کرم میں قیام امن صوبائی حکومت کی ذمےداری ہے،فوجی آپریشن کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
مردان : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کرم میں امن قائم کرنا خیبرپختونخوا حکومت کی ذمے داری ہے، کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں،نئی ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں لیکن انسانیت کے فائدے کی بات کریں گے، مغربی کلچر مذہبی جماعتوں کے پیچھے لگی ہوا ہے۔
مردان میں جامعتہ الاسلامیہ بابوزٸی میں تکمیل درس نظامی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الر حمن نے کہا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، کرم میں امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، مگر بدقسمتی سے صوبے میں ہر طرف کرپشن کا بازار گرم ہے اور کمیشن کے معاملات چل رہے ہیں۔
سربراہ جے یوآی کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم ہیں، جنرل مشرف کو کہا کہ آپ بھی تسلیم کریں کہ ہم امریکا کے غلام ہیں، ہمارے اسلاف نے جدوجہد کی جبکہ اسٹیبشلمنٹ نے اس کی غلامی تسلیم کی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ایشو اٹھایا گیا، تقسیم حکومت نے پیدا کی ہے، مدارس کی حفاظت کریں گے، ہم جدید علوم کے خلاف نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت ہو نے کے ناطے ہم مذاکرات کے حق میں ہیں، مذاکرات نیک نیتی کے ساتھ ہونے چاہییں۔
ضلع کرم کے مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کرم میں فوجی آپریشن کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے، فوجی آپریشن اس مسئلے کا حل نہیں ہے، جے یو آئی سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کو اس سلسلے میں ہماری مدد کی ضرورت ہو تو ہم ہمیشہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کی پالیسی میں تضاد کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت سے مذاکرات کے سخت خلاف تھی، مگر اب اسی حکومت کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ابتدا میں عوام کو گمراہ کیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات کرے گی، مگر بعد میں انہیں یہ سمجھ آ گئی کہ حکومت سے بات کیے بغیر کوئی حل نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا دعا گو ہوں کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجی آپریشن مولانا فضل نے کہا کہ کے خلاف رہی ہے
پڑھیں:
لکی پولیس کا دہشتگردوں کے خلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن، 3 دہشتگرد ہلاک
پشاور:لکی پولیس نے سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران 3 دہشت گردوں ہلاک کر دیا جبکہ زخمی ہونے والے متعدد دہشت گرد فرار ہوگئے۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کی خصوصی ہدایات پر صوبہ بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ضلع کی سطح پر کارروائیاں ہو رہی ہیں تاہم ضلع لکی میں پولیس کو دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیوں کا زیادہ سامنا ہے جن کا لکی پولیس بھرپور اور موثر جواب دے رہی ہے۔
گزشتہ شب پولیس اسٹیشن تاجوری کی حدود میں دہشت گردوں کی موجودگی کو بھانپتے ہوئے مقامی پولیس اور امن کمیٹی نے انکا پیچھا کیا۔ اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لکی جواد اسحاق کی سربراہی میں لکی پولیس کے دستے، سی ٹی ڈی اور خصوصی کویک رسپانس فورس نے جائے وقوعہ پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کیا جس میں مقامی امن کمیٹی اور مقامی لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
آپریشن کے دوران صبح 10:45 بجے پولیس اسٹیشن تاجوری اور برگئی کی حدود خانخیل مندزئی میں واقع جنگل میں 20 سے 25 دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا، دو گھنٹے جاری رہنے والی اس لڑائی میں دونوں اطراف سے بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا۔
پولیس نے انتہائی بہادری سے لڑتے ہوئے بغیر کسی قسم کا نقصان اٹھائے کراس فائر میں 3 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا اور کئی کے زخمی ہوکر فرار ہونے کی اطلاعات پر علاقے میں سرچ آپریشن کے ذریعے انکا پیچھا جاری ہے۔
ڈی پی او لکی کے مطابق لکی مروت کی عوام نے بے مثال بہادری اور ملک سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی پولیس کے شانہ بشانہ لڑ کر لکی پولیس کے حوصلے بلند کیے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے لکی مروت پولیس کی جرات اور دلیری کی تعریف کرتے ہوئے آپریشن میں شامل جوانوں کیلئے نقد انعامات اور توصیفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے لکی مروت کے غیور عوام کے جزبہ حب الوطنی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے انکا شکریہ ادا کیا ہے۔