Express News:
2025-04-16@22:55:54 GMT

غزہ۔۔۔۔ لہو کی پکار!

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

عالمی سطح پر دو اہم خبریں موضوع بحث ہیں۔ اول ، امریکا، مصر اور قطر کی زیر نگرانی ہونے والے جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت 19 جنوری سے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی آتش و آہن کا سلسلہ رک گیا۔ معاہدے کی رو سے پہلے مرحلے میں ڈیڑھ ماہ کے لیے فائر بندی کی گئی ہے، اس دوران حماس 33 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کی پابند ہے تو بدلے میں اسرائیل بھی 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دے گا۔

ایک طے شدہ پروگرام کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے گی اور کنٹرول واپس حماس کو مل جائے گا۔ دوسری اہم خبر امریکا میں قیادت کی تبدیلی ہے۔ جوبائیڈن حکومت رخصت ہو گئی اور ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو امریکا کی صدارت کا منصب سنبھال لیا ہے۔ وہ دوسری مرتبہ امریکا کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔

سابق امریکی صدر جوبائیڈن کے دور میں شروع ہونے والی اسرائیل فلسطین جنگ انھی کے دور کے آخری دنوں میں جس دو طرفہ معاہدے کے تحت بند ہوئی ہے، اب نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذمے داری ہے کہ وہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اسرائیل کو پابند کریں کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی سے گریز اور جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے۔

حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر جہاں ایک طرف عالمی رہنماؤں کی جانب سے اظہار اطمینان کیا جا رہا ہے اور اسے اچھی و مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے تو دوسری طرف یہ خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اسرائیل کے ماضی کے کردار کو دیکھتے ہوئے اس کا امن معاہدے پر اخلاص نیت کے ساتھ تادیر عمل درآمد کرنا مشکل ہے جیساکہ معاہدے کے اعلان کے باوجود دوسرے ہی دن فلسطینیوں پر بمباری کرکے 60 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے انتخابی وعدوں کے مطابق دنیا میں امن کے قیام اور جنگوں کے خاتمے میں اپنا عالمی کردار ادا کریں۔ ایک زمانہ جانتا ہے کہ امریکا ہی وہ طاقت ہے جو صیہونی ریاست کی ہر طرح سے پشت پناہی کرتی ہے۔ ڈالر سے لے کر اسلحے کی فراہمی تک امریکا کی مددگاری اسرائیل کے حوصلے بلند کرتی ہے اور وہ نہتے مظلوم فلسطینیوں کو آگ و خون میں نہلا دیتا ہے۔ امریکا اسرائیل کو سالانہ بنیادوں پر تقریباً تین ارب ڈالر کی دفاعی، معاشی اور تجارتی امداد دیتا ہے۔

نہ صرف یہ بلکہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر بھی امریکا اسرائیل کے حق میں اس کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ نتیجتاً چند کروڑ آبادی کا حامل اسرائیل ایک چھوٹی سی ریاست ہونے کے باوجود ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں پر حاوی ہے، جب کہ مسلمانوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ فلسطینیوں اور کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آج تک ایک موثر اور طاقت ور آواز نہ بن سکے۔ مسلم امہ کے 57 ملکوں کی نمایندہ تنظیم او آئی سی کی کاوشیں صرف زبانی کلامی جمع خرچ سے آگے کچھ نہیں، او آئی سی کے سربراہ اجلاسوں سے لے کر وزرائے خارجہ اجلاسوں تک کے جتنے بھی اعلامیے آج تک جاری ہوئے ان میں امریکا و اسرائیل کے اقدامات اور جارحیت کی مذمت سے آگے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آئے۔ مسلم امہ کی اسی کمزوری کے باعث اسرائیل کے حوصلے مزید بلند ہوتے جا رہے ہیں۔

اس کے قدم گریٹر اسرائیل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ صیہونی حکومت نے گریٹر اسرائیل کا جو نقشہ جاری کیا ہے اس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے علاوہ اردن، شام، لبنان اور دیگر عرب ممالک کو بھی اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ عرب دنیا میں اسرائیل کے اس مذموم ارادے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

سعودی عرب، اردن، قطر اور یو اے ای نے پرزور الفاظ میں اسرائیلی اقدام پر احتجاج کیا ہے۔ اس مرحلے پر ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم دنیا کے حکمران خواب غفلت سے بیدار ہوں۔ اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر باہمی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

بعض مسلم ممالک جو پس پردہ صیہونی ریاست سے اپنی پینگیں بڑھا رہے ہیں وہ ہوش کے ناخن لیں۔ یاد رکھیں کہ ان کی بے حسی، بے بسی، مجرمانہ خاموشی ہی کا نتیجہ ہے کہ اسرائیل نہتے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ معصوم فلسطینی بچوں، عورتوں، نوجوانوں اور بزرگوں کا لہو مسلم حکمرانوں کی آستینوں پر لگا ہوا ہے جو ان کے بے حس اور مردہ ضمیروں کو جھنجھوڑ رہا ہے اور چیخ چیخ کر پکار رہا ہے کہ اگر متحد و منظم ہو کر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم نہ روکے تو مستقبل قریب میں ایک ایک کرکے تمام مسلم ممالک صیہونیوں کی دام غلامی کا شکار ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے رہے ہیں رہا ہے

پڑھیں:

بارود سے فلسطینیوں کی آواز دبائی نہیں جاسکتی : وفاقی وزیرقانون

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، پاکستان نے ہمیشہ مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کیلئے آواز اٹھائی ہے اور پاکستان اور اس کے عوام آج بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر جنگ مسلط کرکے جدید تاریخ میں ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل اب تک بچوں اور خواتین سمیت 65 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے جبکہ ڈیڑھ لاکھ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور 15 ہزار کے قریب وہ لوگ ہیں جن کی بدترین اسرائیلی بمباری کی وجہ سے باقیات تک نہیں ملیں۔
وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے اور بچوں اور خواتین سمیت عام شہریوں کو بلاتخصیص نشانہ بنایا جارہا ہے، اس بربریت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے، جس میں بے گناہ مسلمان شہید ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل امدادی سرگرمیوں کی راہ میں بھی رکاوٹ بن گیا ہے اور اسرائیلی حملوں سے ہسپتال، ایمبولینسیں، امدادی اداروں کے رضاکار ، پناہ گاہیں تک محفوظ نہیں، اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ اسرائیل کے اس وحشیانہ اقدام کے خلاف اور فلسطین میں ظلم و ستم پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان روزاول سے مسئلہ فلسطین پر اپنا ایک نقطہ نظر رکھتی ہے اور ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں آج بھی جہاں جہاں لوگ اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد میں مصروف ہیں ان کی آواز آپ ڈائیلاگ سے تو روک سکتے ہیں لیکن بارود سے ان کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا چاہے وہ فلسطین ہو یا کشمیر ہو۔انہوں نے کہا کہ ان خطوں کے عوام کے حقوق کو سامنے رکھتے ہوئے ان کی تقدیر کا فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے فیصلوں کے مطابق ہونا چاہئے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو اجاگر کیا ہے، نہ صرف اس جنگ کے دوران بلکہ اس سے قبل بھی، اور ماضی قریب میں بھی وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی فورمز پر پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے اس مسئلے پر دو ٹوک خیالات کا اظہار کیا اور اسرائیل کے اس وحشیانہ اقدام کی بھرپور مذمت کی ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام سمجھتے ہیں کہ اس ظلم و بربریت کو فی الفور رکنا چاہئے اور فلسطین کے مظلوم عوام کو نہ صرف اس مشکل گھڑی میں اقوام عالم کی بھرپور مدد کی ضروررت ہے بلکہ اس مسئلے کے حل کے لئے بھی سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہے تاکہ ظلم کی یہ داستان دوبارہ نہ دہرائی جاسکے۔
قبل ازیں وفاقی وزیرقانون نے وقفہ سوالات معطل کرکے فلسطین کے مسئلے پر بحث کی تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس، ارمغان کے لیپ ٹاپ سے بین الاقوامی فراڈ گروپ کے شواہد مل گئے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع
  • فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، مالدیپ میں اسرائیلیوں کا داخلہ بند
  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • ایران جوہری ہتھیار کا خواب ترک کرے ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہے، ٹرمپ
  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور
  • بارود سے فلسطینیوں کی آواز دبائی نہیں جاسکتی : وفاقی وزیرقانون
  • سعودی عرب ، امریکا کی ایٹمی توانائی کے معاہدے پر دستخط کے لیے بات چیت
  • فلسطینیوں سے یکجہتی: کراچی میں جماعت اسلامی، جے یو آئی کے غزہ مارچ