حماس نے رہائی کیلیے اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست دیدی؛ جنگ بندی کا آغاز ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ان اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کردیئے جنھیں آج کسی وقت رہا کیا جائے گا۔
عالمی رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے پر آج سے عمل درآمد ہونا تھا تاہم اسرائیل آخری لمحے تک جارحیت سے باز نہ آیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کی جانب سے آج رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری نہ کرنے کا بہانہ تراشتے ہوئے حملے جاری رکھے۔
تازہ ترین پیشرفت میں حماس نے تین اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کردیئے جنھیں آج کسی بھی وقت ریڈ کراس کے ذریعے رہا کردیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت نے بھی تصدیق کی ہے انھیں حماس کی جانب سے تین یرغمالیوں کے نام موصول ہوگئے جنھیں رہا کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ فہرست ملنے کے بعد غزہ جنگ بندی پر اب باضابطہ عمل درآمد شروع ہوگیا۔
حماس کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں 24 سالہ رومی گونن کا نام بھی شامل ہے۔ انھیں 7 اکتوبر 2023 کو نووا فیسٹیول سے یرغمال بنایا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی یرغمالیوں یرغمالیوں کے نام
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب: اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے بعد حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق، سیکیورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد ہفتے کی صبح مکمل کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا، جہاں معاہدے کی حتمی منظوری دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو منظور کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کی توثیق کر دی ہے، وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔
معاہدے کے تحت حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈال کر معاہدہ منظور کرایا۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم اس معاہدے سے پیچھے ہٹتے ہوئے نظر آئے تھے جب انھوں نے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا بے بنیاد الزام لگایا تھا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر جاری کردی گئیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی قید سے رہا کیے جانے والے 95 فلسطینیوں کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کا اطلاق کل سے ہوگا، اگرچہ اسرائیلی کابینہ میں کچھ سخت گیر عناصر نے اس معاہدے کی مخالفت کی، تاہم بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں سے یہ معاہدہ طے پایا گیا اور اسرائیلی حکومت نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔