ژوب،پاک افغان سرحد سے در اندازی کی کوشش کرنے والے 5 خوارجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
راولپنڈی: سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں پاک افغان سرحد کے قریب کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دراندازی کی کوشش کرنے والے 5 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ پاکستان نے زور دیا کہ افغان عبوری حکومت مؤثر بارڈر منیجمنٹ کو یقینی بنائے اور اپنی سرزمین کا اس کے خلاف استعمال روکے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 18 اور 19 جنوری کی رات پاک افغان سرحد پر ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ کے قریب سیکیورٹی فورسز کی طرف سے خوارج کے ایک گروپ کی نقل و حرکت دیکھی گئی، اس پر سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دراندازی کی یہ کوشش ناکام بنادی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دراندازی کی کوشش کرنے والے خوارج اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، سیکیورٹی فورسز کی مؤثر جوابی کارروائی کے نتیجے میں 5 خوارج مارے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سکیورٹی فورسز ہر قسم کی دراندازی روکنے کے لیے تیار ہیں، پاکستان کی مسلح افواج اور دیگر سیکیورٹی فورسز مادر وطن کے دفاع کے لیے پر عزم ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان مسلسل عبوری افغان حکومت سے کہتا آ رہا ہے کہ وہ اپنی سرحد پر مؤثر سرحدی انتظام کو یقینی بنائے۔
عبوری افغان حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور خوارج کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے انکار کرے گی۔
ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ژوب میں فتنتہ الخوارج کے خلاف کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد سرحد پار سے پاکستان داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے ۔
وزیراعظم نے کارروائی میں 5 خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پرسیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین کیا اور کہا کہ پاک افواج سرحدوں کی حفاظت کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے سیکیورٹی فورسز کو ضلع ژوب میں پاک افغان بارڈر پر دراندازی ناکام بنانے پر خراج تحسین کیا ہے۔
صدر مملکت نے فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کے خلاف بروقت کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو سراہا اور کارروائی کے دوران 5 خوارج جہنم واصل کرنے پر سیکیورٹی فورسز کی بہادری کی تعریف کی۔
آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان کی بہادر سیکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
صدر آصف زرداری نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے، ملکی سرحدوں کی حفاظت کے عزم کا اعادہ کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان کے ضلع ژوب میں سرحد پار سے خوارج کی پاکستان میں داخلے کی کوشش ناکام بنانے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی فورسز اپنے ملک کے دفاع کو کے لیے ہر دم تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فورسز کے بہادر جوانوں نے دشمن کے مذموم عزائم کو خاک ملاتے ہوئے مادر وطن کی حفاظت کی، جس پر وہ تحسین کے مستحق ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلاتہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔
(جاری ہے)
حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰبلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ایرانی سفارت خانے کا ردعملپاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔
بلوچستان میں کشیدگیپاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔
بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔
ادارت: مقبول ملک