ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو صحت کے پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے، پاکستانی پروفیسر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی:
امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا طبی معائنہ کرنے والے پاکستانی پروفیسر اقبال آفریدی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں صحت کے پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے جبکہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار بھی ہیں۔
پاکستان کے ذہنی امراض کے ماہر میری ٹوریس پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی نے پاکستان پہنچنے پر ایکسپریس ٹربیون سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی آئندہ چند روز میں رہائی کا امکان ہے لیکن امریکا میں 16 سال سے قید پاکستانی ڈاکٹر کو صحت کے پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی نے کہا کہ امید ہے امریکی صدر جوبائیڈن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی باقی سزا معاف کرکے انھیں 20 جنوری تک رہا کر دیں گے۔ اگر جوبائیڈن نے رہا نہ کیا تو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حکومتی سطح پر دوبارہ بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومتی سطح پر تین رکنی پاکستانی وفد امریکا گیا تھا جس میں، میں خود بھی شامل تھا۔ ہم یہ چاہتے تھے ہم امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کرکے ڈاکٹر عافیہ کی ایڈوکیسی کرے لیکن ویزا پروسس میں تاخیر ہونے کی وجہ سے یہ ممکن نا ہو سکا لیکن ہمارے وفد نے متعدد امریکی سینیٹرز اور دفتر خارجہ سے ملاقاتیں کیں اور یہ موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا کیا جائے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ اس حوالے سے پاکستان کے وزیراعظم نے بھی امریکی حکام کو خط لکھا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ ڈاکٹر عافیہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جائے۔ اقدام قتل کی سزا 10 سال تک ہوتی ہے لیکن ڈاکٹر عافیہ امریکا کی جیل میں 16 سال کی قید کاٹ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں؛ نئے شواہد سامنے آنے کے بعد عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کو 86 سال کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ 20 سال سے اپنے بچوں سے دور ہیں، اب عافیہ کو قید میں رکھ کر امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے کو بلاوجہ خرچ کر رہے ہیں۔ عافیہ صدیقی امریکی عوام میں مقبول نہیں جبکہ پاکستان میں 99 فیصد سے زائد لوگ عافیہ کو جانتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی نے کہا کہ اگر امریکا ڈاکٹر عافیہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کر دے گا تو ہاکستان کے 25 کروڑ عوام اور دنیا بھر کے 2 ارب سے زائد مسلمانوں میں امریکی امیچ بہتر ہو جائے گا۔
ایکسپریس ٹربیون کو انٹرویو میں انکشاف کیا کہ امریکا کے شہر ڈیلس کی جیل میں قید تنہائی پانے والی پاکستانی ڈاکثر عافیہ صدیقی کا تین گھنٹے تفصیلی طبی معائنہ کیا تھا جس پر معلوم ہوا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں جبکہ دیگر طبی پیچیدگیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی حکومت رہا کر دے اور ان کو پاکستانی ماحول میں رکھا جائے تو بہت جلد ان کے صحت کے مسائل ٹھیک ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی مارچ 2003 میں کراچی سے اسلام آباد ایئرپورٹ جا رہی تھیں کہ راستے میں ٹیکسی روک کر انہیں ان کے تین بچوں سمیت گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد وہ پانچ سال تک لاپتا رہیں۔
سال 2008 میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ ایک پاکستانی خاتون بلگرام افغانستان کی جیل میں قید ہیں۔ بعدازاں، ڈاکٹر عافیہ کو امریکا منتقل کر دیا گیا تھا۔ سن 2010 میں نیویارک کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکی سی آئی اے کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی کوشش میں مقدمہ چلا جس میں ان کے بیٹے احمد اور بیٹی مریم کو بالترتیب 2008 اور 2010 میں رہا کر دیا گیا تھا۔ دونوں بچے کراچی آگئے تھے اگرچہ تیسرے بچے سلیمان کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں چلا جس کی عمر چھ ماہ تھی۔
جولائی اور اگست 2014 میں امریکا بھر سے ایک لاکھ 10 ہزار مسلم اور غیر مسلم امریکیوں نے وائٹ ہاوس کی ویب سائٹ پر ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں ڈاکثر عافیہ کی فوری رہائی اور پاکستان منتقلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس پٹیشن پر دستخط کرنے والوں میں سابق امریکی اٹارنی جنرل رامسے کلارک اور دیگر اہم شخیصات شامل تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جیل میں گیا تھا رہا کر کہا کہ تھا جس صحت کے
پڑھیں:
ڈاکٹر عافیہ نے بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی: برطانوی میڈیا کا دعویٰ
لندن: برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہےکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا میں ایک متنازع عدالتی فیصلےکے باعث 86 سالہ سزا کاٹ رہی ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر سے اپیل کی ہےکہ وہ صدارت سے سبکدوش ہونے سے پہلے سزا معاف کردیں۔
برطانوی میڈيا کا کہنا ہےکہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی اپنی رہائی کے لیے پر امید ہیں۔
اپنے وکیل کے ذریعے برطانوی میڈيا سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘مجھے امید ہےکہ میں بھلائی نہیں گئی اور مجھے امید ہےکہ ایک دن مجھے رہا کر دیا جائےگا، میں ناانصافی کا شکار ہوں، میرے لیے ہر دن اذیت ہے، یہ آسان نہیں ہے، ان شاء اللہ ایک دن میں اس عذاب سے آزاد ہو جاؤں گی’۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسٹافورڈ بھی صدارتی معافی کے لیے پرامید ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن یہاں تک کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بھی معافی ملنےکا امکان ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائيڈن کے دور صدارت کا کل آخری دن ہے اور 20 جنوری کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن اپنے بیٹے سمیت 39 افرادکو صدارتی معافی دے چکے ہیں۔