اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور ان کی قوم پرست مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے 2 دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

سعودی نشریاتی ادارے عرب نیوز کے مطابق ’اوٹزما یہودت‘ پارٹی اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں ہے، لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔

ایک بیان میں اوٹزما یہودت نے جنگ بندی کے معاہدے کو ’حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے‘ کا نام دیا اور غزہ میں ’سیکڑوں قاتلوں کی رہائی‘ اور ’جنگ میں (اسرائیلی فوج کی) کامیابیوں کو ترک کرنے‘ کی مذمت کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنے وزرا کے استعفے کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ میں معمولی اکثریت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت سے یہودی سخت گیر پارٹی کے نکلنے سے نہ تو اتحاد میں کمی آئے گی، اور نہ ہی جنگ بندی متاثر ہوگی، لیکن اتحادی وزرا کے جانے سے اتحاد غیر مستحکم ہو گیا ہے۔

قبل ازیں قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے جمعرات کی شام کو کہا تھا کہ اگر کابینہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی تو ان کی پارٹی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے حکمران اتحاد سے دستبردار ہو جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو

پڑھیں:

جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ کیے گئے تبادلے کے بدلے اور اسرائیل کی غزہ میں جنگ ختم کرنے کی ضمانتوں پر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے سینئر رہنما طاہر النونو نے کہا کہ ہم قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ تبادلے کے معاہدے، جنگ کے خاتمے، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور انسانی امداد کے داخلے کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔  تاہم انہوں نے اسرائیل پر جنگ بندی کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ مسئلہ قیدیوں کی تعداد کا نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ قابض اپنے وعدوں سے مُکر رہا ہے، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے حماس نے قابض اسرائیل کو معاہدے کو برقرار رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے ضمانتوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس قاہرہ میں مصر اور قطر کے ثالثوں سے مذاکرات کر رہی ہے۔ یہ دونوں ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نے پیر کو کہا ہے کہ حماس کو ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا جس کے بدلے میں امریکہ ضمانت دے گا کہ اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات میں داخل ہو گا۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جو 19 جنوری کو شروع ہوا اور اس میں متعدد یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے شامل تھے، ختم ہونے سے پہلے دو ماہ تک جاری رہا۔ جبکہ ایک نئی جنگ بندی کی کوششیں مبینہ طور پر حماس کی طرف سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد سے متعلق تنازعات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔
دریں اثنا ءطاہر النونو نے کہا کہ حماس غیرمسلح نہیں ہو گی، جو جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے ایک اہم شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیر مسلح ہونے کی شرط پر کوئی مذاکرات نہیں ہو ںگے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ’خاتمہ ہونا چاہیے،‘ فرانسیسی صدر
  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • قائداعظم اسرائیل پر پالیسی دے چکے اور حکومت اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے، وزیر قانون
  • جہاد کا فتوی، نیتن یاہو اینڈ کمپنی میں کہرام
  • مذاکرات کے باوجود شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ، ترک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کا انکشاف
  • نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ