ضیا دور سب سے خوفناک تھا، ذوالفقار بھٹو کوعہدے سے ہٹاکرقتل کیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ ضیا الحق کا دور سب سے خوفناک تھا، اس دور میں ٹارچر سیلز بنائے گئے، لوگوں کو مہینوں عقوبت خانوں میں رکھا جاتا تھا، منتخب وزیراعظم بھٹو کو عہدے سے ہٹا کر قتل کیا گیا۔
لاہور میں پہلی بین الاقوامی جانوروں کے حقوق اور ماحولیات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے جبری گمشدگیوں، قیدیوں کے حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے کئی اہم ججمنٹس دی ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر جبری گمشدگی کے کیسز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسز میں عدالت نے متاثرین کے درد کو سمجھتے ہوئے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ بطور جج میں اس درد کو محسوس کر سکتا ہوں جو کسی کا عزیز جبری گمشدہ ہونے پر اہل خانہ پر گزرتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے چڑیا گھر کے حوالے سے دی گئی ججمنٹ پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ جانوروں کے حقوق کا تحفظ بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا انسانی حقوق کاہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر زندگی قیمتی ہے، چاہے وہ انسان کی ہو، جانور کی یا پودوں کی۔
انہوں نے پاکستان میں طاقت کے زور پر اقتدار کے حصول اور جنرل ضیاء الحق کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقت کے زور پر اقتدار پر قبضہ کیاجاتا رہا، یہ دور سب سے خوفناک تھا، جس میں ٹارچر سیلز بنائے گئے اور لوگوں کو مہینوں عقوبت خانوں میں رکھا گیا۔
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی برطرفی اور قتل کا بھی ذکر کیا۔
کانفرنس کے دوران انہوں نے جانوروں کے حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی پہلی بین الاقوامی جانوروں اور ماحولیات کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے بنی گالہ کی خوبصورتی کو داغدار کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ٹاؤن پلانر نے اسے جانوروں کے قیام کی بہترین جگہ قرار دیا تھا، مگر اشرافیہ نے وہاں رہائش گاہیں قائم کرکے قدرتی خوبصورتی کو نقصان پہنچایا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل جسٹس اطہر من اللہ جانوروں کے حقوق ہوئے کہا کہ من اللہ نے کرتے ہوئے انہوں نے
پڑھیں:
قانون ایک لیکن ہرکیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے:جسٹس اطہر من اللہ
لاہور کے نجی ہوٹل میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نےپاکستان کی پہلی انٹرنیشنل اینیمل اینڈ انوائرنمنٹل رائٹس کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل انیمل اینڈ انوائرمنٹ کانفرنس پر مبارکباد دیتا ہوں ،کہا جاتا ہے پاکستان میں انسان محفوظ نہیں تو جانوروں کی بات کیوں کی جائے ۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ججوں پر بات کی جاتی ہے قانون تو ایک ہے لیکن ججمنٹ کیوں مختلف ہوتی ہے ،قانون ایک ہوتا ہے لیکن کیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے ،بچپن میں سنا ہے شیر پرائڈ اور جرات کی نشانی ہوتا ہے جب لندن زوو گیا تو دیکھا یہاں تو شیر قید ہے ،ہر مذہب میں زندگی کو بہت قیمتی سمجھا جاتا ہو پھر وہ انسان ہو،جانور ہو یا پھر پودے میں کیمبرج یونیورسٹی گیا تو سول لبرٹی میرا پسندیدہ سبجیکٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہترین اسلامی سکولز موجود ہیں،ہمیں سکول کے دور میں حقیقت سے برعکس پڑھایا جاتا رہا، شیر کے رہن سہن پر جو پڑھایا گیا وہ حقیقی زندگی سے بالکل مختلف تھا،پاکستان میں بہت سی اچھی چیزیں بھی ہورہی ہیں،قیدیوں کے حقوق سے متعلق ججمنٹ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی،بنیادی حقوق کی بہت سی اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججمنٹس ملیں گی۔