القادر یونیورسٹی کو بند کرنے کی سازش ہورہی ہے، سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
القادر یونیورسٹی کو بند کرنے کی سازش ہورہی ہے، سلمان اکرم راجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ القادر یونیورسٹی کو بند کرنے کی سازش ہورہی ہے۔اسلام آباد میں کنول شوزب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ 190ملین پاونڈ کو بنیاد بنا کر حکومت کی جانب سے بڑی یلغار ہوئی، حقیقت پہلے بھی واضح تھی، اب بھی کھل کر سامنے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک دو دن میں 190ملین پاونڈ فیصلے کو چیلنج کریں گے، ہم سوچ وفکر کی بنیاد پر لڑیں گے،ہم قانون کی جنگ بھی لڑیں گے اور اخلاق کی بھی۔مرکزی سیکرٹری جنرل تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی بند کرنے کی سازش ہورہی ہے، یہ باقی یونیورسٹیوں کی طرح کا ایک ٹرسٹ ہے۔26ویں آئینی ترمیم سے عدالتی نظام کمزور ہوا ، تمام حقیقت سامنے آچکی ہے ہم اعلی عدلیہ سے رجوع کریں گے جبکہ سیاسی حوالے سے ہم ہر سطح پر مذاکرات کررہے ہیں۔رہنما تحریک انصاف کنول شوزب کا کہنا تھا کہ نومئی کے بعد بانی پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کرکے 200 مقدمات بنائے گئے، من پسند ڈیل نہ ملنے پر عمران خان کو ہدف کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پچھلے کچھ دنوں سے تماشہ لگا ہوا ہے، آپ سچ کو چھپا نہیں سکتے، بارہا جھوٹ بولتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بند کرنے کی سازش ہورہی ہے القادر یونیورسٹی سلمان اکرم راجہ
پڑھیں:
190ملین پاﺅنڈ کیس، القادر یونیورسٹی کو بھی وفاقی حکومت کے حوالے کرنے اور بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 جنوری 2025)احتساب عدالت نے 190 ملین پاﺅنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنانے کے ساتھ ساتھ القادر یونیورسٹی کو بھی وفاقی حکومت کے حوالے کرنے اور القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم بھی دیا،عدالت نے اپنے فیصلے میں القادر یونیورسٹی کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ حکومت یونیورسٹی کا انتظام سنبھالے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جب کہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کی وجہ سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو قانونی مشکلات کا سامنا رہا ہے،دونوں پر اختیارات کے غلط استعمال اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کی وجہ سے نیب کیسز بنے تھے۔(جاری ہے)
بانی پی ٹی آئی عمران خان پر الزام عائد کیاگیاتھا کہ عمران خان نے خفیہ معاہدے کو اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور کرایا۔ سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کئے جبکہ بشریٰ بی بی پر بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔190 ملین پاونڈز ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کرپشن کی رقم نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے جرمانے میں ایڈجسٹ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیاتھا۔ کیس میں وفاقی کابینہ سے حقائق چھپا کر جبری منظوری لینے کا الزام تھا۔قبل ازیں احتساب عدالت نے 190 ملین پاونڈز کیس کامحفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے۔ بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔خیال رہے کہ عدالت نے فیصلہ گزشتہ برس اٹھارہ دسمبرکو محفوظ کیا تھا تاہم فیصلہ سنانے کیلئے پہلے23 دسمبر، پھر 6 جنوری اور پھر 13 جنوری کی تاریخ دی گئی تاہم فیصلہ نہیں سنایا جاسکا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے جڑے 190 ملین پاونڈ کے ریفرنس کی سماعت ایک سال میں مکمل ہوئی۔ کیس کی 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔