Nawaiwaqt:
2025-04-30@08:18:19 GMT

پاکستان نے ویسٹ انڈیزکوپہلے ٹیسٹ میں شکست دیدی

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

پاکستان نے ویسٹ انڈیزکوپہلے ٹیسٹ میں شکست دیدی

ملتان ٹیسٹ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیزکو127رنزسے ہرادیا ۔251رنزکے ہدف کے تعاقب میں مہمان ٹیم 123رنزبناکرڈھیر ہو گئی،قومی کرکٹ ٹیم نے2میچوں کی ٹیسٹ سیریزمیں ایک صفرکی برتری حاصل کرلی، ملتان ٹیسٹ کے تیسرے روزپاکستان کی ٹیم دوسری اننگز میں 157رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو جیت کیلئے 251رنز کا ہدف دیا تھا۔پاکستان ٹیم نے 10وکٹوں کے نقصان پر 157رنز بنائے،قومی ٹیم دوسری اننگز میں بھی اچھا کھیل نہیں پیش کر سکی اور اسکی وکٹیں ایک ایک کر کے گرتیں رہیں۔نئے آنے والے کھلاڑی محمد رضوان بھی دو رنز پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے، کامران غلام 27 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ نعمان علی 9 اور ساجد خان 5 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، سلمان علی آغا 14 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ویسٹ انڈیز کی جانب سے جومیل ویریکن نے 7 جبکہ گوداکیش موٹی نے ایک وکٹ حاصل کی، پاکستان کے دو کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے۔پہلے ٹیسٹ میچ کےتیسرا روز ملتان میں موسم صاف ہے،آج کے دن 30 منٹ اضافی دیئے جائیں گے تاکہ98اوورز مکمل ہوسکیں ، پاکستان کو ویسٹ انڈیز پر206رنز کی برتری حاصل ہے۔دوسرے دن کے اختتام تک پاکستان نے تین وکٹ کے نقصان پر109رنزبنا کر مجموعی طور پر 202 رنز کی برتری حاصل کرلی تھی،پاکستانی ٹیم پہلی اننگز میں 230 رنز بناکر آؤٹ ہوئی جبکہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو پہلی اننگز میں پاکستانی سپنرز نے 137رنز پر پویلین بھیج دیا تھا۔
 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان نے ویسٹ انڈیز آؤٹ ہوئے

پڑھیں:

نیتن یاہو شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟

اسلام ٹائمز: رونن بارے کے دعوے منظرعام پر آنے کے ساتھ ہی یوں دکھائی دیتا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران 7 اکتوبر 2023ء کے دن اسرائیلی شکست کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پا لے گی جو سیکورٹی اور فوجی اداروں سے اس شکست کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کرے گی۔ دوسری طرف بنجمن نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان ٹکراو کے نتیجے میں اسرائیل کے سیکورٹی ادارے سیاسی ہوتے جا رہے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل کے سیکورٹی اور فوجی اداروں کی حیثیت اس وجہ سے اہم تھی کیونکہ ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی رنگ غالب نہیں تھا اور وہ صرف پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مشغول تھے۔ لیکن اب یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف حقائق فاش کرنے کا عمل پوری شدت سے جاری رہے گا جس کے باعث صیہونی رژیم اندر سے کمزور ہوتی جائے گی۔ تحریر: علی احمدی
 
صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور انٹیلی جنس ایجنسی شاباک کے سربراہ رونن بار کے درمیان اختلافات ایک بار پھر میڈیا کی زینت بن چکے ہیں۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران نیتن یاہو نے رونن بار پر مکمل طور پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور اسے اس کے عہدے سے برطرف کر دینے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ لیکن صیہونی رژیم کی سپریم کورٹ اور اٹارنی جنرل نے اس کی برطرفی روک رکھی ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کے دن فلسطینیوں کی جانب سے طوفان الاقصی نامی آپریشن کے دوران شین بت کے سربراہ نے تاریخی شکست کھائی تھی اور رونن بار کی سربراہی میں اس انٹیلی جنس ایجنسی کی غلط معلومات کے باعث فلسطینی مجاہدین کے حملے کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہو سکا اور اس کی بر وقت روک تھام بھی ممکن نہیں ہو پائی تھی۔
 
مزید برآں، بنجمن نیتن یاہو نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں یہ دعوی بھی کیا ہے کہ شین بت کے سربراہ رونن بار نے حماس کے حملے سے پہلے فورسز کو معمولی سطح تک ریڈ الرٹ کیا تھا جس کی وجہ سے کافی حد تک روک تھام پر مبنی اقدامات انجام نہیں پا سکے تھے۔ نیتن یاہو نے اس بارے میں لکھا: "وہ اپنے غلط نقطہ نظر پر زور دیتا رہا اور ضروری اقدامات انجام پانے میں رکاوٹ بن گیا۔ وہ صرف اس بارے میں پریشان تھا کہ کہیں حماس ان اقدامات کو اشتعال انگیز تصور نہ کرے اور ہمارے خلاف بھرپور جنگ کا آغاز نہ کر دے۔" نیتن یاہو نے مزید لکھا کہ رونن بار اسرائیل کی دفاعی تیاریوں میں رکاوٹ بن گیا ہے، وہ بھی ایسے وقت جب حماس نے جنگ شروع کر رکھی تھی۔ صیہونی وزیراعظم نے مزید لکھا کہ اگر رونن بار فوج کو ہائی ریڈ الرٹ رکھتا تو ایسا نہ ہوتا۔
 
بنجمن نیتن یاہو نے لکھا: "اگر رونن بار معمولی یا خفیہ الرٹ جاری کرنے کی بجائے ریڈ ہائی الرٹ جاری کر دیتا تو تمام زمینی فوج اور ایئرفورس غزہ کی سرحد پر تعینات کر دی جاتی اور اگر وہ اسرائیلی فوج کو فوراً یہ اقدامات انجام دینے کا حکم دے دیتا تو شکست روکی جا سکتی تھی۔" صیہونی وزیراعظم نے آخر میں نتیجہ گیری کرتے ہوئے لکھا: "رونن بار پر حماس کا حملہ نہ روکنے کی بھاری اور براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔" دوسری طرف شین بت کے سربراہ رونن بار نے بھی میڈیا میں ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں نیتن یاہو کے الزامات مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ رونن بار کے تمام دعوے بالکل درست تھے اور سپریم کورٹ کو پیش کی گئی دستاویزات ان کا ثبوت تھے۔ رونن بار نے کہا: "وزیراعظم نے اپنے دفاع میں جو کچھ کہا وہ جھوٹ کا پلندا اور حقیقت سے دور باتیں ہیں۔"
 
رونن بار نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا: "اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداروں نے 7 اکتوبر کے دن اپنی انٹیلی جنس ناکامی کا اعتراف کیا ہے لیکن وزیراعظم نے حماس کو مالی امداد فراہم کرنے کی اپنی غلط پالیسی کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ پالیسی براہ راست وزیراعظم کی جانب سے اپنائی گئی تھی۔ یہ تاریخی شکست حماس سے متعلق غلط پالیسی کا نتیجہ تھی جس نے ڈیٹرنس کو کمزور بنایا اور اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداروں کے اقدامات پر غلط تنقید کر کے شکست کا پیش خیمہ فراہم کیا۔" آخر میں رونن بار نے دعوی کیا کہ اسے اس کے عہدے سے برطرف کرنے کی وجہ پیشہ ورانہ مسائل نہیں بلکہ اس کی سیاسی وجوہات ہیں۔ رونن بار کہتا ہے کہ اس اقدام کی وجہ اس کی جانب سے نیتن یاہو کے جاہ طلبانہ عزائم کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسری طرف رونن بار نے نیتن یاہو پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اس نے شین بت کو اپنے شخصی مفادات کے لیے استعمال کیا ہے۔
 
رونن بار کا دعوی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس سے ایسی سیکورٹی رپورٹس ارسال کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کرپشن کے الزام میں چلنے والی عدالتی کاروائی رک جانے کا باعث بن سکے۔ یاد رہے نیتن یاہو پر گذشتہ کئی سالوں سے کرپشن کے الزام میں کیس چل رہا ہے۔ نیتن یاہو نے بارہا یہ بہانہ بنایا ہے کہ عدالت میں حاضری اس کے لیے سیکورٹی مسائل جنم دے سکتی ہے۔ شاباک کے سربراہ رونن بار نے دعوی کیا ہے کہ جب میں نے نیتن یاہو کا یہ مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تو اس نے مجھے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ دوسری طرف نیتن یاہو نے یہ دعوی مسترد کر دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ہر گز اپنے خلاف عدالتی کاروائی میں تعطل ڈالنے کا خواہاں نہیں تھا اور صرف یہ چاہتا تھا کہ عدالت میں پیشی کے دوران مزید سیکورٹی اقدامات انجام پائیں۔
 
رونن بارے کے دعوے منظرعام پر آنے کے ساتھ ہی یوں دکھائی دیتا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران 7 اکتوبر 2023ء کے دن اسرائیلی شکست کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پا لے گی جو سیکورٹی اور فوجی اداروں سے اس شکست کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کرے گی۔ دوسری طرف بنجمن نیتن یاہو اور رونن بار کے درمیان ٹکراو کے نتیجے میں اسرائیل کے سیکورٹی ادارے سیاسی ہوتے جا رہے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل کے سیکورٹی اور فوجی اداروں کی حیثیت اس وجہ سے اہم تھی کیونکہ ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی رنگ غالب نہیں تھا اور وہ صرف پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مشغول تھے۔ لیکن اب یوں محسوس ہو رہا ہے کہ دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف حقائق فاش کرنے کا عمل پوری شدت سے جاری رہے گا جس کے باعث صیہونی رژیم اندر سے کمزور ہوتی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے کبھی انکار نہیں کیا
  • نیتن یاہو یا شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟
  • نیتن یاہو شاباک سربراہ، طوفان الاقصی کا قصوروار کون؟
  • پی ایس ایل 10،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ملتان سلطانز کو 10وکٹوں سے شکست دیدی
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ملتان سلطانز کو شکست دیدی
  • عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 108 ملین ڈالر کی اضافی فنانسنگ کی منظوری دیدی
  • جگر کی بیماری کی قبل ازا وقت تشخیص کیلئے خون کا نیا ٹیسٹ وضع
  • خیبر پختونخوا میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے ٹیسٹ، نقل کرنے والوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر
  • بھارتی باکسر کو بدترین شکست دینے والےعالمی یوتھ چیمپیئن عثمان وزیر کا کراچی میں شاندار استقبال
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو64رنز سے شکست دیدی