کرم میں آپریشن نہیں جرگہ کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں، مولانا فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
مردان: سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی )ف مولانا فضل لرحمن نے کہا ہے کہ کرم میں امن کے لیے آپریشن یاحکومتی یکطرفہ فیصلے حل نہیں، قبائل کوملاکرجرگے کے ذریعے مسائل حل ہونگے، تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) پہلے مذاکرات کی مخالف تھی، لیکن حکومت چلانے کےلیے سمجھ آگئی کے مذاکرات ہی حل ہیں۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ صوبےمیں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے کچھ لوگوں کو کرسیوں پر بیٹھا کرکرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم کیاہے، پی ٹی آئی میں ہر کسی کا اپنا بیانیہ ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مولانا فضل الرحمن کا کا کہنا ہے کہ اب انھیں سمجھ آگیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیئے جائیں گے اگرچہ کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی لیکن اس سے سیاسی ماحول بہتر ہوتو ہم اس کی کامیابی کے حامی ہیں۔ آج بھی پی ٹی آئی سمیت ہر سیاسی جماعت سے مسائل کے حل کےلئے بات کرنے کوتیارہیں۔
خیال رہے کہ لوئر کرم میں تجارتی قافلے پر فائرنگ اور اہلکاروں کی شہادت کے بعد علاقے سرچ آپریشن شروع ہوگیا ہے، بگن میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق فورسز نے پہاڑوں پر دہشتگردوں کے مورچوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، آج رات تک دیگرعلاقوں میں بھی سرچ آپریشن متوقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مولانا فضل پی ٹی آئی
پڑھیں:
اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے زیر حراست قابض اسرائیلی قیدیوں کو کشیدگی اور فوجی دباؤ کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا۔ اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ قاہرہ میں حماس کے وفد کی آمد ثالثوں کی نقل و حرکت اور نئی تجاویز پر بات کرنا ہے۔ حماس نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بغیر قیدیوں کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کرے گی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیدیوں کو فوجی طاقت کے استعمال کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا بلکہ نیتن یاھو کو اپنے قیدی ہمارے قیدیوں کے بدلے میں رہا کرنا ہوں گے۔