نجی حج اسکیم کے تحت پرکشش پیکج لینے والے خبردار، حج کلیئرنس سے مشروط
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
نجی حج اسکیم کے تحت پرکشش حج پیکج لینے والے خبردار ہو جائیں، حج 2025کے تحت نجی سکیم کے تحت جانے والے عازمین سے متعلق حکومت کا اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔30لاکھ روپے سے زائد کا حج پیکج لینے والے عازمین کا حج ایف بی آر اور سکیورٹی کلیئرنس سے مشروط کردیا گیا ہے، 30لاکھ روپے سے زائد کا پرائیویٹ پیکج لینے والے عازمین کے نام ایف بی آر کو بھجوائے جائیں گے، بھاری نجی حج پیکج لینے والوں کے نام کلیئرنس کے لیےسکیورٹی ایجنسیز کو بھجوائے جائیں گے۔ایف بی آر متعلقہ عازمین کے اثاثوں اور ٹیکس کی چھان بین کرے گا، ایجنسیاں متعلقہ عازمین حج کی اسکروٹنی کریں گی۔ سکیورٹی ایجنسیز سے کلیئرنس کے بعد 30 لاکھ سے زائد پیکج والے عازمین کو حج کی اجازت دی جائے گی۔30لاکھ سے زائد کا پیکج دینے والی کمپنیاں حج پیکج کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی پابند ہوں گی۔ کمپنیوں کے 30لاکھ سے زائد حج اخراجات اور پیکج کی منظوری وزارت مذہبی امور دے گی۔ اس ضمن میں وزارت مذہبی امور نے ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی محمد حکیم خٹک کو فوکل پرسن مقرر کردیا ہے اور وزارت مذہبی امور نے نجی حج کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو کو مراسلہ بھی بھیج دیا ہے۔نجی حج کمپنیوں سے بھاری حج پیکج کا بریک اپ بھی مانگا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بہت سے لوگ بھاری حج پیکج لیتے ہیں لیکن گوشوارے ظاہر نہیں کرتے اورٹیکس نہیں دیتے، مذکورہ اقدام ایف بی آر اور فیٹف کے تقاضوں کے تحت اٹھایاگیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: والے عازمین ایف بی ا ر حج پیکج کے تحت
پڑھیں:
کیا کوئٹہ ڈیولپمنٹ پیکج شہریوں کی تقدیر بد ل پائےگا؟
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ان دنوں کوئٹہ ڈیولپمنٹ پیکج کے تحت مختلف شاہراہوں کی توسیع کا سلسلہ جاری ہے۔ پیکج میں سریاب روڈ، سبزل روڈ، زرغون روڈ، ڈبل روڈ اور ان سے ملحقہ شاہراہوں کو دورویہ کرنے، سڑک کے درمیان ڈیوائڈرز اور اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کے ساتھ ساتھ تزئین و آرائش بھی کی جارہی ہے۔
کوئٹہ ڈیولپمنٹ پیکج کے پراجیکٹ ڈائریکٹر رفیق احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 2017 میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان آمد کے موقع پر اس منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس پراجیکٹ کے تحت 5 اہم شاہراہوں جن میں سریاب روڈ، سبزل روڈ، لنک بادینی روڈ، جوائنٹ روڈ اور ریڈیو ٹاور سے ملحقہ سڑک کو شہر کے دونوں اطراف میں واقعہ بائی پاس سے ملانا شامل تھا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کے دور حکومت میں یہ منصوبہ وفا قی پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا، اس دوران اس وقت کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے منصوبے کو صوبائی پی ایس ڈی پی میں شامل کیا تاہم تین سال کی کوششوں کے بعد سال 2020 میں اس پراجیکٹ پر باقاعدہ کام کا آغاز کردیا گیا۔
رفیق احمد نے بتایا کہ پراجیکٹ کے لیے حکومت کی جانب سے 32 ارب روپے مختص کیے گئے تھے تاہم اب تک بجٹ کا 40 فیصد ہی استعمال کیا گیا ہے اور منصوبے کا 90 سے 95 فیصد تک کا کام مکمل کرلیا گیا ہے، پراجیکٹ جلد مکمل کرلیا گیا اور یہ بلوچستان کی تقدیر بدل دے گا۔
رفیق احمد نے کہاکہ بعض عناصر سوشل میڈیا پر اس پراجیکٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم یہ منصوبہ عوام کو بے پناہ فائد پہنچائےگا۔
دوسری جانب کوئٹہ کے باسیوں نے پراجیکٹ سے متلعق ملے جلے رجحان کا اظہار کیا ہے۔
وی نیوز سے بات کر تے ہوئے کوئٹہ کے شہری احمد نواز نے کہاکہ ایک جانب جہاں پراجیکٹ سے کئی اہم شاہراہوں دورویہ ہورہی ہیں وہیں اس پراجیکٹ کی کوالٹی بین الاقوامی طرز کی نہیں۔ حال ہی میں بنائی گئی سڑکیں کناروں سے اکھڑنا شروع ہوگئی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کوئٹہ ڈیولپمنٹ پراجیکٹ عوام کی تقدیر نہیں بدل سکے گا۔ شہر کے عوام کے مسائل سڑکوں کو دورویہ کرنے سے حل نہیں ہوں گے شہریوں کے مسائل تعمیراتی کام نہیں بلکہ بہتر روز گار کی فراہمی اور تعلیم، صحت، بجلی، گیس اور پانی جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی سے حل ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سب سے بڑھ کر جان کا تحفظ عوام کی ضرورت ہے، ماضی میں بھی شہر کو خوبصورت بنانے کے لیے کئی منصوبوں کا آغاز کیا گیا لیکن وہ بھی دیر پا ثابت نہیں ہوسکے حکومت کو چاہیے کہ سڑکوں کو بہتر بنا نے کے بجائے بنیادی سہولیات کی فراہمی پر توجہ دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان بنیادی سہولیات جان کا تحفظ شاہراہوں کی تعمیر عوامی مسائل کوئٹہ ڈیولپمنٹ پیکج وی نیوز