دلجیت دوسانجھ کی فلم پر انڈیا میں پابندی، دنیا بھر میں ریلیز کی تاریخ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ممبئی : بالی ووڈ کے معروف اداکار اور گلوکار دلجیت دوسانجھ کی متنازع فلم پنجاب 95 بھارت میں ریلیز نہ ہونے کے باوجود 7 فروری 2025 کو دنیا بھر کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
پنجاب 95 کو رونی اسکرین والا کے بینر آر ایس وی پی موویز نے پروڈیوس کیا ہے، جبکہ ہدایتکار ہنی تریہان ہیں۔ یہ فلم انسانی حقوق کے علمبردار جسونت سنگھ کھالرا کی زندگی پر مبنی ہے، جو 1984 سے 1994 کے دوران پنجاب میں ہزاروں نامعلوم لاشوں کی اجتماعی تدفین کی تحقیقات میں مصروف رہے۔
جسونت سنگھ 1995 میں پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے تھے، اور بعد میں ان کے اغوا اور قتل کے الزام میں چار پولیس افسران کو گرفتار کیا گیا۔ 2007 میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ملزمان کی ابتدائی سات سال کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔
دلجیت نے فلم کے ٹریلر کی ریلیز کے موقع پر کہا، "یہ فلم انسانی حقوق کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، اور اس میں سے کوئی منظر ڈیلیٹ نہیں کیا گیا ہے۔ ہم خوش ہیں کہ دنیا بھر کے شائقین اس فلم کو دیکھ سکیں گے۔"
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم بھارت میں ریلیز نہیں کی جا رہی، جس کی ممکنہ وجہ اس کی متنازع کہانی اور حساس موضوعات ہو سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس فیصلے سے کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی، علیمہ خان
ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس فیصلے سے کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی، علیمہ خان WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
لاہور:بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں علیمہ خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے۔،
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ 9نو مئی اور 5اکتوبر کے 2کیسز میں یہاں اے ٹی سی آئے تھے، ہم نے جج سے گزارش کی کہ اس پر فیصلہ سنا دیں، ہمارے وکیل نے اپنا موقف پیش کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن اور تفتیشی افسر نے کہا کہ فائل نہیں ہے، تاریخ دے دیں، ہم 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں گرفتار ہو گئے تو ہمیں پانچ اکتوبر کے مقدمہ میں ڈال دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے کہ جب جس کو دل کرے مقدمہ میں نامزد کر دیں ، کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے، ہمیں آئندہ کے لیے اچھا رسپانس چاہیے جو عوام کو تحفظ اور انصاف دیں، ہم سارے اس نظام کی ریفارمز چاہتے ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بھائی سے ملاقات کرتے ہیں اور انکا پیغام لے کر آتے ہیں، ہم سب کو پہلے پتا تھا کہ اس میں سزا ہونی ہے، جج صاحب سے بہتر ہمیں پتا تھا، یہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس نہیں یہ القادر کیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ 171 یا 170 ملین پاؤنڈ پاکستان آئے تھے، یہ فیصلے لکھے ہوئے آتے ہیں اور انکو سنا دیا جاتا ہے، ہمیں لا کی ڈگری دے دیں ہم نے جتنے عدالتوں کے چکر لگا لیے، رشوت کا کیس بانی پی ٹی آئی پر بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلاحی ادارے کو گورنمنٹ کے حوالے کر دیا گیا، ہم بانی پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں بانی پی ٹی کی بہنوں کے خلاف پانچ اکتوبر اور نو مئی کے دو مقدمات میں عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی، علیمہ خانم اور عظمی خان اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں۔
علیمہ خان اور عظمی کے وکیل رانا مدثر عمر ایڈوکیٹ نے دلائل دے دیے اور مؤقف اپنایا کہ یہ جس دن کا وقوعہ ہے اس دن درخواستگزار اسلام آباد میں تھیں ، یہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہیں اس وجہ سے ان کے خلاف مقدمہ بنایا گیا، وکیل نے مؤقف اپنایا عدالت ضمانتیں کنفرم کرنے کا حکم دے۔
پراسیکیوشن نے دلائل کے لیے مہلت طلب کی اور کہا کہ ہم نے صبح سے انتظار میں رکھا ہوا ہے کیس اب آپ تاریخ کی بات کر رہے ہیں، جناح ہاؤس کیس میں تفتیش تاحال مکمل نہیں ہے۔