سیاسی قیادت اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ سے آزاد ہو کر مذاکرات کرے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی قیادت اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ سے آزاد ہو کر مذاکرات کرے۔
لاہور میں زرعی ادویات کمپنی ڈیلرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کامیابی کیلئے سیاسی قیادت قومی ترجیحات پر سنجیدہ ہو اور اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ سے آزاد ہو کر مذاکرات کرے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرپٹ مافیا سے نجات کیلئے عوام جماعت اسلامی کی جہدوجہد کا ساتھ دیں، حکومت زراعت اور کنسٹرکشن فیلڈ کو بیک وقت خراب کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زراعت کنسٹرکشن ملک کی صنعت روزگار کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہے، پاسکو کے ادارے کو ختم نہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ
پڑھیں:
سیاسی تصفیہ، پاکستان پر امریکی دباؤ کی اطلاع نہیں، قصوری
لاہور:سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے حلف سے قبل تبدیلیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا،اس میں ایک غزہ جنگ بندی ہے جس کی وجہ اسرائیل کو دیا گیا پیغام ہے کہ میرے آنے سے قبل سب ٹھیک کرو۔
ایکسپریس سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اسرائیل میں کافی مقبول ہیں، ان کے پہلے دور میں دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس منتقل اورگولان پر اسرائیلی قبضہ تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ امریکا پاکستان میں سیاسی تصفیے کی کوشش یا اس حوالے سے دباؤ ڈال رہا ہے، ممکنہ سیاسی تصفیہ حیران کن نہیں ہو گا، فوج کو احساس ہے کہ پی ٹی آئی کو بھرپور عوامی حمایت حاصل ہے۔
جہاں بنیادی مفاد آجائے، امریکا کی بات رد کر دی جاتی ہے۔ ایٹمی پروگرام، کشمیر اور چین سے روابط پر کسی سول یا فوجی حکومت نے دباؤقبول نہیں کیا، بھٹوکی پھانسی روکنے کیلئے عالمی دباؤ آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے آنے پر ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں، بائیڈن دور میں دوطرفہ روابط جتنے خراب تھے، اس سے زیادہ ہو نہیں سکتے، ملکوں کیا اپنے مفادات ہوتے ہیں، پاکستان چین کے خلاف امریکی اتحادی نہیں بن سکتا، اسلئے بھارت اتحادی بنا، امریکہ کیلئے پاکستان کی وہ اہمیت نہیں جو بھارت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا و یورپ کیساتھ اچھے تعلقات خارجہ پالیسی کی کامیابی ہو گی جس میں چین کیساتھ اچھے تعلقات چلتے رہیں، ہماری زیادہ تجارت یورپ امریکا کیساتھ ہے،آئی ا یم ایف غربت کے خاتمے اور بچوں کی صحت کے دس سالہ پروگرام میں ہماری مدد کر رہا ہے، انگریزی ہمارے درمیان اہم پل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں 30 لاکھ پاکستانی ہیں، ہمارے بچے یورپ پہنچنے کی خاطر سمندر میں ڈوبنے کو تیار ہیں، بدقسمتی کہ ہم انہیں روزگار نہیں دے پا رہے۔ پاک افغان تعلقات پر کہاکہ کابل کیلئے بھارت پاکستان کا نعم البدل نہیں ہو سکتا، ہمیں غصے کے اظہار میں توازن رکھنا ہو گا۔