جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد اتوار کو حماس نے 3 یرغمالی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا ہے جبکہ اسرائیل نے 69 خواتین سمیت 21 نوجوان لڑکوں سمیت 90 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے بعد فلسطینی عوام جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے اپنے گھروں کے ملبے پر واپس لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔
براہ راست ٹیلی ویژن تصاویر میں 3 خواتین یرغمالیوں کو حماس کے جنگجوؤں میں گھری ایک گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ بازیاب ہونے والی خواتین کو بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کی گاڑیوں میں سوار ہونے کے مناظر بھی دکھائے ہیں، اس دوران حماس کے جنگجوؤں پرجوش اور فتحانہ نعرے بھی لگائے۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ریڈ کراس کے حوالے کی جانے والی تینوں خواتین کی صحت اچھی ہے۔ حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی 3 اسرائیلی خواتین کی شناخت رومی گونن، ڈورن اسٹائن بریچر اور ایملی داماری کے طور پر ہوئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں بسیں اسرائیلی میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا انتظار کر رہی تھیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کے بدلے رہا کیے جانے والے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 نوعمر لڑکے شامل ہیں۔
فلسطینی کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے جاری جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اطلاق 3 گھنٹے کی تاخیر کے بعد ہوا، اس دوران اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی جس کے نتیجے میں مزید 13 افراد شہید ہوگئے۔
جنگ بندی میں معاہدے پرعملدرآمد کے لیے سب سے پہلے غزہ کو امداد بھیجنے اور اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے 6 ہفتوں میں پہلے مرحلے کے طور پر حماس کی قید سے 98 اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں میں سے 33 کو رہا کیا جائے گا۔
اتوار کو جب جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوا تو فلسطینی عوام سڑکوں پر نکل آئے، کچھ جشن منارہے تھے، کچھ لوگوں نے اپنے رشتہ داروں کی قبروں پر حاضری دی۔
علاقے کے شمال میں، جہاں اسرائیل کے شدید ترین فضائی حملے اورحماس جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی وہاں لوگوں نے ملبے اور وہاں تباہ ہونے والے اسرائیلی جنگی سازوسامان کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔ حماس کے مسلح جنگجوؤں نے جنوبی شہرخان یونس میں لوگوں کے ساتھ مل کر نعرے بازی بھی کی۔
جنگجوؤں کی حوصلہ افزائی کے لیے جمع ہونے والے افراد نے حماس کی مسلح شاخ ’القسام بریگیڈز کی کامیابی اور استقامت پر انہیں سلام پیش کیا۔
ایک جنگجو نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ حماس کے تمام مزاحمتی دھڑے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی تباہ کن بمباری اور مظالم کے باوجود قائم ہیں۔ یہ ایک مکمل اور جامع جنگ بندی ہے۔
جنگ بندی کا یہ معاہدہ مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں کئی ماہ سے جاری مذاکرات کے بعد عمل میں آیا ہے اور اس کا اطلاق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر ہوگا۔
ادھر اسرائیل کے قومی سلامتی کے سخت گیر وزیر اتمار بن گویر نے جنگ بندی پر اتوار کے روز کابینہ سے استعفیٰ دے دیا۔
اس معاہدے کے تحت ابتدائی چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بعد ہر روز 600 ٹرک امدادی سامان غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی، جس میں 50 ٹرک ایندھن لے کر جائیں گے۔ 600 امدادی ٹرکوں میں سے نصف غزہ کے شمالی علاقے میں پہنچائے جائیں گے، جہاں ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ وہاں قحط پڑ سکتا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنایا گیا تھا، تقریباً 400 اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی کو بنجر زمین میں تبدیل کرنے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انکلیو کی تقریباً 2.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے درمیان حماس کے کے بعد کے لیے اور اس
پڑھیں:
اسرائیل نے 95 فلسطینی کی رہائی کی منظوری دے دی
اسرائیلی کابینہ کے بعد اسرائیلی حکومت نے بھی حماس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی مندوب نے بنجمن نیتن یاہو پر معاہدے کی منظوری کے لیے دباؤ ڈالا۔
جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کا اطلاق کل سے ہوگا۔ اس دوران اسرائیل نے حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر جاری کر دی ہیں۔
اس کے جواب میں رہا کیے جانے والے 95 فلسطینیوں کے نام بھی منظر عام پر آ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے دو دن قبل قطری وزیراعظم کی طرف سے اعلان کردہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دی۔
سیکیورٹی کابینہ کے 11 ارکان نے سادہ اکثریتی ووٹ کے ذریعے اس معاہدے کی منظوری دی۔