WE News:
2025-04-15@09:58:35 GMT

جنرل ضیاالحق کا دور سب سے خوفناک تھا، جسٹس اطہر من اللہ

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

جنرل ضیاالحق کا دور سب سے خوفناک تھا، جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ جنرل ضیالحق کا دور سب سے خوفناک تھا، اس دور میں منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو عہدے سے ہٹا کر قتل کیا گیا۔

لاہور کے نجی ہوٹل میں پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل اینیمل اینڈ انوائرنمنٹل رائٹس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جنرل ضیا کے دور میں سپریم کورٹ بھی استعمال ہوئی جسے سپریم کورٹ نے کئی سال بعد خود تسلیم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھٹو پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس: ایک جج کی رائے کو نظرانداز نہیں کرسکتے، چیف جسٹس

انہوں نے کہا کہ ضیاالحق کے دور میں لاہور کے شاہی قلعے میں ٹارچر سیلز بنائے گئے تھے، جہاں مختلف سیاسی نقطہ نظر رکھنے والے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا، لوگوں کو مہینوں عقوبت خانوں میں رکھا جاتا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جنرل ضیا نے سری لنکا کی حکومت سے درخواست کی کہ ان کی بیٹی ہاتھی کا بچہ رکھنا چاہتی ہے، ہاتھی بھی ہم انسانوں کی طرح بہت جذباتی ہوتے ہیں، 3 سالہ ہاتھی کا بچہ سری لنکا سے پاکستان آیا اور ایک بیک یارڈ میں رکھا گیا، ہاتھی کا بچہ بڑا ہوا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ اسلام آباد میں چڑیا گھر بنایا جائے اور اسے وہاں رکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

ان کا کہنا تھا کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسان محفوظ نہیں تو جانوروں کی بات کیوں کی جائے، ججوں پر بات کی جاتی ہے قانون تو ایک ہے لیکن ججمنٹ کیوں مختلف ہوتی ہے، قانون ایک ہوتا ہے لیکن کیس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پاکستان میں بہت سی اچھی چیزیں بھی ہورہی ہیں، قیدیوں کے حقوق سے متعلق ججمنٹ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی، بنیادی حقوق سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے بہت سے فیصلے ملیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تقریب جانور ججز جسٹس اطہر من اللّٰہ جنرل ضیاالحق حقوق خطاب خوفناک دور ذولفقار علی بھٹو سپریم کورٹ فیصلے لاہور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس اطہر من الل ہ خوفناک سپریم کورٹ فیصلے لاہور جسٹس اطہر من اللہ نے کہا سپریم کورٹ نے کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ

سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس امین الدین خان نے انہیں دلائل جلد مکمل کرنے کا کہا کیونکہ دیگر وکلا ان سے قبل دلائل دینے سے گریزاں ہیں۔

مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل  نے استفسار کیا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس

مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسہ بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا،2016  میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی،2019  میں توسیع کے لفظ کو ’آن ورڈز‘ کر دیا گیا۔

مخدوم علی خان کے مطابق 2016 میں جس مقصد کے لیے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس کے مطابق ٹیکس آمدن صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھی، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان کا موقف تھا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟

جسٹس امین الدین خان نے اس موقع پر مخدوم علی خان سے دریافت کیا کہ انہیں مزید کتنا وقت چاہیے، جس پر مخدوم علی خان بولے؛ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انکم ٹیکس انکم ٹیکس آرڈیننس ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس امین الدین خان سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان وزیر خزانہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ: مجسٹریٹ کے اختیارات کمشنر، ڈپٹی کمشنر کو دینے کیخلاف سماعت ملتوی
  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی سے درجنوں لوگوں کو بچانے والے 5 پاکستانی ہیروز کو خراج تحسین
  • 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
  • سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی: 5 پاکستانی کیسے پوری ملائشین قوم کے ہیرو بنے