پاکستان اور جنوبی کوریا نے اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں ایک نیا باب شروع ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری، تجارت اور اقتصادی تعلقات کی استحکام کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔

جنوبی کوریا کے وزیر برائے تجارت، انکیو چیونگ نے معاہدے کے دوران پاکستان میں کوریا کے صنعتی اڈے کو منتقل کرنے کے منصوبے پیش کیے، جس سے پاکستان کے مختلف شعبوں جیسے خوراک، آئی ٹی، معدنیات، ٹیکسٹائل اور لاجسٹکس میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔

پاکستان کی معیشت کی ترقی کے لیے بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے اسٹریٹجک انویسٹمنٹ فورم (SIFC) کی کوششوں کے نتیجے میں یہ معاہدہ ممکن ہوا ہے۔ اس معاہدے میں پاکستان کی سستی لیبر اور لبرل انویسٹمنٹ پالیسیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے، جو جنوبی کوریا کے سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔

پاکستان کے وزیر تجارت، جام کمال نے اس معاہدے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارت میں 1.

3 بلین ڈالر کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے پاکستانی کاروباروں کی جانب سے جنوبی کوریا کی جدید ٹیکنالوجی سے سیکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ پاکستان کی صنعتی ترقی کو مزید تیز کیا جا سکے۔

یہ معاہدہ پاکستان اور جنوبی کوریا کے دیرینہ سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے اقتصادی فائدے کے امکانات پیدا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ تعاون نہ صرف اقتصادی ترقی بلکہ باہمی فائدے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔

اشتہار

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جنوبی کوریا کے دونوں ممالک کے کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

امریکی اراکین کانگریس کا دورہ پاکستان دونوں مُلکوں کے تعلقات پر کس طرح اثرانداز ہو گا؟

سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی اراکین کانگریس کا دورہ پاکستان ایک معمول کا دورہ تھا جس کا دوطرفہ تعلقات سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ امریکی کانگریس مین جو  امریکی کانگریس میں مختلف مُلکوں اور مختلف شعبوں سے متعلق کمیٹیوں کی سربراہی کرتے ہیں وہ اِس طرح متعلقہ ممالک کے دورے کرتے ہیں۔

3 امریکی کانگریس مین جیک برگ مین، ٹام سوزی اور جوناتھن جیکسن نے گزشتہ روز پاکستان میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور دیگر حکومتی و اپوزیشن اراکین سے ملاقاتیں کیں۔

14 اپریل کو سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اراکین کانگریس نے دورے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اِسے پاک امریکا تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی کامیاب اور مفید قرار دیا۔ مذکورہ وفد نے اِس سے قبل پاکستان منرل فورم میں بھی شرکت کی تھی۔

مذکورہ دورہ اِس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ پاکستان کا ایک اعلٰی سطحی وفد امریکا کی جانب سے عائد 29 فیصد ٹیرف پر مذاکرات کے لیے امریکا روانہ ہو گا۔ چند روز قبل امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر ایمبیسیڈر مسعود خان نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا تجربہ ہے۔ پاکستان کے پاس لیتھئم اور تانبے کے ذخائر نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کے لیے خوش آئند ہیں۔ اگر امریکا یہاں سرمایہ کاری کرتا ہے تو دونوں مُلکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہو سکتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ ہمارے کثیرالجہتی تعلقات ہیں اور دفتر خارجہ کو چاہیے کہ اِن تعلقات کو مزید مستحکم کرے اور خاص طور پر تجارتی تعلقات مزید مضبوط کیے جانے کی ضرورت ہے۔

امریکی اراکین کانگریس کا دورہ دوطرفہ تعلقات کے لیے نہیں تھا؛ ایمبیسیڈر نجم الثاقب

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر نجم الثاقب نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اراکین کانگریس کا یہ دورہ دو طرفہ تعلقات کے ضِمن میں نہیں تھا۔ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے سیکرٹری سطح کے لوگ دورہ کرتے ہیں اور اُس طرح کے دوروں کے پیرا میٹرز مختلف ہوتے ہیں۔ ایمبیسیڈر نجم الثاقب نے کہا کہ پاکستان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان اِس وقت امریکا کے ریڈار پر نہیں ہے اور امریکا نے ابھی تک کوئی ایسا ایگزیکٹو آرڈر جاری نہیں کیا جس کا براہِ راست تعلق پاکستان کے ساتھ ہو۔

’ہمارا امریکا کے ساتھ جو تعلق ہے اُس کے حوالے سے اِس وقت ہماری سب سے بڑی پریشانی امریکا کی جانب سے عائد کیا جانے والا ٹیرف ہے اور اُس کے نتیجے میں پاکستان کو ممکنہ طور پر 1.4 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ دوسرا امریکا کی طرف سے ایک ہی بات سامنے آ رہی ہے کہ اُسے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کا تعاون چاہیے جو کہ پاکستان عرصے سے کرتا چلا آ رہا ہے۔ حال ہی میں داعش کے دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری اور حوالگی پر امریکی گانگریس نے ہمیں شاباش بھی دی جو کہ اچھی اور مثبت بات ہے۔ لیکن اِس کے ساتھ اُنہوں نے ممبی حملوں کے ملزم تہوّر رانا کو بھارت کو حوالے کردیا ہے جو کہ بھارت امریکا تعلقات کی تو کامیابی ہے لیکن جب تہوّر رانا کے حوالے سے چیزیں سامنے آئیں گی تو اُن سے پاک بھارت تعلقات کشیدہ ہونے کا اندیشہ ہے۔

ایمبیسیڈر نجم الثاقب نے کہا کہ پاکستان کے لیے مسائل کی نوعیت علاقائی ہے۔ پاکستان کو افغانستان، ایران اور بھارت کے ساتھ تعلقات درست رکھنے کے لیے امریکی حمایت درکار ہے۔ اِس کے لیے پاکستان کو پہلے اپنے اندرونی حالات کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

پاک امریکا تعلقات کا اندازہ ٹیرف مذاکرات کے بعد ہو گا؛ ایمبیسیڈر وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کے بارے میں درست اندازہ تو امریکا کی جانب سے عائد کئے گئے ٹیرف پر مذاکرات کے بعد ہوگا لیکن ہمارے ورکنگ ریلیشن تو چلتے رہیں گے۔

مذکورہ وفد کے دورہ پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ امریکی نظام حکومت اِس طرح سے کام کرتا ہے کہ وہاں اراکین کانگریس کو بعض امور اور بعض ممالک کے بارےمیں پالیسی سازی کرنا ہوتی ہے، وہ اپنے حلقۂ انتخاب یا کانگریس میں کسی کمیٹی کی رکنیت کی وجہ سے مختلف ممالک کے دورے کرتے ہیں۔ اُن کے دورے پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں اور جہاں اُن کو مختلف ممالک میں جا کر وہاں کے اہم عہدیداران سے ملاقات کے بعد صورتحال کا اصل اندازہ ہوتا ہے۔

پاکستان کا دورہ، امریکی اراکین کانگریس کا ایک طرح سے تعارفی وزٹ تھا جس میں اُنہوں نے پاکستان کے اعلٰی حکام اور چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات بھی کی جس سے پاکستان کے بارے میں اُن کی سوجھ بوجھ میں یقیناً اضافہ ہوا ہو گا۔ ایمبیسیڈر وحید احمد نے کہا امریکی عہدیدار پاکستان کے اندرونی معاملات پر بات چیت نہیں کرتے مگر اُن کے ہاں لابیز ہیں اور بعض سیاستدان کسی ملک کے بارے میں غیر محتاط تبصرے کر بھی دیتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر امریکی ٹیرف برقرار رہتا ہے تو اِس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بہت حد تک متاثر ہو سکتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہےکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے کو لے کر مذاکرات کتنے کامیاب ہو سکتے ہیں۔

امریکی اراکین کانگریس کا دورہ خوش آئند تھا؛ علی سرور نقوی

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ یہ اراکین کانگریس کا دورہ تھا اور اِس طرح کے دورے ہوتے رہتے ہیں۔ پہلے امریکی اراکین کانگریس کی پاکستان میں دلچسپی نہیں تھی لیکن اِس دورے سے ہمیں لگتا ہے کہ اُن کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ دوسرے وہ بہت مطمئن گئے ہیں اور امریکا واپسی پر اُنہوں نے بہت مثبت پیغامات دیے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ امریکی اراکین کانگریس کا یہ دورہ بہت خوش آئند تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی اراکین کانگریس دورہ پاکستان

متعلقہ مضامین

  • تین سالہ مزاکرات کے بعد وباؤں کی روک تھام کے مسودے پر رکن ممالک کا اتفاق
  • امریکی اراکین کانگریس کا دورہ پاکستان دونوں مُلکوں کے تعلقات پر کس طرح اثرانداز ہو گا؟
  • عالمی انسداد منشیات کانفرنس آج ہوگی
  • چینی صدر ملائیشیا کے سرکاری دورے پر کوالالمپور پہنچ گئے
  • بھارت اورچین کے بڑھتے تجارتی تعلقات‘سال2024میں دونوں ملکوں کے درمیان 118اعشاریہ4ارب ڈالر کی تجارت ہوئی
  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں ثمرآور، پی پی ایل اور فن لینڈ کی ’میٹسو‘ کارپوریشن کے درمیان اشتراک کا اعلان
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • سعودی عرب ، امریکا کی ایٹمی توانائی کے معاہدے پر دستخط کے لیے بات چیت
  • پاک امریکا تجارتی تعلقات اور ٹیرف ریلیف پر کلیدی پیشرفت