کرم:خیبرپختونخوا حکومت کا شرپسندوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پشاور: خیبرپختونخوا( کے پی کے ) کی حکومت نے شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع کرم کے متاثرہ علاقوں میں دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان کے پی کے نے کہاکہ چند شرپسند عناصر کی وجہ سے آپریشن ضروری ہوگیا ہے، امن معاہدے پر قانون کے مطابق عمل درآمد کرایا جائےگا۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کاکہنا تھا کہ کرم کی صورتحال پر اسٹیک ہولڈرز سمیت دیگر اداروں کے افسران سے مشارت جاری ہے، 3 ماہ سےکرم میں امن بحال کرنے کی کوشش کر رہےہیں، کچھ شرپسندوں کی وجہ سے عوام کا جینا محال ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ دہشت گردوں نے ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کرکے امن معاہد ہ کو سبوتاژ کرنا چاہا،امن وامان کی صورتحال کو مزدی خراب کرنے کےلیے شرپسند عناصر نے امدادی سامان کے قافلوں پر بھی حملہ کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سینٹ: خفیہ معلومات افشا کرنے کیخلاف قانون موجود، اعظم تارڑ
اسلام آباد (خبرنگار) ایوان بالا کو وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ خفیہ معلومات کو افشا کرنے کے حوالے سے قانون موجود ہے اور جو بھی اس میں ملوث پایا جاتا ہے اس کو قانون کے مطابق سزا دی جاتی ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر قرۃ العین مری نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ حساس معلومات افشا کرنے کے حوالے سے سزا کا کوئی قانون موجود ہے۔ قرۃ العین مری نے کہاکہ پولیس کو حساس معلومات پر کیوں رسائی دی گئی ہے اور جو لوگ جنسی جرائم میں ملوث ہوتے ہیں اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ ابھی تک یہ صرف مغربی ممالک میں کیا جاتا ہے تاہم اب یہاں پر بھی اس کو دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر شخص کی پرائیویسی ان کا قانونی حق ہے تاہم اگر کوئی جرم کرتا ہے تو اس کے بعد نوعیت بدل جاتی ہے۔ جو بھی بار بار جرائم کرتا ہے اس کی نگرانی کی جاتی ہے۔ ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر شہادت اعوان نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے ویئر ہائوس سے 14کروڑ روپے کی غیر ملکی اور مقامی رقم چوری کی گئی اور اس میں دو ملزمان نامزد ہوئے تھے اور جو ملزم ہے وہ ابھی تک اسی وئیر ہائوس کا انچارج ہے اور یہ ضمانت پر ہیں اور اب تک صرف 23لاکھ روپے کی وصولی کی گئی ہے، اس رقم کی بازیابی کیلئے اب تک کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ سینیٹر رانا محمود الحسن نے سوال کیا کہ کیا سی ڈی اے کی منصوبہ بندی میں یہ بھی شامل ہے کہ پھل دار پودے لگائے جائیں۔ جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ یہ بہت اچھی تجویز ہے تاہم شہتوت اور بیری کے درختوں کی وجہ سے بھی الرجی کے مسائل سامنے آئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تجویز متعلقہ افسران تک پہنچائی جائے گی۔ سینیٹر پلوشہ خان نے کہاکہ سڑکوں کو وسیع کرنے کے نام پر پرانے درختوں کو کاٹنے سے نقصانات ہوتے ہیں جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ درختوں کی منتقلی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ سینیٹر بلال مندوخیل نے کہاکہ سی ڈی اے کے پاس ہارٹیکلچر کا شعبہ موجود ہے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ سی ڈی اے کے پاس ہارٹیکلچر کا شعبہ موجود ہے۔ ایوان بالا کا اجلاس اپوزیشن کے شدید شور شرابے کے بعد سوموار تک ملتوی کردیا گیا ۔اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے وقفہ سوالات کے دوران بات کرنے کی اجازت چاہی مگر ڈپٹی چیئرمین نے اجازت دینے سے انکار کردیا جس پر اپوزیشن اراکین نے شور شروع کردیا ۔