آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 کیلیے پاکستان کی جی ڈی پی کی فیصد کم کر دی، مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پشاور:
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی جی ڈی پی مالی سال 2025 کے لیے 3.2 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کر دی ہے۔
پاکستانی جی ڈی پی پر ردعمل دیتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز شریف اور پی ڈی ایم حکومت میں جی ڈی پی شرح مالی سال 2023 میں منفی 0.2 فیصد رہی ہے جبکہ مالی سال 2024 میں 2.
مزمل اسلم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت میں جی ڈی پی مالی سال 2022 میں 6.18 فیصد اور 2021 میں 5.77 فیصد تھی جبکہ 2020 میں کرونا وائرس کی وجہ سے منفی 0.94 فیصد رہی تھی۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ملک میں کساد بازاری ہے، موجود حکومت میں معیشت خون کی کمی کا شکار ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل جاری ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی کئی اشیا پر ٹیکسوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے، جس سے یہ اشیا مہنگی ہو سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات اور جوسز مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور والے مشروبات یا نان شوگر سویٹس پر بھی قیمتوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک لے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔مزید برآں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈ گوشت سمیت دیگر گوشت کی مصنوعات پر بھی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس کی شرح میں بھی 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، جو آئندہ تین برسوں میں بتدریج نافذ کیا جا سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے بجٹ تجاویز کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، تاہم اس سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔