عالمی بینک کا پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ روابط کو بہتر بنانے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے ورلڈ بینک گروپ، آئی ایم ایف اور دیگر اہم ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان مؤثر پارٹنر کوآرڈینیشن کی اہمیت پر زور دیا ہے، تاکہ پاکستان میں توانائی کے شعبے اور ملکی محصولات کو متحرک کرنے سمیت اہم اصلاحات کے نفاذ میں مدد جاری رکھی جا سکے اور عطیہ دہندگان کی صف بندی کو مضبوط بنایا جا سکے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 14 جنوری کو اسلام آباد کے لیے کنٹری پارٹنرشپ کی منظوری دینے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی سمری کے مطابق انہوں نے 2026 سے 2035 تک پاکستان کے لیے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کی بھرپور حمایت کی۔
ایگزیکٹو بورڈ نے فیصلہ کیا کہ بینک انتظامیہ 18 سے 24 ماہ میں نئے طریقہ کار کے تحت پہلے چند سی پی ایفز کے نفاذ کے بارے میں بورڈ کو بریفنگ دے گی۔
پاکستان کا سی پی ایف ورلڈ بینک گروپ کے نئے کنٹری انگیجمنٹ ماڈل کی اہم خصوصیات کو اپنانے کی پہلی مثال ہے، جسے فی الحال حتمی شکل دی جا رہی ہے، ڈائریکٹرز نے سی پی ایف کے انتخاب اور 6 بنیادی نتائج پر اس کی توجہ کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے ورلڈ بینک گروپ کے مضبوط نقطہ نظر اور عالمی علم، نجی شعبے کے حل پر مجوزہ انحصار، ترقی کو درست سمت میں رکھنے، مضبوط اور دیرپا نتائج کو یقینی بنانے کے لیے اعداد و شمار، نگرانی اور تشخیص کے ایجنڈے پر بڑھتی ہوئی توجہ کو سراہا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ورلڈ بینک سی پی ایف
پڑھیں:
امریکی وفد کی آمد، احسن اقبال سے ملاقات، سٹریٹجک تعلقات مضبوط، تعاون بڑھانے کا اعادہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) امریکی ایوانِ نمائندگان کے رکن جیک برگمین (ریپبلکن، مشی گن) کی قیادت میں امریکی کانگریسی وفد پاکستان کے دورہ پر پہنچ گیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال سے ملاقات کی۔ اس وفد میں نمائندگان تھامس رچرڈ سوزی، جوناتھن ایل جیکسن اور دیگر سینئر امریکی حکام شامل تھے۔ ملاقات میں پاک-امریکہ دو طرفہ تعلقات کے فروغ، بالخصوص ترقیاتی تعاون اور مختلف شعبوں میں مستقبل کی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے طویل المدتی اور وسیع البنیاد تعلقات، خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہیں۔ ان تعلقات کی مضبوطی خطے کے استحکام اور عالمی امن کے لیے نہایت اہم ہے، خاص طور پر موجودہ غیر یقینی عالمی ماحول میں۔ انہوں نے زور دیا کہ بدلتی ہوئی عالمی سیاست کے تناظر میں پاک-امریکہ تعلقات کو زمینی حقائق، باہمی اعتماد اور ترقی پر مبنی شراکت داری کی بنیاد پر ازسرنو استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے امریکی وفد کو بتایا کہ دو امریکی جنگوں کے اثرات کے باعث پاکستان کو شدید سماجی و اقتصادی چیلنجز کا سامنا رہا ہے، جن میں تین عشروں سے زائد عرصے تک 35 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا بوجھ، منشیات اور اسلحے کا پھیلاؤ اور انتہاپسندی کا فروغ شامل ہیں۔ وفد 15 اپریل تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔ امریکی ارکان کانگریس کا وفد وزیراعظم‘ وزیر خارجہ‘ اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقاتیں کرے گا اور معیشت‘ تجارت‘ دفاعی اور عسکری تعلقات‘ تعلیم کے امور پر بات چیت کرے گا۔ وفد کی مختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے۔ امریکی ارکان کا وفد آزاد کشمیر اور ایل او سی کا بھی دورہ کرے گا۔ دورے کا مقصد پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ اس موقع پر امریکی وفد نے سٹرٹیجک تعلقات مضبوط بنانے اور کلیدی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادی کیا ، سرمایہ کاری کیلئے نجی شعبے کی اہمیت پر زور دیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ شراکت داری امن کیلئے ناگزیر ہے۔