نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا ہے، اور جنگ بندی کے نفاذ کو یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست سے مشروط کر دی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اس وقت تک شروع نہیں ہوگی جب تک حماس ان قیدیوں کے نام جاری نہیں کرتی، جنھیں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔
دوسری طرف حماس نے تاخیر کی ذمہ داری ’تکنیکی‘ وجوہ پر ڈالی، تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کے نام دینے میں تاخیر کی تکینیکی وجوہ ہیں، ہم جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہیں۔
جنگ بندی آج مقامی وقت کے مطابق صبح 8:30 بجے (06:30 GMT) پر شروع ہونی تھی۔ غزہ جنگ بندی کے پہلے دن، اسرائیل اور حماس کے معاہدے میں غزہ میں لڑائی کو روکنے، 3 اسرائیلی یرغمالیوں اور تقریباً 95 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق بدھ کی شب اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت کم از کم 122 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب: اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے بعد حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق، سیکیورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد ہفتے کی صبح مکمل کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا، جہاں معاہدے کی حتمی منظوری دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو منظور کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کی توثیق کر دی ہے، وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔
معاہدے کے تحت حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈال کر معاہدہ منظور کرایا۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم اس معاہدے سے پیچھے ہٹتے ہوئے نظر آئے تھے جب انھوں نے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا بے بنیاد الزام لگایا تھا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر جاری کردی گئیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی قید سے رہا کیے جانے والے 95 فلسطینیوں کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کا اطلاق کل سے ہوگا، اگرچہ اسرائیلی کابینہ میں کچھ سخت گیر عناصر نے اس معاہدے کی مخالفت کی، تاہم بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں سے یہ معاہدہ طے پایا گیا اور اسرائیلی حکومت نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔