خیبر پختونخوا؛ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلیے قانون کی منظوری کے 4سال بعد کمیٹیاں تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے قانون کی منظوری کے چار سال بعد پہلی بار کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔
حکومتی خواتین ارکان اسمبلی نہ ہونے کی وجہ سے کمیٹیوں کی سربراہی اپوزیشن کو مل گئیں جبکہ ایک کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی اسپیکر کو مل گئی۔
خیبر پختونخوا میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے 2021 میں حکومت کی جانب سے قانون اسمبلی سے منظور کروایا گیا تھا۔
پیپلزپارٹی کی نگہت اورکزئی نے اس وقت قانون میں ترمیم پیش کی کہ کمیٹیوں کی سربراہی خواتین ارکان اسمبلی کو دی جائے جسے حکومت نے مںظوری کیا۔ سال 2023 میں پیپلزپارٹی کی نگہت اوکرزئی نے قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا جبکہ قائمہ کمیٹی سوشل ویلفیئر میں بھی بل کے حوالے سے معاملہ کو اٹھایا گیا۔
نگہت اورکزئی کے آواز اٹھانے پر حکومت رولز آف بزنس بنانے پر مجبور ہوئی جس کی مںظوری اس وقت کی صوبائی کابینہ نے بھی دی۔ نگہت اورکزی کی جانب سے قانون میں ترمیم کی گئی کہ کمیٹیوں کی سربراہی خواتین ارکان اسمبلی کو دی جائے۔
معاملہ کئی سال تک لٹکنے کے بعد حکومت نے اب گھریلو خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے کمیٹیوں کی منظوری دے دی۔
اعلامیے کے مطابق ابتدائی طور پر چھ اضلاع کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ چترال کے لیے ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی، پشاور کے لیے ریحانہ اسماعیل، صوابی کے لیے اسمہ عالم، دیر لوئر سے ثوبیہ شاہد، ایبٹ آباد کے لیے شہلا بانو اور نوشہرہ سے نیلو بابر کو کمیٹی کی چیئرپرسن بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمیٹیوں کی کی سربراہی خواتین پر کے لیے
پڑھیں:
زرداری کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں، ترجمان پختونخوا حکومت
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر صدر زرداری نے یا تو سندھ کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے یا ان کی یادداشت جواب دے گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں، انہوں نے نہروں کی خود منظوری دی ہے۔ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر اپنے بیان میں مشیر اطلاعات اور ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر صدر زرداری نے یا تو سندھ کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے یا ان کی یادداشت جواب دے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دونوں باتوں میں سے ایک کو مانے۔ دونوں کی ایک ساتھ تردید ممکن نہیں۔ اگر آصف زرداری کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تو وہ اعلیٰ ترین عہدے پر کیوں براجمان ہیں؟ فوری مستعفی ہوں۔انہیں اپنی جسمانی اور ذہنی حالت کی وجہ سے خود مستعفی ہو جانا چاہیے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نہروں کے معاملے پر صرف ووٹ بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نہروں کی منظوری خود صدر آصف علی زرداری نے دی۔ یہی وجہ ہے کہ آصف زرداری کی منظوری اور بلاول بھٹو کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی احتجاج کا ڈراما رچا کر ووٹ بینک بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نہروں کا معاملہ سب سے پہلے پاکستان تحریک انصاف نے اٹھایا تھا۔ بلاول بھٹو احتجاج کے بجائے اپنے والد سے پوچھیں کہ نہروں کی منظوری کیوں دی؟۔