ڈاکٹر ادیب رضوی کی صحت کے حوالے سے اہم خبر سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی:
ملک کے مشہور و معروف ڈاکٹر ادیب حسن رضوی کو طبیعت ناسازی کے باعث اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکٹر ادیب رضوی کو گزشتہ روز طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج اُن کی صحت پہلے سے بہتر ہوگئی ہے۔
ایس آئی یو ٹی حکام کا کہنا ہے ڈاکٹر ادیب الحسن کو ائندہ 24 گھنٹے بعد ایس آئی یوٹی منتقل کردیا جائے گا۔گزشتہ دنوں ان کی طبعیت ناساز ہونے پر انھیں ایک نجی اسپتال میں داخل کردیاگیا تھا۔
ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کی طبعیت خرابی کی اطلاعات پر ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڈ جاتی ہے۔ اُن کو ملک میں صحت کے شعبے میں اپنی بے مثال خدمات کے باعث انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے 1985 سے گردوں کے مریضوں کے ڈائلیسس اور گردوں اور جگرکی مفت پیوندکاری اور دیگر معیاری علاج فراہم کرنے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر رکھی ہے۔ ان کی صحت یابی کے لیے ملک بھر کے عوام سے خصوصی دعا کی اپیل کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے 1970 میں کراچی کے سول اسپتال میں یورولوجی کے شعبے کے طور پر SUIT کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر رضوی اپنے استاد سے متاثر ہو کر انہوں نے آٹھ بستروں گردوں کے مریضوں کے لئے اسپتال شروع کیا تھا۔
بعدازاں 1991 میں، SIUT ایک خود مختار ادارہ بنادیا گیا اور اس ادارے کا دائرہ کار بڑھایا جس میں کارڈیالوجی، گیسٹرو اینٹرولوجی، نیفرولوجی، آنکولوجی، نیورولوجی، سائیکاٹری، پلمونولوجی کے شعبے قائم کیے۔
سنہ2003ء میںSIUT نے پاکستان کا پہلا لیور ٹرانسپلانٹ کیا، جس کے بعد 2016 میں لبلبہ کا ٹرانسپلانٹ ہوا۔ اس نے بچوں کے مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2004 میں چائلڈ کیئر یونٹ بھی قائم کیا۔
حالیہ برسوں میں SIUT نے حنیفہ سلیمان داؤد آنکولوجی سنٹر کے قیام کیاجہاں مثانے کے کینسر، گردے کے کینسر، پروسٹیٹ کینسر، ایڈرینل کینسر اور ٹرانسپلانٹ کے بعد کی خرابیوں سمیت مختلف کینسروں کے علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ادیب
پڑھیں:
کھانے کےرنگ ’ریڈتھری‘ سے کینسر ہو سکتا ہے، امریکہ میں پابندی عائد
ویب ڈیسک —
بعض کھانوں، خاص طور پر مٹھائیوں اور بیکری کی چیزوں کو خوش نما بنانے کے لیے مختلف رنگ استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سرفہرست ایک مخصوص قسم کا سرخ رنگ ریڈ تھری ہے۔ انسانی استعمال کے لیے محفوظ سمجھے جانے والے ریڈ تھری کے متعلق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے کینسر ہو سکتا ہے۔
امریکہ میں خوراک اور ادویات کے نگران ادارے ایف ڈی اے نے کھانوں میں استعمال کیے جانے والے سرخ رنگ، ریڈ تھری کے خوراک میں استعمال پرپابندی لگا دی ہے۔
اس سے پہلے، لگ بھگ 35 سال قبل ریڈ تھری کا کاسمیٹکس میں استعمال، یہ کہتے ہوئے روک دیا گیا تھایہ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے حکام نے خوراک کے تحفظ اور صحت کے دو درجن گروپوں کی جانب سے 2022 میں دائر کی گئی درخواست منظور کر لی جس میں ایف ڈی اے پرزور دیا گیا تھا کہ ریڈ تھری کی خوراک میں استعمال کی اجازت کو منسوخ کر دیا جائے۔
بچوں کے لیے میٹھی گولیاں (کینڈی) جنہں ریڈ تھری رنگ دیا گیا ہے۔فائل فوٹو
ریڈ تھری کا زیادہ تر استعمال کینڈی( میٹھی گولیوں)، بیکری کی اشیاء، اور کھانے پینے کی کئی دوسری چیزوں کو خوشنما بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
ایف ڈی اے نے پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سائنس کی کچھ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ لیبارٹری میں چوہوں پر اس رنگ کے استعمال سے انہیں کینسر ہو جاتا ہے۔ ایک قانون کے تحت ایف ڈی اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ انسانوں اور جانوروں میں کینسر کا سبب بننے والی کسی بھی چیز پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔
ریڈ تھری نامی سرخ رنگ صرف کھانے پینے کی چیزوں میں ہی نہیں بلکہ کئی ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، جس کی مثال کھانسی کے شربت اور کچھ وٹامنز وغیرہ شامل ہیں۔پابندی لگنے کے بعد اب رنگ کا ادویات میں استعمال بھی رک جائے گا۔
تقریباً 35 سال قبل ایف ڈی اے چوہوں پر سرخ رنگ کے استعمال سے ان میں کینسر کی علامات ظاہر ہونے کی بنیاد پر ریڈتھری کا کاسمیکٹس میں استعمال کی ممانعت کر دی تھی۔
ایف ڈی اے میں انسانی خوراک کے شعبے کے ڈپٹی کمشنر جم جانز نے کہا ہے کہ ایف ڈی اے خوراک اور کھائی جانے والی ادویات میں ریڈتھری کے استعمال کی اجازت ختم کر رہا ہے۔
تاہم اس پابندی کے نتائج فوری طور پر ظاہر نہیں ہوں گے، کیونکہ کھانے پینے کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کے پاس ریڈ تھری کا استعمال ترک کرنے کے لیے جنوری 2027 تک کا وقت ہو گا۔ جب کہ ادویات بنانے والوں کو جنوری 2028 تک کی چھوٹ دی گئی ہے۔
صارفین کی نمائندگی کرنے والے گروپ نے، جس کی قیادت سینٹر فار سائنس ان دی پبلک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پیٹر لوری کر رہے تھے، اس فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ طویل التوا کے بعد ایف ڈی اے کی جانب سے اس اقدام کا اعلان خوش آئند ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اپنی منصوعات میں ریڈ تھری استعمال کرنے والی کمپنیاں اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گی، کیونکہ اس پابندی کے ساتھ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے کہ اس سے انسانوں کو کینسر ہو سکتا ہے۔
ایف ڈی اے کے کمشنر ڈاکٹر رابرٹ کیلف کہتے ہیں جب کسی چیز پر پابندی لگتی ہے تو معاملہ عدالت میں جاتا ہے۔
انہوں نے 5 دسمبر کو کانگریس کے ارکان کو بتایا تھا کہ اگر ہم سائنسی شواہد پیش نہ کر سکے تو عدالت میں ہار جائیں گے۔
انسانی صحت کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ ایک عرصے سے ایف ڈی اے سے ریڈتھری پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 2022 کو بھیجی جانے والی ایک پٹیشن کے علاوہ نومبر میں کانگریس کے تقریباً دو درجن ارکان نے بھی پابندی عائد کرنے کے لیے بچوں کی صحت کے تحفظ سے متعلق قانون کی ایک شق کا حوالہ دیا تھا، کیونکہ بچے بڑوں کے مقابلے ایسی چیزیں زیادہ کھاتے ہیں جنہیں خوشنما رنگ دیے گئے ہوتے ہیں۔
اے پی اور این او آرسی کے ایک نئے سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ تقریباً دو تہائی امریکی، فیکٹریوں میں تیار کی جانے والی خوارک میں چینی کی مقدار میں کمی اور اسے خوشنما بنانے کے لیے رنگوں کے رنگوں کا استعمال ختم یا محدود کرنے کے حامی ہیں۔
سروے سے معلوم ہوا کہ کالج کے ڈگری یافتہ ہر 10 میں سے 8 افراد فیکٹریوں کی تیار کردہ خوراک کو محدود کرنے کے حامی تھے جب کہ کالج کی ڈگری نہ رکھنے والوں میں ہر 10 میں 6 بالغ افراد نے پراسیس شدہ خوراک کے خلاف رائے دی۔
ریڈ تھری کے استعمال کے حوالے سے ایک اور فریق بین الاقوامی ایسوسی ایشن آف کلر مینوفیکچررز ہے۔ وہ ریڈ تھری کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انسانی خوراک میں استعمال کی جانے والی ریڈ تھری کی مقدار محفوظ سطح کے اندر رکھی جاتی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیر انتظام سائنسی کمیٹیوں کی ایک تحقیق سمیت 2018 کے ایک جائزے کا حوالہ دیا جس سے انسانی خوراک میں ریڈ تھری کی مقدار حفاظتی سطح کے اندر ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔
کچھ فوڈ کمپنیوں نے سرخ رنگ کی اپنی مصنوعات میں ریڈ تھری کی بجائے اب چقندر کے رس کو رنگ کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)