گنز بلوچستان اور پاکستان کا بالکل آخری گاؤں ہے۔ یہاں آکر ہر بندہ خودکو خوش قسمت محسوس کرتا ہے کہ وہ اتنے خوبصورت ساحلی مقام پر موجود ہے۔ یہ مقام اپنی مچھلی کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے اور اہم لینڈ مارک بھی ہے۔اس مقام کو سب سے پہلے پرتگالیوں نے ڈسکور کیا۔ یہ مقام اپنی ڈالفنز کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے۔ گنز جیوانی کے قریب ایک چھوٹا سا گاوں ہے۔یہ بنیادی طور پر مچھیروں کی بستی ہے۔ یہ قصبہ پاکستان کی آخری ساحلی پٹی جیوانی سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔یہاں کے پہاڑ بھی حیران کن ہیں اور بلوچستان کے دیگر ساحلی علاقوں کی نسبت اس کا ساحل خوبصورت ترین ہے۔ یہاں کا پانی بالکل نیلا ہے اور یہ علاقہ ابھی تک سیاحوں کی بڑی تعداد سے اوجھل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بی جے پی کی بھارتی حکومت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم سازش پر عمل پیرا
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بنیادی مقصد ہی کشمیریوں سے ان کی پہنچان اور شناخت چھیننا اور یہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں مسلم اکثریت کو بڑے پیمانے پر اپنے بقا کے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ یہ وہی پالیسی ہے جو اسررائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے۔ بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیر کے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی لائی اور وہ اب تک لاکھوں غیر کشمیری بھارتی ہندوﺅں کو یہاں کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دے چکی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بنیادی مقصد ہی کشمیریوں سے ان کی پہنچان اور شناخت چھیننا اور یہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متازعہ خطے میں عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کی صریح خلاف ورزیاں کر رہی ہے، بھارتی اقدامات کا مقصد علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو دوام بخشنا ہے اور کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں غیر قانونی بھارتی اقدامات کا نوٹس لے، اسے یہاں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے روکے اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دلانے کے لیے اس پر دباﺅ ڈالے۔