فائل فوٹو

خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کُرم کے متاثرہ علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جلد شرپسندوں کا خاتمہ کر کے علاقے میں امن بحال کرے گی، شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی۔

ضلعی انتظامیہ، کرم عمائدین ملاقات کی تفصیل سامنے آگئی

ضلعی انتظامیہ اور لوئر کرم کے عمائدین کے درمیان ملاقات کی تفصیل جیو نیوز کو موصول ہوگئی ۔

ترجمان خیبر پختونخوا حکومت نے مزید کہا کہ شرپسند امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، متاثرہ علاقوں کے عوام کی رہائش کےلیے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ عوام تعاون کریں، حکومت جلد شرپسندوں کا خاتمہ کر کے علاقے میں امن بحال کر دے گی۔

بیرسٹر سیف نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت 3 ماہ سے کرم میں امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کیا، امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جلد شرپسندوں کا خاتمہ کر کے علاقے میں امن بحال کردے گی، علاقے کے عوام امن چاہتے ہیں اور امن معاہدے کا احترام اور پاسداری کرتے ہیں۔

دوران اجلاس چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، سول اور پولیس افسران موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا حکومت میں امن بحال کر

پڑھیں:

خیبر پختونخوا؛ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلیے قانون کی منظوری کے 4سال بعد کمیٹیاں تشکیل

پشاور:

خیبر پختونخوا میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے قانون کی منظوری کے چار سال بعد پہلی بار کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔

حکومتی خواتین ارکان اسمبلی نہ ہونے کی وجہ سے کمیٹیوں کی سربراہی اپوزیشن کو مل گئیں جبکہ ایک کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی اسپیکر کو مل گئی۔

خیبر پختونخوا میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے 2021 میں حکومت کی جانب سے قانون اسمبلی سے منظور کروایا گیا تھا۔

پیپلزپارٹی کی نگہت اورکزئی نے اس وقت قانون میں ترمیم پیش کی کہ کمیٹیوں کی سربراہی خواتین ارکان اسمبلی کو دی جائے جسے حکومت نے مںظوری کیا۔ سال 2023 میں پیپلزپارٹی کی نگہت اوکرزئی نے قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا جبکہ قائمہ کمیٹی سوشل ویلفیئر میں بھی بل کے حوالے سے معاملہ کو اٹھایا گیا۔

نگہت اورکزئی کے آواز اٹھانے پر حکومت رولز آف بزنس بنانے پر مجبور ہوئی جس کی مںظوری اس وقت کی صوبائی کابینہ نے بھی دی۔ نگہت اورکزی کی جانب سے قانون میں ترمیم کی گئی کہ کمیٹیوں کی سربراہی خواتین ارکان اسمبلی کو دی جائے۔

معاملہ کئی سال تک لٹکنے کے بعد حکومت نے اب گھریلو خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے کمیٹیوں کی منظوری دے دی۔

اعلامیے کے مطابق ابتدائی طور پر چھ اضلاع کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ چترال کے لیے ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی، پشاور کے لیے ریحانہ اسماعیل، صوابی کے لیے اسمہ عالم، دیر لوئر سے ثوبیہ شاہد، ایبٹ آباد کے لیے شہلا بانو اور نوشہرہ سے نیلو بابر کو کمیٹی کی چیئرپرسن بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کرم میں شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کا فیصلہ
  • کرم ، متاثرہ علاقوں میں شرپسندوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ،بگن میں کرفیو نافذ،سرچ آپریشن شروع
  • کرم:خیبرپختونخوا حکومت کا شرپسندوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا حکومت کا ضلع کرم میں شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا؛ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلیے قانون کی منظوری کے 4سال بعد کمیٹیاں تشکیل
  • تیراہ میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، کمانڈر سمیت 5 دہشتگرد ہلاک
  • پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی: خیبر میں 5 دہشت گرد مارے گئے
  • خیبر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، سرغنہ سمیت 5 خارجی دہشتگرد ہلاک، ایک گرفتار
  • بلوچستان، محکمہ صحت کی ڈبل تنخواہ لینے والے ڈاکٹرز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ