Islam Times:
2025-01-20@02:50:48 GMT

پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوتا جارہا ہے، گورنر سندھ

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوتا جارہا ہے، گورنر سندھ

کراچی میں گورنر سندھ کا ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس شخص نے غلطی کی ہے اس کو معافی بھی مانگنی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوتا جارہا ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے غلطی کی ہے اس کو معافی بھی مانگنی ہوگی۔ آپ نے پاکستان کو کافی پیچھے کردیا ہے، پاکستان کا مستقبل مضبوط ہاتھوں میں ہے، پاکستان کے مستقبل کی بات کرنی ہے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ سیاست تو زندگی بھر چلتی رہے گی، ایسا کام نہ ہی کریں جس پر معافی مانگنی پڑے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گورنر سندھ

پڑھیں:

ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان

ورلڈ اکنامک فورم کی 2025ء کی گلوبل رسک رپورٹ نے پاکستان کی معیشت کو عالمی سطح پر ایک نئی پہچان دی ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان کی معاشی بحالی اور استحکام کی تعریف کی گئی ہے جو کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران غیر معمولی حالات کا سامنا کرنے کے بعد ممکن ہوا ہے۔ یہ رپورٹ 900سے زائد ماہرین اور 11,000 ایگزیکٹو سرویز کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے، جو دنیا کے مختلف خطوں کے معاشی اور سماجی پہلوں کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہے۔پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے معاشی بحرانوں کی زد میں رہا ہے جن میں سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی، کرنسی کی قدر میں کمی، اور عالمی مالیاتی دبا شامل ہیں۔ ان تمام مشکلات کے باوجود ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے درست پالیسیوں اور سخت معاشی فیصلوں کے ذریعے استحکام کی جانب کامیاب پیش قدمی کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے زراعت، برآمدات، اور آئی ٹی کے شعبوں میں اصلاحات کرکے اپنی معاشی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے۔ زراعت کے شعبے میں پانی کے بہتر انتظام اور جدید تکنیکوں کے استعمال سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کی شمولیت اور عالمی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک نے ملکی معیشت کو ایک نئی جہت دی ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے کڑے معاشی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے ایک مستحکم راستہ تلاش کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان کو اب بھی کئی اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے، جن میں سیاسی عدم استحکام، سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات اور دہشت گردی شامل ہیں۔پاکستان کی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ اس وقت سیاسی عدم استحکام ہے۔ ماضی میں سیاسی افراتفری نے معاشی پالیسیوں کے تسلسل کو متاثر کیا، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر سیاسی استحکام یقینی بنایا جائے تو پاکستان مزید تیزی سے ترقی کرسکتا ہے۔رپورٹ میں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کو پاکستان کے لیے ایک نیا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ ڈس انفارمیشن نہ صرف عوامی اعتماد کو متاثر کرتی ہے بلکہ سرمایہ کاروں کو بھی خوفزدہ کرتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم نے پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا ڈس انفارمیشن کا بڑا ذریعہ قرار دیا ہے۔ اس قسم کی سرگرمیاں ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔پی ٹی آئی جس کا جھوٹا بیانیہ صرف سوشل میڈیا پر قائم ہے ملک کو بدنام کرنے اور فیل سٹیٹ قرار دیتی ہے مگر حقیقت اسکے برعکس نکلی کہ ورلڈ اکنامک فورمز جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کے مثبت اشارے دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
پاکستان کو دہشت گردی اور سیکیورٹی کے مسائل کا بھی سامنا ہے، جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عدم تحفظ کا سبب بنتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں اگرچہ نام لے کر ذکر نہیں کیا گیا، لیکن یہ واضح ہے کہ عمران خان کے دور حکومت کی معاشی پالیسیاں اور ان کے بعد کے اثرات کا تجزیہ بھی شامل ہے۔ عمران خان کی حکومت کے دوران پاکستان کو شدید معاشی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں کرنسی کی قدر میں کمی، قرضوں کا بوجھ، اور غیر متوازن تجارتی خسارہ شامل تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت نے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سخت فیصلے کیے ہیں، جن میں ٹیکس اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، اور معاشی ترقی کے لیے نئے مواقع پیدا کرنا شامل ہیں۔ ان اقدامات کی بدولت پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی معیشت کو بہتر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستان کے عوام اب ایک عجیب مخمصے کا شکار ہیں۔ ایک طرف ورلڈ اکنامک فورم جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کر رہے ہیں، تو دوسری طرف کچھ سیاسی شخصیات معیشت کی تباہی کے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں۔ عمران خان جیسے سیاستدان جو اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، اپنے بیانات میں معاشی بحران کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو ٹھہراتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔پاکستان کے لیے موجودہ وقت نہایت اہم ہے۔ اگر سیاسی استحکام اور عوامی اتحاد کو یقینی بنایا جائے تو ملک مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے پھیلا کو روکنے کے لیے سخت قوانین اور شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن یہ صرف شروعات ہے۔ اگر ملک اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرے تو یہ خطے کی ایک بڑی معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ ترسیلات زر اور عالمی تجارت، جو کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کو روکنے کا مشورہ دینا دراصل معیشت کے خلاف ایک سازش کے مترادف ہے۔اب ہم ان عالمی فورمز کی رپورٹ مانیں یا اڈیالہ جیل میں بیٹھے اس ملک دشمن قیدی کی جو کہہ رہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر تباہ ہو رہا ہے؟ جو ترقی کرتا شہباز شریف کا پاکستان مفلوج کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر اس کی ایک بھی نہیں بن رہی۔ اس کی ہر تدبیر واپس اس کے منہ پر آ کر لگتی ہے اور اس کی جو رہی سہی عزت تھی وہ بھی خاک میں مل گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ بینک سے 137 ملین کا پروجیکٹ لائیواسٹاک شعبے کو مزید مستحکم کرے گا ، ناصر شاہ
  • علاقائی و عالمی سطح پر ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون مزید مستحکم ہوگا، جنرل محمد باقری
  • غلطی کرنے والے شخص کو معافی مانگنی ہوگی، گورنر سندھ
  • پی ٹی آئی کی آرمی چیف سے ملاقات
  • قانون ایک لیکن ہرکیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے:جسٹس اطہر من اللہ
  • تمام فارمیٹس اور پی ایس ایل کھیلنا چاہتا ہوں مگر موقع نہیں دیا جارہا، ساجد خان
  • ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی ترقی کا ہدف 3.2 سے کم کرکے 3 فیصد کردیا
  • پیپلز پارٹی سرکاری ملازمین کے معاشی قتل کے کسی اقدام کا حصہ نہیں بنے گی: سردار سلیم حیدر خان