وینا ملک اور متھیرا کی ذومعنی باتوں پر سوشل میڈیا صارفین بھڑک اٹھے؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پاکستان کی بولڈ اداکاراؤں متھیرا اور وینا ملک کی جانب سے ٹی وی شو میں ذو معنی جملوں کے استعمال پر سوشل میڈیا صارفین بھڑک اٹھے۔
ٹی وی کے ایک پروگرام میں میزبان متھیرا اور اداکارہ وینا ملک کے درمیان ہونے والی ذومعنی گفتگو پر انھیں شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ ناراض صارفین نے پیمرا سے مذکورہ پروگرام پر پابندی کا بھی مطالبہ کردیا ہے۔
اداکارہ وینا ملک حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں نظر آئیں جس کی میزبانی متھیرا کررہی تھی۔ وینا نے اس پروگرام میں اپنی ذاتی زندگی سمیت شوبز کیریئر پر بھی کھل کر بات کی۔
تاہم اسی پروگرام کے ایک حصے میں میزبان اور مہمان کے درمیان ہونے والی ذومعنی گفتگو نے سوشل میڈیا صارفین کو شدید برہم کردیا ہے۔
پروگرام کے مخصوص حصے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے دونوں اداکاراؤں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس طرح کی گفتگو کے بعد پیمرا سے پروگرام پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کردیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: پاکستانی مردوں کی کیا کمزوری ہے؟ حریم شاہ کا انٹرویو وائرل
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا ہے کہ اس طرح کے ذو معنی جملوں پر مبنی گفتگو قومی ٹیلی وژن پر اسلامی ملک میں نشر کی جا رہی ہے اور سب خاموش ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا صارفین وینا ملک
پڑھیں:
ترکیہ میں وراثت کے جھگڑے پر بدبخت بھائیوں نے مسجد بھی تقسیم کردی
ترکیہ میں ایک افسوسناک واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین بھائی اپنے والد کی جائیداد کی تقسیم پر جھگڑے کے بعد مسجد کو بھی تقسیم کر رہے ہیں۔
تین بھائیوں نے والد کے چھوڑے گئے 17 ارب لیرا اور 5 ہزار کرائے کے مکانات سمیت ایک مسجد کو بھی وراثت کے طور پر حصوں میں تقسیم کردیا۔
بدبخت بیٹوں نے مسجد کو بھی تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا اور صحن کھودنا شروع کردیا تاکہ درمیان میں فصیل اُٹھائی جا سکے۔
سوشل میڈیا پر جب اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی تو صارفین نے شدید غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے لالچی بیٹوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مسجد کی تقسیم کا مقصد اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر اپنا اپنا قبضہ کرنا تھا۔ یہ مسجد ایک روحانی سلسلے سے تعلق رکھتی تھی جہاں نذرانے بھی جمع ہوتے تھے۔