کو ترک کرنے‘ کی مذمت کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنے وزرا کے استعفے کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ میں معمولی اکثریت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت سے یہودی سخت گیر پارٹی کے نکلنے سے نہ تو اتحاد میں کمی آئے گی، اور نہ ہی جنگ بندی متاثر ہوگی، لیکن اتحادی وزرا کے جانے سے اتحاد غیر مستحکم ہو گیا ہے۔
قبل ازیں قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے جمعرات کی شام کو کہا تھا کہ اگر کابینہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی تو ان کی پارٹی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے حکمران اتحاد سے دستبردار ہو جائے گی۔