ضیا دور سب سے خوفناک تھا، ذوالفقار بھٹو کوعہدے سے ہٹاکرقتل کیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ضیا دور سب سے خوفناک تھا، ذوالفقار بھٹو کوعہدے سے ہٹاکرقتل کیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ ضیا الحق کا دور سب سے خوفناک تھا، اس دور میں ٹارچر سیلز بنائے گئے، لوگوں کو مہینوں عقوبت خانوں میں رکھا جاتا تھا، منتخب وزیراعظم بھٹو کو عہدے سے ہٹا کر قتل کیا گیا۔
لاہور میں پہلی بین الاقوامی جانوروں کے حقوق اور ماحولیات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے جبری گمشدگیوں، قیدیوں کے حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے کئی اہم ججمنٹس دی ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر جبری گمشدگی کے کیسز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسز میں عدالت نے متاثرین کے درد کو سمجھتے ہوئے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ بطور جج میں اس درد کو محسوس کر سکتا ہوں جو کسی کا عزیز جبری گمشدہ ہونے پر اہل خانہ پر گزرتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے چڑیا گھر کے حوالے سے دی گئی ججمنٹ پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ جانوروں کے حقوق کا تحفظ بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا انسانی حقوق کاہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر زندگی قیمتی ہے، چاہے وہ انسان کی ہو، جانور کی یا پودوں کی۔
انہوں نے پاکستان میں طاقت کے زور پر اقتدار کے حصول اور جنرل ضیاء الحق کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقت کے زور پر اقتدار پر قبضہ کیاجاتا رہا، یہ دور سب سے خوفناک تھا، جس میں ٹارچر سیلز بنائے گئے اور لوگوں کو مہینوں عقوبت خانوں میں رکھا گیا۔Pakistani food recipes
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی برطرفی اور قتل کا بھی ذکر کیا۔
کانفرنس کے دوران انہوں نے جانوروں کے حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس موقع پر پاکستان کی پہلی بین الاقوامی جانوروں اور ماحولیات کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے بنی گالہ کی خوبصورتی کو داغدار کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ٹاؤن پلانر نے اسے جانوروں کے قیام کی بہترین جگہ قرار دیا تھا، مگر اشرافیہ نے وہاں رہائش گاہیں قائم کرکے قدرتی خوبصورتی کو نقصان پہنچایا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دور سب سے خوفناک تھا جسٹس اطہر من اللہ جانوروں کے حقوق ہوئے کہا کہ من اللہ نے کرتے ہوئے انہوں نے
پڑھیں:
کراچی؛ جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کیلیے حکمت عملی مرتب
کراچی:ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی بھینس کالونی ڈیری ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات میں جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کے لئے حکمت عملی مرتب دے دی گئی جبکہ ڈیری ایسوسی ایشن نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔
مئیر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی ہدایت پر منیجنگ ڈائریکٹر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ طارق علی نظامانی نے جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس بنانے کے بڑے منصوبے کے لیے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں اسی ہفتے میں ڈیری ایسوسی ایشن بھینس کالونی ضلع ملیر کے نمائندہ وفد سے دوسری ملاقات میں منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے حکمت عملی مرتب دی گئی۔
اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر پروکیورمنٹ آفتاب احمد، سیکریٹری ڈیری ایسوسی ایشن شوکت مختار، جنرل سیکریٹری ڈیری فارم پروڈکشن ایسوسی ایشن ارشد چوہان اور متعلقہ یونین کونسل بھینس کالونی 3 کے چیئرمین جاوید اقبال، نجی کمپنی آئسس انٹرنیشنل کے جنرل منیجروراثت موجود تھے۔
ایم ڈی سالڈ ویسٹ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا منصوبہ ہے کہ بھینس کالونی سے متصل کے ایم سی کی زمین پر دو بائیو گیس کے پروجیکٹ لگائے جائیں جس میں کچرے اور جانوروں کے فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائیں تاکہ شہر، نالوں اور سمندر کو آلودگی سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ماحول کو آلودگی سے بچانے اور کچرے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بائیو گیس سے مستفید کرنا ہماری ترجیحی ہے۔ اس سلسلے میں بھینس کالونی کے مقامی لوگ اور ایسوسی ایشن بھرپور تعاون کریں یہ انکے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع ملیر میں بھینس کالونی دنیا کی سب سے بڑی بھینس کالونی ہے یہاں پروجیکٹ کو کامیابی کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے ایم ڈی سالڈ ویسٹ کو بتایا کہ یہاں تقریباً چار لاکھ مویشی ہیں جن سے تقریباً 6000 ہزار ٹن فضلہ روزانہ پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چھوٹے پیمانے میں یہاں بائیو گیس بنا کر استعمال میں لا رہے ہیں جبکہ یہاں بڑی مقدار میں جانوروں کا فضلہ پیدا ہوتا ہے جسے سمندر میں پھینکنا پڑتا ہے۔ فضلہ محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا بھینس کالونی کی انتظامیہ کے لیے بھی ایک مسئلہ رہا ہے جبکہ سالڈ ویسٹ کے ان اقدامات سے انہیں اور مقامی لوگوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے اقدامات قابل تحسین ہیں، اس پروجیکٹ کے آغاز سے نہ صرف ماحول آلودگی سے پاک ہو جائے گا بلکہ فضلے کو بائیو گیس میں تبدیل کرنے سے یہاں کے مکینوں کو سستی گیس مہیا کی جا سکتی ہے۔ ایسوسی ایشن نے اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دو ہفتے میں ایس ایس ڈبلیو ایم بی کی نجی کمپنی زمین کا سروے کرنے کے بعد پروپوزل جمع کرائے گی اور پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے ٹائم لائن دے گی۔