کم عمری میں ذبح کئے جانے سے ملک میں جانوروں کی قلت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )ملک میں جانوروں کو کم عمری میں ہی غیر قانوی طور پر ذبح کئے جانے کی وجہ سے جانوروں کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اینیمل ہسبنڈری کمشنز نے جانوروں کے غیرقانونی ذبح کانوٹس لیا اور اور اس حوالے سے پنجاب اورسندھ کے چیف سیکرٹریزکوخط بھی لکھ دیا ہے۔
اینیمل ہسبنڈری کمشنر نے خط میں ہدایت کی کہ 3 سال سے کم عمربیل اوربھینسوں کاذبح روکاجائے اور بھینسوں اوربیل کوقابل استعمال عمر10 سال تک ذبح نہ کیا جائے۔
اینیمل ہسبنڈری کمشنر نے مزید کہا کہ ڈیڑھ سال سے کم عمربکری اوربھیڑوں کاذبح بھی روکاجائے اور بکریوں اوربھیڑوں کوقابل استعمال عمر4 سال تک ذبح نہ کیا جائے۔
Land Cruiser 250 پاکستان میں بکنے لگی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
جانوروں پر ظلم کرنے والوں کیلئے سخت سزا ہونا ضروری ہے: جسٹس عائشہ اے ملک
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک—فائل فوٹوسپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کا کہنا ہے کہ جانوروں پر ظلم کرنے والوں کے لیے سخت سزا ہونا ضروری ہے۔
لاہور میں جانوروں کے حقوق اور ماحولیات پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جانوروں کی بہبود اور حقوق پر مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک کا کہنا ہے کہ ضرورت ہے کہ جانوروں کے حقوق پورے کیے جائیں، تنظیمیں اس کے لیے اچھا کام کر رہی ہیں، اس پر مزید کام ہونا چاہیے، جانوروں اور انسانوں کا تعلق قدرت نے بنایا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک دنیا کی100 بااثر خواتین کی فہرست میں شاملسپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ اے ملک کو برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی 2022ء کی100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح انسانوں کو بنیادی حقوق چاہئیں، اسی طرح جانوروں کو بھی چاہئیں، جانوروں کے کھانے اور پینے کا انتظام ہونا چاہیے، آوارہ کتوں کو مارنے کے کیس پر بہت غور و فکر کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جج کا کہنا ہے کہ ٹولنٹن مارکیٹ میں جانوروں کی صورتِ حال پر تشویش ہے، کیس کے دوران کسی کو نہیں پتہ تھا کہ کس قانون کے تحت کتوں کو مارا جاتا ہے، جہاں انسانی جانوں کے حقوق مقدم ہیں، وہیں جانوروں کے حقوق کی بھی ذمے داری بنتی ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے مزید کہا کہ لائیو اسٹاک کا مقصد ہی ان کے حقوق کا تحفظ ہے، ہمیں صحیح معنوں میں ایک ویلفیئر اسٹیٹ بننا ہو گا، ویلفیئر خواہ کسی طبقے کے لیے ہو، اس کے لیے مؤثر قانون سازی ناگزیر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے ایسی کانفرنسز کا انعقاد خوش آئند ہے، اس سے معاشرے میں مثبت پیغام جاتا ہے، لائیو اسٹاک ہماری زندگیوں کا اہم جزو ہونا چاہیے۔