قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے آن لائن پٹیشن پر ڈیڑھ ملین سے زائدافرادکے دستخط
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
واشنگٹن: ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہائی اور وطن واپسی کیلئے سینیٹر محمد طلحہ محمود ، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی امریکا میں متحرک ہیںاورگزشتہ ایک ہفتہ سےمختلف امریکی حکام سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں، ان ملاقاتوں کا مقصدامریکی صدر جو بائیڈن کے دفتر میں سزا کے خاتمے کے لیے جمع کرائی گئی درخواست (Clemency Petition) کی منظوری حاصل کرنا ہے اس موقع پر وکیل کلائیو اسمتھ اور ماریہ کاری بھی انکے ہمراہ ہیں، قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے آن لائن پٹیشن پر ڈیڑھ ملین سے زائدافرادنے دستخط کر دیئے۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی معصوم ہیں ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، اگر بالفرض ان الزامات کو مان بھی لیا جائے تب بھی ان جرائم کی سزا امریکی قانون کے مطابق 10 سال ہے مگر عافیہ صدیقی کو امریکی جیلوں میں 16 سال ہوچکے۔ لہذا ہماری کوشش ہے کہ صدر جوبائیڈن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معاف کریں اور ان کو رہا کریں تاکہ وہ اپنی آخری عمر اپنے خاندان کے ساتھ گزار سکیں اس وقت انکی عمر50 سال سے زیادہ ہوچکی، اپنی جوانی کی عمر انہوں نے جیلوں میں مصائب جھیلتے گزار دی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں امریکی حکام سے بھرپور امید ہے کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر لائیں گے اور جلد عافیہ صدیقی کی رہائی کو یقینی بنائیں گے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نےوکلا کے ہمراہ اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات کی ان کا بھی کہنا تھا کہ ہمیں بھرپور یقین ہے کہ امریکی حکام، صدر بائیڈن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور سزا معافی کی اپیل کو قبول کریں گے اور عافیہ صدیقی کو رہا کریں گے ۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستانی قوم سے دعاؤں کی بھی درخواست کی اور اپیل کی کہ وہ اپنے طور پر بھی آواز اٹھائیں تاکہ عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہوسکے۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ ہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور یہ کوششیں ہر سطح پرجاری رہیں گی،انشاءاللہ
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی رہائی ڈاکٹر عافیہ صدیقی
پڑھیں:
ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید
ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
نیویارک:امریکی حراست میں قید پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کے حوالے سے ان کے حق میں نئے شواہد سامنے آنے کے بعد انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے یہ بات اپنے وکیل کے توسط سے خصوصی طور پر اسے بتائی۔
انہوں نے خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مجھے بھلایا نہیں گیا، ایک دن جلد ہی مجھے رہا کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ناانصافی کا شکار ہوں، ہر دن اذیت ناک ہے، یہ آسان نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انشااللہ ایک دن میں اس اذیت سے آزاد ہو جاؤں گی۔”
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپنی مؤکلہ کو معافی دینے کا مطالبہ کیا اور انہیں 76 ہزار 500 الفاظ پر مشتمل ایک ڈوزیئر بھی پیش کیا ہے۔
صدر جو بائیڈن کے پاس خاندان کی درخواست پر غور کرنے کے لیے پیر تک کا وقت جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے، اب تک بائیڈن 39 لوگوں صدارتی معافی دے چکے اور 3ہزار 989 افراد کی سزائیں کم کرچکے ہیں۔
عافیہ صدیقی کے وکیل نے گواہوں کی شہادتوں کا حوالہ دیتے ہوئے جو ان کے مقدمے کی سماعت کے وقت دستیاب نہیں تھیں، دعویٰ کہ انٹیلی جنس کی غلطیوں کی وجہ سے وہ ابتدائی طور پر مشتبہ قرار دی گئیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جب ڈاکٹر صدیقی 2003 میں پاکستان کے دورے پر تھیں، انہیں ملک کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی نے تین بچوں کے ہمرا تحویل میں لیا اور سی آئی اے کے حوالے کر دیا جو انہیں افغانستان میں بگرام ایئر بیس لے گئی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس نے غلط اندازہ لگایا جب کہ ایجنسیوں کا خیال تھا کہ ڈاکٹر صدیقی ایک نیوکلیئر فزیکسٹ ہیں جو کہ ریڈیو ایکٹو بم بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں جب کہ درحقیقت انہوں نے ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی کی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف نے ڈاکٹر صدیقی کے بارے میں تمام الزامات کے بارے میں اسکائی نیوز کو بتایا کہ وہ رد عمل دینے سے کریز کرے گا۔اس کے علاوہ سی آئی اے نے بھی تاحال رد عمل دینے کی ہماری درخواست کا جواب نہیں دیا۔