کراچی: نیشنل میوزیم کے مرکزی دروازے پر فائرنگ سے شہری قتل
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی: آرٹس کونسل روڈ پر نیشنل میوزیم کے مرکزی دروازے کے قریب فائرنگ سے شہری جاں بحق ہوگیا۔
زرائع کے مطابق پولیس نے ابتدائی تفتیش میں واقعے کو ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔ فائرنگ کی طلاع پر آرام باغ تھانے کی پولیس موقع پر پہنچ گئی، موٹرسائیکل سوار 2 نامعلوم مسلح ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے۔
مقتول کی شناخت 30 سالہ صفدر رفیق کے نام سے ہوئی جو برنس روڈ پر واقع الرحمن بریانی سینٹرپرملازم تھا اور مقتول کا آبائی تعلق رحیم یارخان سے تھا۔ لاش قانونی کارروائی کے لیے سول ٹراما سینٹرمنتقل کی گئی۔
مقتول کو سینے اور ٹانگ پر 2 گولیاں لگیں جوجان لیوا ثابت ہوئیں جائے وقوع سے پولیس کو نائم ایم ایم پستول کے2 خول ملے ہیں جنہیں پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
ایس ایچ اوآرام باغ تنویرمراد نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی مزاحمت کا نہیں ہے، مقتول صفدر رفیق کا موبائل فون اوررقم اس کی جیب میں موجود تھی، واقعہ ذاتی تنازع کا شاخسنانہ معلوم ہوتا ہے، کمانڈ اینڈ کنٹرول سے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مقتول نوجوان فٹ پاتھ پر پیدل آ رہا تھا اورموٹرسائیکل سوارملزمان فائرنگ کرنے کے بعد برنس روڈ کے جانب فرارہوئے، پولیس واقعے کی مختلف پہلوئوں پر تفتیش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
لاہور: پولیس اہلکاروں کی شہری کو اغوا کرکے لاکھوں لوٹنے کی واردات، مقدمہ درج
لاہور کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے شہری کو اغوا کرکے اس سے ساڑھے چار لاکھ روپے بٹورنے کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ ڈیفنس پولیس نے واقعے میں ملوث اے ایس آئی سمیت پانچ اہلکاروں اور ایک خاتون کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
ایف آئی آر کے مطابق، اے ایس آئی خادم حسین، کلیم بٹ، کاشف، اور عائشہ نامی خاتون نے ساز باز کرکے محسن محبوب نامی شہری سے رقم ہتھیالی۔ محسن محبوب نے پہلے عائشہ سے شادی کی تھی، لیکن شادی کے کچھ عرصے بعد دونوں میں علیحدگی ہو گئی تھی۔
چند روز قبل عائشہ نے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کی مدد سے محسن محبوب کو دھوکے سے ڈیفنس میں بلایا۔ وہاں پہلے سے خادم حسین، کاشف، اور کلیم بٹ موجود تھے۔ ان افراد نے محسن محبوب کو زبردستی اے ٹی ایم سے ایک لاکھ روپے نکلوانے پر مجبور کیا اور مزید ساڑھے تین لاکھ روپے ایک اور اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروائے۔
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو مقدمہ درج کروا دیا جائے گا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور محمد فیصل کامران نے واقعے کی اطلاع ملنے پر فوری انکوائری کا حکم دیا۔ انکوائری کے بعد پولیس اہلکاروں کے خلاف 155سی، 342 حبس بیجا، اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔