اسرائیل کو یرغمالیوں کی فہرست موصول، حماس کی تاخیر ہونے پر وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد یرغمالیوں کی فہرست کے حوالے سے بھی رابطہ ہوگیا، اسرائیلی حکام نے فہرست ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ فہرست فراہم کرنے میں تاخیر کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق تاخیر سے فہرست دینے پر حماس کے ترجمان نے وضاحت کرتےہوئے کہا ہےکہ مسلسل بمباری اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر فہرست دینے میں تاخیر ہوئی، اسرائیل کی تازہ بمباری جنگ بندی میں مشکلات پیدا کرے گی ۔
خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کاکہنا تھا کہ رہا ہونے والے یرغمالیوں کی فہرست ملنے تک جنگ بندی کا باقاعدہ آغاز نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ معاہدے کے مطابق پہلے مرحلے کے پہلے روز حماس اسرائیلی جیلوں میں قید 95 فلسطینیوں کے بدلے تین خواتین یرغمالیوں کو رہا کرے گی، پہلے چھ ہفتوں میں اسرائیلی فوجیوں کو آبادی سے دور بفر زون میں واپس جانا ہوگا، اسرائیل غزہ پر اپنی ناکہ بندی میں نرمی کرے گا اور امدادی سامان لے جانے والے چھ سو ٹرکوں کو جانے کی اجازت ہوگی۔
اسی ضمن میں رفح سے اسرائیلی فوج کا انخلا جاری ہے معاہدے پر عملدرآمد مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے ہوگا جبکہ پاکستان کے وقت کے مطابق شام چار بجے شروع ہوگا،معاہدے کے تحت اسرائیل یرغمالیوں کے بدلے دو ہزار فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بالآخر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز
کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بالآخر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
غزہ :کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بالآخر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہوگیا۔
پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 11 بجے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونا تھا جو تقریباً چار گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیلی مغویو ں کے ناموں کے اعلان کے بعد غزہ سیز فائر معاہدے پر باقاعدہ عمل درآمد شروع ہو گیا۔
قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی شروع ہوگئی ہے۔
غزہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہزاروں فلسطینی پولیس افسران مختلف علاقوں میں تعینات کردیے گئے ہیں، میونسپلٹی نے گلیوں کو دوبارہ کھولنےاور بحالی کا کام شروع کر دیا ہے۔
لٹے پٹے فلسطینی بچے کچھے سامان کے ساتھ تباہ حال گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں، جنگ بندی شروع ہونے سے پہلے اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت مزید 122 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیل نے وحشیانہ بمباری سے غزہ کی بستیاں ملیا میٹ کردیں، گھر، اسکول،کالج اور اسپتال کھنڈر بن چکے ہیں۔
دوسری جانب حماس سے جنگ بندی کے مخالف انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر بین گویر عہدے سے مستعفی ہوگئے۔
واضح رہے کہ غزہ پر پندرہ ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 47 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔
اسرائیل نے جنگ میں حماس کےدو قائدین اسماعیل ہنیہ کو تہران،حسن نصراللہ کوبیروت اور یحییٰ سنوار کو غزہ میں شہید کیا۔
یو این ایجنسی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آئندہ چندگھنٹوں میں جنگ بندی پرعمل درآمدکی توقع ہے، وقت قریب آنےکے ساتھ امید بڑھ رہی ہے، امید ہے بالآخربندوقیں خاموش ہوں گی اور یرغمالی اپنے پیاروں سے ملیں گے۔
انروا کے مطابق امید ہے ضرورت مندوں تک امداد اور تجارتی اشیا پہنچ پائیں گی، سب کچھ فریقین اور ان پر اثرانداز ہونے والی قوتوں کی نیک نیتی پر منحصر ہوگا۔
مصری میڈیا کے مطابق امدادی سامان سے بھرے سیکڑوں ٹرک رفع بارڈر پرپہلے ہی موجود ہیں، معاہدے کے تحت جنگ بندی کے دوران روزانہ 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو سکیں گے۔
ترجمان اسرائیلی فوج کا یرغمالیوں سے متعلق بیان:
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کےناموں کی فہرست جاری نہیں کی جارہی ، جب تک حماس اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتی، جنگ بندی مؤثر نہیں ہوگی۔
ترجمان کے مطابق اسرائیلی فوج جنگ بندی کے نفاذ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی رہائی پانے والوں کےنام جاری ہونے تک شروع نہیں ہوگی۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ مغویوں کے نام جاری کرنے میں تاخیر تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہورہی ہے۔