اسرائیلی فوج کو غزہ میں حالیہ خفیہ آپریشن کے دوران اپنے ایک ساتھی کی لاش کی باقیات ملی ہیں جسے 2014 میں حماس نے اغوا کرکے قتل کردیا تھا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق رات گئے ہونے والے اس خفیہ ملٹری آپریشن میں فوج، شن بیٹ ایجنسی اور نیول کمانڈو یونٹس نے حصہ لیا تھا۔

فوجی اہلکار کی لاش کو اسرائیل واپس لایا گیا اور ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں جانچ کی گئی۔ جہاں لاش کی شناخت اسٹاف سارجنٹ اورون شال کے نام سے ہوئی۔

ارون شال کو 2014 کی ایک جھڑپ میں حماس نے یرغمال بنالیا تھا اور مبینہ طور پر بعد میں قتل کردیا تھا۔

حماس کے ساتھ اسی جھڑپ میں لاپتا ہونے والے ایک اور سپاہی ہیڈر گولڈن کی لاش کی تلاش بھی جاری ہے۔

یاد رہے کہ یہ جھڑپ 20 جولائی 2014 کو ہوئی تھی جسے اسرائیل میں آپریشن پروٹیکٹیو ایج کے نام سے جانا جاتا ہے۔

غزہ شہر کے شیجائیہ محلے میں ملٹری آپریشن کے لیے گولانی بریگیڈ کی 13ویں بٹالین کا دستہ بکتر بند گاڑی میں داخل ہوئے تھے۔

تاہم یہ گاڑی ایک تنگ گلی میں پھنس گئی اور اس دوران حماس نے ٹینک شکن میزائلوں سے حملہ کیا۔ جس میں 7 فوجی مارے گئے تھے۔

حماس مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں اور اسلحہ ساتھ لے گئے تھے۔

گزشتہ دس برسوں سے مقتول فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ لاشوں کی واپسی کے لیے اسرائیلی حکومت کے خلاف مظاہرے کرتے آئے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوجی کی لاش اس وقت ملی ہے جب حماس اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا چکا ہے۔

حماس 34 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے گا جن میں زیادہ تر خواتین اور بزرگ مغوی شامل ہوں گے۔ 

گزشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی مارے گئے اور 251 کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا۔

ان 251 یرغمالیوں میں سے حماس نے ابتدائی جنگ بندی معاہدے کے تحت 109 کو رہا کردیا تھا جب کہ 8 کو اسرائیلی فوج نے بازیاب کرایا۔ 40 کی لاشیں ملیں اور 94 اب بھی یرغمال ہیں۔

ہلاک ہونے والے یرغمالیوں میں سے 3 اپنے ہی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے جب کہ باقی قید سے فرار ہونے کی کوشش میں مارے گئے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کی لاش

پڑھیں:

ناقابل اعتبار

خبر یہ ہے کہ دنیا کی بدعہد قوم کی بدترین ناجائز ریاست اسرائیل اور آج کی دنیا کے بہادر ترین مجاہدین حماس کے درمیان جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات اہم موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ فلسطینی تنظیم حماس اور ثالثوں کے درمیان معاہدے کے مسودے پر پیش رفت ہوئی ہے۔ قطر کی وزارت خارجہ اور اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

اطلاعات کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جبکہ حماس 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو پہلے روز اور مزید 4 کو ایک ہفتے بعد آزاد کرے گی۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی فلاڈیلفی گزرگاہ خالی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور دوسرے مرحلے میں قیدیوں اور دیگر یرغمالیوں کی رہائی کے معاملات پر مزید بات چیت ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نئی حکومتی ڈھانچے پر گفتگو متوقع ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اپنے شہید رہنما یحییٰ سنوار کی لاش کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اسرائیل نے اس درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی تنصیبات کو ختم کرنے اور غزہ کے مرکزی علاقوں کو خالی کرنے کے معاملے پر بھی اسرائیل کو آمادہ کیا جا رہا ہے۔ ناجائز صہیونی ریاست صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے اور جن کے پاس سبق سکھانے کی طاقت ہے بدقسمتی ہے کہ وہ تجارت اور سیاست میں مصروف ہیں۔ امریکی غلام نام نہاد ’’اسلامی‘‘ ممالک کے حکمران اور جرنیل تلواروں کے رقص اور ’’مندی‘‘ کا لطف اٹھانے میں مصروف ہیں۔

اس سے پہلے بھی حماس اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی خبریں آتی رہی ہیں لیکن بوجوہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی۔ اس دفعہ امکان ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان مذکورہ معاہدہ تو ہوجائے لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلوں کی دھجیاں اُڑانے والے اور جنگ کے عالمی قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھنے والی بدعہد قوم صہیونی ریاست یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اس معاہدے پر قائم رہے گی۔

ہزاروں بے گناہ فلسطینی بچوں، بزرگوں، عورتوں، ڈاکٹروں، نرسوں اور امدادی کارکنوں کے قاتل، مساجد، مدارس، گرجا گھروں، اسپتالوں، رہائشی عمارتوں اور پناہ گزین کیمپوں کو تباہ کرنے والے اسرائیلی کیا کسی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔ صہیونیوں کی بدعہدی کی ہزارہا سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یہ معاہدہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا۔ حماس اسرائیل کی حالیہ جنگ میں ناجائز اسرائیلی ریاست کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ امریکی اور مغرب کی پشت پناہی اور مدد کے باوجود اسرائیل اپنے ایک بھی یرغمالی کو اب تک رہا نہیں کروا سکا۔ جذبہ جہاد سے سرشار، بے سرو سامان نہتے حماس مجاہدین نے اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ حماس مجاہدین نے اسرائیل کے اندر گھس کر سیکڑوں فوجیوں کو ہلاک کرنے اور یرغمال بنا کر اسرائیل کے دفاع کے دعوؤں کی قلعی بھی کھول دی۔

یہ تو وہ راندۂ درگاہ قوم ہے جس نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کی خلاف ورزی کی، نبیوں کو قتل کیا، ربّ کی نعمتوں کی بے قدری کی اور ربّ کے احکامات کا کھلے عام مذاق اُڑایا۔ اس مکار قوم سے یہ امید رکھنا کہ یہ حماس کے ساتھ کیے گئے کسی معاہدے پر عمل کرے گی، محض خام خیالی ہے۔ خدشہ نہیں بلکہ یقین ہے کہ مفادات کے حصول اور اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل اس معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دے گا۔ حماس کو علم ہوگا کہ اس کا واسطہ ایک بدعہد اور بے اصول قوم سے پڑا ہے۔ امید ہے کہ حماس اور قطر کے حکمرانوں نے مذکورہ معاہدہ کے ان پہلوؤں کو ضرور مدنظر رکھا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سے قبل اسرائیلی کابینہ کے 3 وزرا مستعفی
  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر عمل میں تاخیر
  • ہم غزہ سے نکل رہے ہیں اور حماس اب بھی باقی ہے، سابق موساد چیف کا واویلا
  • غزہ جنگ بندی معاہدے نے حماس کو فتحیاب کر دیا ہے، اسرائیلی وزیر
  • مستقبل کے یوکرینی بفر زون میں جرمن فوجی تعیناتی ممکن، وزیر دفاع
  • اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
  • گرفتار ہونے سے پہلے خود کو قتل کردیں! صدر کم جونگ ان کا اپنی فوج کو حکم
  • ناقابل اعتبار
  • صارم کے والد کو تاوان کامیسیج موصول کیس اے وی سی سی کو ٹرانسفرکردیاگیا