کرم میں آپریشن سے معاملات حل نہیں ہوں گے: فضل الرحمان کا "مذاکرات" اور " جرگہ" پر اصرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سٹی 42: جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کرم ضلع میں دہشتگردوں کے راستوں اور آبادیوں پر عملی قبضہ کے خاتمہ کے لئے آپریشن کی مخالفت کر دی، مولانا ایک طرف کہا کہ خیبر پختونخوا میں ریاست کی رِٹ نہیں رہی، دوسری طرف کرم ضلع میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے فرمایا کہ طاقت کے ذریعہ مسائل کا حل ڈھونڈنا تو عاقبت نااندیشی ہے۔
مردان میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ریاست کی رِٹ نہیں ہے، کرپشن کا بازار گرم ہے، کمیشن وصول کئے جا رہے ہیں، کچھ لوگوں کو اسٹیبلشمنٹ کی آشیرواد سے کرسیوں پر بٹھا دیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں کرم ضلع کے بیشتر علاقوں میں سڑکوں پر اور آبادیوں میں بھی دہشتگرد گروہوں کے قبضہ کے بعد جب صورتحال قحط اور ادویات کی بدترین قلت جیسی صورتحال ہو گئی اور سینکڑوں جانیں منظم حملوں میں تلف ہو گئیں تو ریاست نے یہاں امن بحال کرنے کے لئے طاقت استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں مولانا فضل الرحمان کی ہمیشی کی طرح اب بھی یہی رائے ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے معاملات حل نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے مولانا فضل الرحمان خیبر پختونخوا کے سابق قبائلی علاقوں میں خوارجی فتنہ کی شر پسندی کے خاتمہ کے لئے طاقت کے استعمال کے بھی سرگرم مخالف رہے ہیں۔
آج غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ اسرائیل میں تین وزیر استعفے دیں گے
مردان میں میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مذاکرات کے ذریعہ مسائل حل کرنے کے حق مین ہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت کے "مذاکرات" کے متعلق مولانا نے کہا، "مذاکرات میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی لیکن ہم پر امید رہیں گے کہ یہ مزاکرات کامیاب ہوں.
انہوں نے کہا," مذاکرات سےاختلافات ختم نہ بھی ہوں لیکن رویوں میں بہتری آئے تو اچھی بات ہوگی۔"
ٹک ٹاک کیلئے امریکہ میں بلیک سنڈے، لاکھوں کے روزگار خطرہ میں
کرم کی صورتحال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا، اکہ کُرم میں آپریشن کے ذریعے معاملات حل نہیں ہوں گے اور طاقت کے ذریعے مسائل کا حل ڈھونڈنا ناعاقبت اندیشی ہوگی۔
انہوں نے کہا، سیاستدانوں کو اعتماد میں لیکر جرگہ کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں، کُرم کی صورتحال پر اسٹیبلشمنٹ ہم سے کوئی مشورہ لینا چاہے تو انکار نہیں کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کی طرح خیبر پختونخوا کی حکومت بھی شر پسندوں کے خلاف راست اقدام کرنے کی مخالف رہی ہے اور بہانے بہانے سے کرم اور صوبہ کے دیگر علاقوں مین لاقانونیت کا طوفان چڑھتے خاموشی سے دیکھتی رہی ہے۔ آخر کار وفاقی وزارتِ داخلہ اور پاکستان کے عسکری ادارہ کے نمائندوں کے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاسوں میں دباؤ ڈالنے کے نتیجہ مین اب خیبر پختونخوا کی حکومت کرم ضلع کے حالات کو درست کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی مدد اور تعاون سے کوشش کر رہی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے ضلع کرم کے متاثرہ علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کا اب ماننا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں چند شرپسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔
پی ٹی آئی کے 9 رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے افتتاح میں شریک ہوں گے
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان خیبر پختونخوا علاقوں میں کے ذریعے طاقت کے کے خلاف کرنے کے ہوں گے کے لئے نے کہا
پڑھیں:
کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں جب کہ کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
مردان میں جامعتہ الاسلامییہ بابوزٸی میں تکمیل درس نظامی کے سلسلے میں پروقار تقریب ہوئی، تقریب میں دینی مدارس کے ہزاروں طلباء اور اس کے والدین نے شرکت کی۔
قاٸد جمیعیت مولانا فضل الر حمن مہمان خصو صی تھے، پارٹی رہنما عطا الحق درویش، ضلعی امیر مولانا امانت شاہ حقانی، مہتمیم جامعہ بنوری کراچی ڈاکٹر سید احمد بنوری، مفتی حماد یوسفزٸی نے بھی خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الر حمن نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں لیکن انسانیت کے فائدے کی بات کریں گے، مغربی کلچر مذہبی جماعتوں کے پیچھے لگی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں، جنرل مشرف کو کہا کہ آپ بھی تسلیم کریں کہ ہم امریکا کے غلام ہیں، ہمارے اسلاف نے جدوجہد کی جب کہ اسٹشلمئنٹ نے اس کی غلامی تسلیم کی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ایشو اٹھایا گیا، ہم جدید علوم کے خلاف نہیں، تقسیم حکومت نے پیدا کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس کی حفاظت کرینگے، مدارس کی رجسٹریشن کا ایشو اٹھایا گیا، ہم جدید علوم کے خلاف نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت ہو نے کے ناطے ہم مذاکرات کے حق میں ہیں، مذاکرات نیک نیتی کے ساتھ ہونے چاہییں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کرم میں فوجی اپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے، صوبے میں حکومت نام کی کوٸی چیز نہیں، صوبے میں لوٹ کھسوٹ اور کمیشن مافییا سرگرم ہے۔