پی ٹی آئی کی آرمی چیف سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات اس وقت پاکستان کی سیاست کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ پاکستان کے عوام تہہ دل سے ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام دیکھناچاہتے ہیں جو پاکستان کی فوج اور سیاستدانوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کے ذریعے پیدا ہوسکتاہے۔ اس پس منظر میں افواج پاکستان خود بھی پاکستان میں سیاسی ومعاشی استحکام کے لئے کوششیں کررہی ہے۔کیونکہ پاکستان کا استحکام اور عوام کی معاشی خوشحالی کا دارمدار فوج اور عوام کے درمیان خوشگوار تعلقات سے وابستہ وپیوستہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب سیاستدانوں اور فوج کی اعلیٰ قیادت کے درمیان بات چیت شروع ہوتی ہے تو یہ باشعورا فراد کے ذہین میں یہ خیال جاگزیں ہوتاہے کہ اب پاکستان وہر لحاظ سے ترقی کی جانب گامزن ہوسکے گا۔
جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے یہ ایک منظم سیاسی جماعت ہے جو عوام میں نہ صرف مقبول ہے بلکہ پاکستان کومعاشی وسماجی طور پر ترقی یافتہ بنانے میں اپناکرداراداکررہی ہے۔ تاہم یہ بات لکھنا ضروری ہے کہ پی ٹی آئی کے بارے میں کچھ عناصر کا یہ خیال کہ یہ ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہے‘ ایک بے بنیاد اور لغو سوچ ہے ۔ پی ٹی آئی دیگر پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی طرح عوام کی فلاح وبہبود کے سلسلے میں اپنا کردارادا کررہی ہے۔ ہرچندکہ اس کا عوامی سطح پر مقبول رہنما عمران خان پابندی سلاسل ہے۔ لیکن ان کے بیانات اس بات کی دلیل بھی کہ وہ پاکستان کو ہر سطح پر مستحکم اور مضبوط دیکھناچاہتے ہیں ‘ پاکستان کا استحکام اصل میں سیاسی جماعتوں کی عوام دوست کارکردگی سے وابستہ ہے۔ افواج پاکستان کی اعلیٰ قیادت بھی یہی چاہتی ہے کیونکہ فوج‘ سیاستداں اور عوام کے درمیان خوشگوار تعلقات سے ملک معاشی وسماجی طور پر ترقی کرتاہے‘ یہ فارمولا ہر اس قوم نے اپنایاہے جہاں معاشی ترقی کے ذریعے عوام کی سماجی حالات یکسر بدل گئے ہیں۔ جبکہ اس ہی قسم کی سوچ سے معاشی ترقی کے امکانات پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان کے عوام بھی یہی چاہتے ہیں‘ لیکن بسااوقات کچھ سیاستدان اپنے ذاتی مفادات کے پیش نظر ایسے اقدامات ٹھائے ہیں جس کی وجہ سے سیاسی انتشار پیدا ہوتاہے۔ جوبعد میں ترقی معکوس کا سبب بنتا ہے۔ پاکستان کے عوام کی اکثریت غریب ہے بلکہ غربت کی لکیر کے قریب ہے۔ اس صورتحال کا واحد حل یہی ہے کہ ملک میں ایسی پالیسیاں وضع کی جائیں جس کے سبب معاشی ترقی نہ صرف ممکن ہوسکے بلکہ یقینی ہوسکے۔ تاہم یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ معاشرتی ترقی کا دارو مدار سیاسی ترقی سے وابستہ ہے۔ اگر ملک میں معاشی ترقی رواں دواں ہے تو عوام بھی خوشحال ہوسکیں گے۔ بلکہ غربت بھی کم ہوسکے گی۔
تاہم پاکستان کی معاشی ترقی کے لحاظ سے یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے جب تک حکومت وقت اچھی صنعتی پالیسی وضع نہیں کرے گی‘ اس وقت تک معاشی ترقی ممکن نہیں ہوسکے گی‘ محض زراعت پر معاشی ترقی کا انحصار مثبت سوچ نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ زرعی ترقی کو نظرانداز کرکے صنعتی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے‘ دراصل زرعی اورصنعتی ترقی دونوں سے باہم ملکر معاشی ترقی ممکن ہوتی ہے۔ یہی طریقہ کار چین نے اپنایا ہے جس کی وجہ سے چین کاشمار دنیا کے جدید ترقی یافتہ ملکوں میں ہوتاہے۔ جبکہ چینی عوام اپنی حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں سے استفادہ کررہے ہیں۔ اور دن رات معاشی ترقی کی جانب رواں دواں ہیں۔ پاکستان کی پالیسیاں اگر اس ہی نہج پر استوار کی جائیں تو پاکستان چند سالوں میں غیر معمولی ترقی کرسکتاہے۔ محض حکومت پر انحصار کرنا‘ اچھی سوچ نہیں ہے‘ ہر باشعور فرد کو پاکستان کو ترقی کے سلسلے میں اپنا واضح کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہی وہ واحد طریقہ ہے جس کے ذریعے غربت کو بتدریج ختم کیاجاسکتاہے۔ ورنہ غربت ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ کا سبب بنتی ہے اور اب بھی بنی ہوئی ہے۔
اس وقت پاکستان کی معاشی پالیسی ہرلحاظ سے پاکستان کو ترقی کی جانب لے جارہی ہے لیکن اس کے ساتھ عوام کو چاہیے کہ ان پالیسیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا بھرپورکردار ادا کریںکیونکہ جب تک عوام احتجاجی طور پر معاشی پالیسیوں کو نہیں اپنائیں گے‘ اس وقت تک ترقی کی رفتار تیز نہیں ہوسکے گی۔ ترقی کادوسرا راستہ یہ ہے کہ نوجوانوں کو معاشی ترقی میں شامل کیاجائے‘ یعنی انہیں روزگار کے نہ صرف مواقع ملنے چاہئیں بلکہ انہیں اس میں شامل کرکے ملک کی ترقی کو یقینی بنایاچاہیے ۔ پاکستا ہر لحاظ سے ایک ترقی پذیر ملک ہے ‘ عوام محنتی ہیں اوردن رات محنت کرکے اس کمعاشی طور پر مضبوط بنارہے ہیں تاہم حکومت روز مرہ کی بنیاد پر ایسی معاشی اور سماجی پالیسیوں پر نگاہ رکھے اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلیاں لاتے ہوئے عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کی کوشش کرے۔ پاکستان میں ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں۔ اس کے عوام محنت کش ہیں اور باشعور ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں معاشی وسماجی طور پر بہت ترقی کی ہے اور آئندہ بھی اس کے امکانات موجود ہیں۔ تاہم حکومت وقت کو ہر لمحہ اپنی پالیسیوں پر گہری نگاہ رکھنی چاہیے تاکہ ترقی کے امکانات جاری وساری رہ سکیں۔ موجودہ حکومت کو اس بات کاادراک ہے کہ عوام کے تعاون سے نیز اپنی عوام دوست پالیسیوں سے پاکستان کو اقتصادی طور پر مستحکم بنایاجاسکتاہے۔ جیساکہ بعض ملکوں نے اس طریقہ کار اختیار کرکے ترقی کے گہرے امکانات پیدا کئے ہیں۔ ذرا سوچیئے!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کی کہ پاکستان پاکستان کو کے درمیان پی ٹی آئی کے عوام عوام کی ترقی کی ملک میں ترقی کے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ بلوچستان سے مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں جے یو آئی کی وفد سے ملاقات
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے جمعہ کو یہاں جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں جے یو آئی کے سنیئر نمائندہ وفد نے ملاقات کی وفد میں جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع، اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری، اراکین صوبائی اسمبلی ظفر آغا، اصغر خان ترین ، سابق صوبائی وزیر مولانا حسین احمد شرودی سمیت سینئر صوبائی اکابرین بھی شریک تھے ۔ملاقات میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال، مجموعی سیاسی حالات اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے جاری دھرنے سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے وفد نے موجودہ صورتحال میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔(جاری ہے)
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے وفد کو حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کیلئے حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری یکساں طور پر اہم ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ایک ذمہ دار سیاسی قوت ہے جس نے حکومت ہو یا اپوزیشن میں، ہمیشہ اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کا تعمیری اور جمہوری سیاسی کردار لائقِ تحسین ہے ۔ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے واضح کیا کہ حکومت تمام سیاسی مسائل کا حل سیاسی مشاورت کے ذریعے چاہتی ہے اور اس ضمن میں ہر مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کیا جائے گا۔