حیسکو ملازمین کی برطرفی پر احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پانچ ملازمین کی جبری برطرفی کے خلاف آپریشن سرکل حیسکو لاڑ کے دفتر کے سامنے احتجاج سے واپڈا CBA یونین کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان اور دیگر نمائندگان موجود ہیں
حیسکو سرکل لاڑ کے ملازمین کی جبری بے طرفی کو ختم کرکے ملازمین کو فی الفور بحال کیا جائے۔ لائن اسٹاف جو قلیل تعداد میں ہونے کے باوجود ادارے کی بقاء اور عوام کو بجلی کی روانی جاری رکھنے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں ہمیں جن محنت کش ملازمین کے ہاتھوں کو چومنا اور ان کا بہتر سے بہتر خیال رکھنے کی ضرورت ہے ان ہی محنت کش ملازمین کو ادارے کے کرپٹ افسران اپنی ذاتی پسند نا پسند، عناد اور منتھلی کی عدم ادائیگی کو کم ریکوری کا جواز بنا کر ملازمت سے جبری برخاست کررہے ہیں۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے یونین اس عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی اور ملازمین کی بحالی تک جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے آپریشن سرکل حیسکو لاڑ یونین کے زیر اہتمام 5 ملازمین کی جبری برطرفی کے خلاف ایس ای آپریشن سرکل لاڑ حیدرآباد کے دفتر کے سامنے منظم اور بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر احتجاج میں یونین کے صوبائی رہنما اعظم خان، محمد حنیف خان، الادین قائمخانی، نور احمد نظامانی، زونل چیئرمین آپریشن سرکل لاڑ ساجد اللہ راجپوت، سیکرٹری عبدالوحید رند، ساجد قائمخانی، زاہد علی کھوسو، غوثہ خان، یونس نظامانی، سہیل پرویز میمن، مظفر علی قریشی، فیصل قائمخانی، رزاق میمن بھی موجود تھے۔ احتجاج میں حیدر آباد کے علاوہ نوری آباد، بھان سعید آباد، سہیون شریف ، کوٹری، جامشورو، ٹھٹھہ، سجاول ، گولارچی ، بدین ، تلہار ، ماتلی، ٹنڈو محمد خان کے ملازمین نے بھی بڑی تعداد میں شریک ہوکر کامیاب احتجاج ریکارڈ کرایا۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے ان 5 ملازمین کو صرف کم ریکوری پر برطرف کیا گیا جو گزشتہ سال جولائی سے اگست تک کی سہ ماہی کا تھا جسے ان ملازمین نے اپنی کاوشوں کے ذریعے ریکوری کو بہتر کردیا مگر اس کے باوجود بھی ان کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی گئی۔ان ملازمین نے 30 سال سے زائد عرصہ ادارے کو خون پسینہ دیا ان کو صرف یک جننش قلم نوکری سے فارغ کردیا گیا اور ہر کلیم سے مستثنیٰ قرار بھی دے دیا جو نا صرف لیبر قوانین کی بلکہ انسانیت کے لحاظ سے بھی خلاف قانون اور غیر اخلاقی عمل ہے اس عمل کو یونین کسی طور پر برداشت نہیں کرے گی بلکہ ملازمین کی بحالی تک جدوجہد جاری رہے گی اور جب تک ملازمین بحال نہیں ہوں گے نا صرف احتجاج کیا جائے گا بلکہ احتجاج کو وسیع بھی کردیا جائے گا لہذا صنعتی عمل کو بحال رکھنے اور ادارے کی بہتری کو فی الفور بحالی کو یقینی بنایا جائے ورنہ سارے عمل کی ذمہ داری حیسکو انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ اس موقع پر احتجاج میں ملازمین حیسکو انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی کرتے رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا پریشن سرکل ملازمین کی کے خلاف
پڑھیں:
خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد، اے این پی کا احتجاجی تحریک کا اعلان
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مجوزہ ’مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025‘ سے متعلق عوامی نیشنل پارٹی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی کے صدر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اس بل کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی بھرپور احتجاجی تحریک کا اعلان کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی اب صرف مائنز اینڈ منرلز ایکٹ تک محدود نہیں رہے گی، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 ہماری جدوجہد کو مزید تیز کرے گی، ہماری جدوجہد اٹھارہویں آئینی ترمیم پر من وعن عمل تک جاری رہے گی۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ دن کی روشنی میں قوم کے حق پر ڈاکہ ہے، فوری طور پر یہ متنازع قانون اسمبلی سے واپس لیا جائے، اس ایکٹ سے ایس آئی ایف سی کے ذریعے وسائل کو فوج کے سپرد کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی ایس آئی ایف سی اور فیڈرل منرلز ونگ کو رد کرتی ہے، ایکٹ واپس نہ لیا گیا تو اے این پی اس کے خلاف اعلان جنگ کرتی ہے، ہماری تاریخ ہے کہ نہ کبھی وسائل اور اس پر اختیار سے پيچھے ہٹے ہیں اور نہ ہوں گے۔
صدر اے این پی کا کہنا تھا کہ پہلی قانون ساز اسمبلی میں باچا خان نے جو خطاب کیا تھا ہمارا موقف آج بھی وہی ہے، ہم ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں لیکن شرط یہ ہوگی کہ قوم کو وسائل پر حق اور اختیار دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 12 اگست 1948 سے لیکر آج تک ہم نے ریاست کے ہر جبر اور دہشتگردی کا سامنا کیا، ہر ظلم اور غیر جمہوری اقدام کے باوجود ہم نے جمہوریت اور آئین کا راستہ نہیں چھوڑا، اٹھارہویں آئینی ترمیم پختون قوم سمیت دیگر چھوٹی قومیتوں کے لیے ہمارے اکابرین کا تحفہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کی بنیاد ہمارے اکابرین نے جمہوری راستے سے 1973 کے آئین میں رکھی تھی، اس ترمیم کو رول بیک کرنے کے لیے روز اول سے مختلف سازشیں ہورہی ہیں، اے این پی اٹھارہویں آئینی ترمیم کی داعی ہے، ہم کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ موجودہ ایکٹ سے واضح ہوجاتا ہے کہ کیوں عوامی نیشنل پارٹی پر خودکش حملے کیوں ہوتے تھے، ایکٹ سے پتا چلتا ہے کہ 2013، 2018 اور 2024 کے انتخابات میں ہمارے راستے کیوں روکے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں جہاں جہاں قدرتی وسائل ہیں، وہاں سیکیورٹی مسائل ہیں، وزیرستان میں مقامی لوگ نہیں جاسکتے لیکن 900 کلومیٹر چلغوزے کا باغ موجود ہے، چوکیدار ملک کی چوکیداری کی بجائے چلغوزے کے باغ کی چوکیداری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آگ لگا کر مقامی آبادی کو وہاں سے بیدخل کرنا اور قدرتی وسائل پر قبضہ ان کا آزمودہ طریقہ ہے، ہم جب حق مانگتے ہیں تو ریاست کی جانب سے جہیز کے طعنے دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور پختون اے این پی اپنے قوم کے حقوق اور آنے والی نسلوں کے ساتھ کھڑی ہے ، ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں، اپنے حق اور اختیارات کے لیے ہر صورت نکلیں گے جب کہ جلد اس ایکٹ بارے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ اپریل اور مئی کے مہینے میں صوبہ بھر میں اس ایکٹ بارے آگاہی مہم چلائی جائے گی، یونیورسٹیز، کالجز، مدرسوں میں آگاہی کے لیے سیمینارز، کانفرنسز اور مباحثے منعقد ہوں گے، اے این پی پختونخوا میں رہنے والے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے پاس جائے گی کیونکہ یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جون کے مہینے میں ویلج کونسلز کی سطح پرصوبہ بھر میں عوامی نیشنل پارٹی احتجاج کرے گی، جولائی میں تحصیل سطح پر اس ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگست میں صوبہ بھر کے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں متنازعہ قانون سازی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے، ایکٹ کو واپس نہ لیا گیا تو ستمبر میں عوامی نیشنل پارٹی پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کرے گی، ہمارے احتجاج کا مقام وہی ہوگا، جہاں سے فوج کے لیے اس بل کی شکل میں سہولتکاری ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس متنازع ایکٹ کے ساتھ ساتھ اس حکومت اور پارلیمان کو بھی گھر بھیجیں گے، آج سب واضح ہورہا ہے کہ ان کو 90 فیصد مینڈیٹ کیوں دیا گیا ہے جب کہ جو اراکین قوم کے حقوق کا تحفظ نہ کرسکے ان کو اسمبلی میں بیٹھنے کا حق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں بھی حقوق بارے آگاہی کیلئے یہی طرز عمل دہرایا جائے گا، تب بھی ہمارے مطالبات سنجیدہ نہ لئے گئے تو اکتوبر میں اسلام آباد کا رخ کریں گے، ’یا ہمیں حق دو ، یا ہمیں آزادی دو‘ ہماری تحریک کا بنیادی نعرہ ہوگا۔
صدر اے این پی نے کہا کہ ملک کی خاطر ہم بہت سی باتوں کو فراموش کرکے قربانیاں دے چکے ہیں لیکن اگر وہی پاکستان میرے بچے کا نوالہ چھینتا ہےتو اس سے بغاوت ہمارے لئے بہتر ہے، ہم ایک تھپڑ والے نہیں ہیں، جان نچھاور کردیں گے لیکن حق چوری نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں سے جدوجہد میں ہمارے راستے روکے گئے، اس جدوجہد میں ہمارے کسی بھی کارکن یا ذمہ دار کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار ریاست ہوگی، یہ پختون قوم کی بقا اور زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ہر پختون کو اس ایکٹ کے خلاف اٹھانی چاہیے۔