جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سے قبل اسرائیلی کابینہ کے 3 وزرا مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سے قبل اسرائیلی کابینہ کے 3 وزرا مستعفی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب: غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد 15 مہینوں کی خون ریز جنگ کا بالآخر خاتمہ ہونے کے قریب ہے اور حماس نے رہا کیے جانے والے اسرائیلی قیدیوں کی فہرست فراہم کردی ہے اور دوسری جانب اسرائیل کے قومی سکیورٹی کے وزیر بین گویر نے جنگ بندی کے خلاف احتجاج کے طور پر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
آج اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معاہدے پر عملدرآمد سے یہ کہہ کر انکار کریا تھا کہ حماس پہلے رہا کیے جانے والے اسرائیلی شہریوں کے نام جاری کریں، اس کے بعد ہی جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد ہوسکتا ہے
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز فلسطین کے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے 8 بجے جبکہ پاکستانی وقت کے مطابق، آج دن ساڑھے 11 بجے شروع ہونا تھا تاہم حماس کی جانب سے ان اسرائیلی مغویوں کے نام جاری نہ ہونے پر جنگ بندی میں تاخیر ہوئی جنہیں معاہدے کے تحت آج رہا کرنا تھا۔
حماس نے کہا تھا کہ تاخیر ’تکنیکی‘ وجوہات کی بنا پر ہورہی ہے اور وہ جلد ہی یہ نام جاری کردیں گے۔ اب عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کی جانب سے فہرست جاری کردی گئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے قومی سیکیورٹی کے وزیر بین گویر نے جنگ بندی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ پیش کردیا ہے۔ انہوں نے اس سے قبل حماس سے جنگ بندی ہونے کی صورت میں استعفیٰ دینے کی دھمکی دی تھی۔
اس اہم استعفے کے ساتھ ہی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ’اوٹزما یہودیت‘ نیتن یاہو کے اتحاد سے الگ ہوئی ہے جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کی حکومت کمزور پڑنے کا خدشہ ہے۔
جنگ بندی کی تیاریاں
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے قریب غزہ میں جشن کا سماں ہے، بے گھر اور کیمپوں میں رہائش پذیر فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹنے کے لیے بے تاب ہیں اور اپنا سامان باندھنے میں مصروف ہیں۔
15 مہینوں کی تباہ کن جنگ کے بعد جنگ بندی کے اعلان پر نہ صرف فلسطینی بلکہ دنیا بھر میں ان کی حمایت کرنے والے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جنگ بندی کے قریب آتے ہی اسپین کے شہر میڈرڈ میں ہزاروں میں افراد سڑکوں پہ نکل آئے اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔
عرب میڈیا کے مطابق معاہدے کے پہلے دن 3 اسرائیلی مغوی جب کہ 95 فلسطینی شہری رہا کیے جائیں گے جبکہ ہر روز 600 امدادی ٹرکوں کو رفح بارڈر کے ذریعے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
جنگ بندی کے قریب پہنچتے ہی اسرائیلی فورسز نے مصر کی سرحد سے متصل رفح کوریڈور سے انخلا شروع کیا ہے جس کے بعد یہاں سے امدادی تنظیموں کے قافلے غزہ میں داخل ہوں گے۔
گزشتہ دنوں جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری اور حملے جاری رہے تھے جس کی وجہ سے 120 کے قریب ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
غزہ جنگ کی تباہ کاری
غزہ میں کام کرنے والے صحت کے شعبے کے حکام 15 مہینوں سے جاری اس جنگ میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 46 ہزار سے زائد بتا رہے ہیں۔ اس جنگ سے غزہ کی آبادی کے 2 فیصد حصے کی اموات ہوئیں۔
اس جنگ میں ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں اور ان میں بڑھی تعداد کو ہمیشہ کے لیے معذور ہوگئی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری اس جنگ نے 1.
اس جنگ میں ہونے والی اموات کی ایک بڑی تعداد بچوں پر مشتمل تھی۔ بچوں کے تھفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنطیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے غزہ کو ’بچوں کے لیے مہلک ترین مقام‘ اور یونیسف نے اسے ’بچوں کا قبرستان‘ قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس جنگ میں 13 ہزار سے زیادہ بچوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے پر
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب: اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے بعد حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق، سیکیورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد ہفتے کی صبح مکمل کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا، جہاں معاہدے کی حتمی منظوری دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو منظور کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کی توثیق کر دی ہے، وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔
معاہدے کے تحت حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈال کر معاہدہ منظور کرایا۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم اس معاہدے سے پیچھے ہٹتے ہوئے نظر آئے تھے جب انھوں نے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا بے بنیاد الزام لگایا تھا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر جاری کردی گئیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی قید سے رہا کیے جانے والے 95 فلسطینیوں کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کا اطلاق کل سے ہوگا، اگرچہ اسرائیلی کابینہ میں کچھ سخت گیر عناصر نے اس معاہدے کی مخالفت کی، تاہم بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں سے یہ معاہدہ طے پایا گیا اور اسرائیلی حکومت نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔