Express News:
2025-01-19@23:23:08 GMT

عدالت کا فیصلہ اورمذاکرات

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

القادر یونیورسٹی کیس کا فیصلہ تین بار مؤخر ہونے کے بعد بالآخر سنادیا گیاجس میں بانی پی ٹی آئی کو چودہ سال قید کی سزااوراُن کی زوجہ بشریٰ بی بی کوسات سال قید کی سزا سنادی گئی۔اس کیس سے متعلق حکومت اورپی ٹی آئی دونوں کا مؤقف ایک دوسرے سے بہت مختلف ہے۔

پی ٹی آئی والوں کی نظر میں یہ ایک سیدھاسادہ کیس ہے اوراس معاملے میں کوئی کرپشن نہیں کی گئی ہے۔ ان کے مطابق برطانوی ایجنسی نے فیصلہ کرتے ہوئے اسے خفیہ رکھنے کو کہاتھااور190 ملین پاؤنڈز حکومت پاکستان کے حوالے کردیے تھے ۔ اس کے بعد یہ اب اس وقت کی حکومت کی صوابدید تھی کہ وہ اس پیسے کو کہاں کہاں استعمال کرے۔ اس وقت کی بھولی بھالی حکومت نے یہ سارا کاسارا پیسہ سپریم کورٹ میں جمع کروادیا۔پی ٹی آئی والوں کے خیال میں یہ کوئی بددیانتی نہیں ہے۔

مگر دوسرے فریق یعنی موجودہ حکومت نے اس کیس میں مؤقف یہ اختیار کیاہے کہ یہ پیسہ پاکستان کے عوام کا ہے اوراسے پاکستان کی حکومت کو ملنا چاہیے۔کہنے کو یہ رقم سپریم کورٹ یعنی پاکستان کو ہی ملی ہے لیکن عملاً اس کا فائدہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اور ان کے ساتھیوں نے اٹھایا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے یہ کام کیوں کیا۔ حالانکہ وہ حکومت جو دن رات کرپشن کے خلاف بیانات دیاکرتی تھی ، اس نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی قوم سے چھپاکربلکہ اپنی کابینہ سے بھی چھپاکریہ کام کیا۔

خاص طور پر بانی پی ٹی آئی کا نعرہ ہی کرپشن کے خلاف ہے اور وہ اب تک اس قسم کی ہی باتیں کرتے ہیں۔ اب اس معاملے میں وہ براہ راست فریق بنے ہوئے ہیں اور آخرکار فیصلے کا نتیجہ سب کے سامنے آ ہی گیا ہے اور انھیں سزا سنا دی گئی ہے جو کہ واضح ہے۔ یہ کیس بالکل صاف اورواضح ہے۔اسے سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے،مگر جس طرح کوئی ملزم یامجرم مرتے دم تک اپنی غلطی یاجرم تسلیم نہیں کرتا یہاں بھی ویسے ہی ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کے لوگ آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں کہ انھوں نے کوئی بددیانتی نہیںکی۔ یہ پی ٹی آئی کی پرانی پالیسی ہے کہ جو کچھ بھی ہو جائے، انھوں نے سچ کو تسلیم نہیں کرنا اور پراپیگنڈے کے محاذ پر سرگرم رہنا ہے۔

190 پاؤنڈز ملین کوئی معمولی رقم نہ تھی ۔ساٹھ ستر ارب پاکستانی روپے ایک بہت بڑی رقم تھی جو اگر قومی خزانے میں ڈالی جاتی تو اس قوم کی مالی مشکلات میں کچھ کمی واقع ہوسکتی تھی۔ ریاست مدینہ کے دعویداروں نے یہاں بھی مذہبی اوراسلامک ٹچ کا سہارا لیا اور حضرت عبدالقادر جیلانیؒ کے نام پر القادرٹرسٹ بناکر خود کو اور اپنی شریک حیات کو اس کاٹرسٹی نامزد کردیا۔پاکستان میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ناجائز طریقوں اور پیسوں سے حاصل کر کے لوگ فلاحی کام شروع کر دیتے ہیں۔

اب اس معاملے میں بہتر فیصلہ تو اللہ کی ذات ہی کر سکتی ہے لیکن سچائی یہی ہے کہ اگر کوئی اچھا کام ناجائز طریقے سے کیا جائے تو اسے بھی اچھا کہنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ یہ تو ایسا ہی ہے کہ کوئی شخص ساری زندگی ناجائز کام کرتارہے اورہرسال عمرہ اورحج پراسی پیسوں سے جاتارہے۔کیا وہ خود کو نیک اورپارسا یا صادق اورامین کہلانے کا حقدار سمجھ سکتا ہے۔

یہ فیصلہ اب اگلی کورٹ یعنی ہائیکورٹ میں پیش کیاجائے گا،اس کے بعد سپریم کورٹ میں، یعنی حتمی فیصلہ ہونے تک دوسے ڈھائی سال بھی لگ سکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے اس دوران سیاسی صورتحال تبدیل ہوجائے اورآج کے ملزم یا مجرم معصوم اوربے گناہ قراردے دیے جائیں۔ اس ملک میں ایسا ہونا ہرگز ناممکن یابعید از قیاس نہیں ہے۔

ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے لیکن فی الحال جسے سزا سنائی گئی ہے وہ اس وقت حکومتی تحویل اورقید میںہے۔صورتحال کے بدلے جانے کاامکان اُن مقتدر حلقوں پر ہے جن سے بات چیت کے لیے بانی پی ٹی آئی پہلے دن سے متمنی ہیں اورخواہش مند ہیں۔ وہ آج بھی حکومت سے مذاکرات کرنے کے بجائے اسی فریق سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

ویسے بھی سیاسی فریقوں کے بیچ ہونے والے مذاکرات تو لگتا ہے صرف دکھاؤا ہے۔ دونوں فریق جانتے بوجھتے ہوئے کہ ان مذاکرات سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں دکھاؤے کے طورپر وہ یہ کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ دونوں ایک دوسرے کے حالات سے پوری طرح واقف ہیں۔ اندرون خانہ تو وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ عدالت نے تو فیصلہ حقائق اور ثبوت کی بنیاد پر دینا ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں فریقوں کے کچھ لوگ ان مذاکرات کے حوالے سے نا اُمیدی پرمبنی اپنی رائے کا برملا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ جب تک بانی پی ٹی آئی پابند سلاسل رہیں گے وہ سکون واطمینان کے ساتھ حکومت کرتی رہے گی، وہ اگر آزاد ہوگئے تو پھروہ یقینا مشکلات کا شکار ہوجائے گی۔

یہ فیکٹر پاکستان پیپلزپارٹی کو بھی اس حکومت کاساتھ نبھانے پرمجبور کیے ہوئے ہے۔بانی کی رہائی کے بعد ملک میںفساد اورانتشار کا بھی قوی امکان ہے۔ جن معاشی کامیابیوں کاذکر آج ہورہا ہے وہ سب کچھ معدوم ہوجائے گا اگر خان صاحب باہرآگئے۔ رہائی کے فوراً بعد وہی ہنگامہ آرائی پھرسے شروع ہوجائے گی جو اس ملک میںگزشتہ چار سالوں سے ہورہی تھی۔ ایک دن اورایک لمحہ بھی سکون سے نہیں گزرے گا۔

سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام کابموجب بن جائے گااور قوم ایک بار پھرڈیفالٹ اوردیوالیہ ہوجانے کا خوف کھانے لگے گی۔جو تھوڑی بہت اُمید معیشت کے حوالے سے آج بنی ہوئی ہے وہ ختم اورناپید ہوجائے گی ۔ ایسی صورت میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے معاملے میں کسی لچک کا مظاہرہ نہ کرے اور قانون کو اپنا راستہ بنانے دیا جائے۔

بانی پی ٹی آئی کے بارے میں ہم وثوق اوریقین سے کہہ سکتے ہیں کہ رہاہوکر وہ چین سے ہرگز نہیں بیٹھے گا۔ان کی ماضی کی سیاست اس بات کی گواہ ہے کہ انھوں نے ہر معاملے میں یو ٹرن لیا ہے۔انھوں نے پہلے نواز شریف حکومت کی ناک میں دم کیے رکھا اور اس کے بعد جب خود حکومت میں آئے تب مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے ناک میں دم کیے رکھا۔ اب بھی اگر وہ رہا ہوئے تو ماضی کی روایت پر عمل کریں گے اور اس حکومت کی ناک میں دم کر دیں گے۔ جس روز سے وہ سیاست میں مشہور اورمعروف ہوئے ہیں یعنی 2011  سے انھوں نے نے ایک دن بھی آرام سے نہیں گزارا۔ ہرروز کوئی بیان یا تقریر، کوئی لانگ مارچ یاجلوس اور ریلی ان کا مشغلہ رہا ہے۔

مسلسل احتجاجی سیاست ان کاوطیرہ رہا ہے، وہ اگر حکومت ہو یا حکومت میں نہ ہو، ڈی چوک ہی ان کا اصل ٹارگٹ ہے۔ 126دنوں کے کامیاب دھرنے کی وجہ سے وہ آج بھی یہ سمجھتے ہیں کہ صرف وہی اس ملک میں احتجاجی سیاست کرسکتے ہیں۔لہٰذا حکومت بھی یہ سمجھتی ہے کہ وہ اگرباہر آگئے تو وہ اس کاجینا دوبھر کردیں گے۔اب اگر مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں کسی کو غلط فہمی ہے تو اس سے باہر نکل آئے۔

نہ حکومت چاہتی ہے کہ مذاکرات کی میز پروہ ساری بازی ہارجائے اورنہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ صورتحال جوں کی توں رہے۔ اس کے تمام مطالبات اگر مان بھی لیے جائیں تو کیا یہ ممکن ہے کہ حکومت ازخود رخصت ہوجائے اورخان صاحب دوبارہ برسراقتدار آجائیں۔ ایساصرف اسی وقت ہوسکتا ہے جب پس پردہ تیسرا فریق اس پرراضی اوررضامند ہوجائے جو فی الحال دکھائی نہیںدیتا۔آنے والے دنوں یا حالات کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ویسے بھی اس ملک میں سیاست سے متعلق کوئی حتمی رائے قائم کرنا یا پیش گوئی کرنا قطعاً ناممکن ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی معاملے میں اس ملک میں ہوئے ہیں انھوں نے جائے گا نہیں ہے رہا ہے ہیں کہ کے بعد ہے اور سے بھی

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کیخلاف 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ کچھ دیر بعد

— فائل فوٹو

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔

فیصلہ سنانے کے لیے روالپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔

اس حوالے سے راولپنڈی پولیس نے لاء اینڈ آرڈر برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی پلان ترتیب دے دیا ہے، اڈیالہ جیل کے اطراف کی نگرانی ایس پی صدر نیبل کھوکھر کریں گے۔

ایس ڈی پی او صدر دانیال رانا کو سیکیورٹی انچارج جبکہ ایس ایچ او صدر اعزاز عظیم سیکیورٹی انتظامات کے سب انچارج مقرر کیے گئے ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ چونترہ ثاقب عباسی، انسپکٹر محمد سلیم انچارج چوکی اڈیالہ کے فرائض انجام دیں گے۔

اڈیالہ جیل کے اطراف میں 6 تھانوں کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے، ساتھ ہی سیکیورٹی امور کی نگرانی کے لیے ایلیٹ اور ڈولفن فورس بھی تعینات کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں انسپکٹر نسرین بتول کی زیرِ نگرانی سیکیورٹی امور کے لیےخواتین پولیس اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں جبکہ سیکیورٹی معاملات پر نظر رکھنے کے لیے سادہ کپڑوں میں نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔

190ملین پاؤنڈ ریفرنس کیا ہے؟

بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا جسے اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور بھی کروا لیا۔

پھر شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019ء کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے جبکہ بشریٰ بی بی نے بانیٔ پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا اور 24 مارچ 2021ء کو بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کر کے بانیٔ پی ٹی آئی کی مدد کی۔

بانیٔ پی ٹی آئی پر الزام تھا کہ انہوں نے خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومتِ پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال کیا۔

آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، بیرسٹر گوہر

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں

بشریٰ بی بی اور بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنی خاص ساتھی فرحت شہزادی کے ذریعے موضع موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی اور پھر ذلفی بخاری کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے 458 کنال اراضی القادر یونیورسٹی کے لیے حاصل کی۔

اپریل 2019ء میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود نہیں تھا۔

190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی تفتیش و ٹرائل

واضح رہے کہ 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا ٹرائل ایک سال تک اڈیالہ جیل میں جاری رہا۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ 18 دسمبر کو عدالت نے محفوظ کیا تھا۔

عدالت نے پہلے 23 دسمبر کو کیس کا فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ مقرر کی تھی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ ملتوی کر کے 6 جنوری مقرر کی تھی۔

نیب نے 13 نومبر 2023 کو 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی تھی اور 17 دن تک بانی پی ٹی آئی سے اڈیالا جیل میں تفتیش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے کچھ لوگوں کی کوشش ہے پی ٹی آئی، اسٹیبلشمنٹ میں دراڑ پڑے، خلیج ہو، بیرسٹر گوہر چیلنج کرتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کا ذرائع آمدن بتا دیں: عطاء تارڑ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، بیرسٹر گوہر

بعدازاں یکم دسمبر 2023ء کو نیب نے 190ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا تھا، ریفرنس فائل ہونے کے بعد بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے اڈیالا جیل میں تفتیش کی گئی تھی۔

عدالت نے 27 فروری 2024ء کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی تھی۔ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، نیب نے پہلے 59 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی تھی۔

اس ریفرنس میں کُل 35 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے، وکلاء صفائی نے تمام 35 گواہان پر جرح مکمل کی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو مذاکرات سے فرار کیلئے چور دروازہ چاہئے، سلمان اکرم راجہ
  • کون مجرم؟ کون سہولت کار؟اور کسے اشتہاری قرار دیا گیا؟ تفصیلی فیصلہ جانیں
  • کون مجرم؟ کس نے سہولت کاری کی، کسے اشتہاری قرار دیا گیا؟ تفصیلی فیصلہ
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے ،تحریک انصاف
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ، پی ٹی آئی نے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کردیا
  • عمران خان کی عدالت میں پر جوش انٹری،فیصلے کے بعدبھرپورغصےکا اظہار
  • 190 ملین پاؤنڈز کیس :بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا
  • بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کیخلاف 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ کچھ دیر بعد
  • نکالنے کا فیصلہ ہو گیا تو شوکاز فارمیلٹی  روزانہ ملنے سے تنگ: شیر افضل