غزہ جنگ بندی معاہدے نے حماس کو فتحیاب کر دیا ہے، اسرائیلی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم کے مستعفی وزیر برائے اندرونی سلامتی نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ حماس فتحیاب ہوئی ہے! اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر نیتن یاہو کابینہ سے مستعفی ہونے والے اسرائیلی وزیر اندرونی سلامتی اتمار بن گویر نے اعتراف کیا ہے کہ حماس نے صیہونی رژیم پر جنگ بندی معاہدہ مسلط کر کے واضح فتح حاصل کر لی ہے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ نیتن یاہو انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسند اقدار کو اہمیت دیتے ہوئے غزہ پر ایک مرتبہ پھر جنگ مسلط کرے، اتمار بن گویر نے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے اس معاہدے سے حماس مکمل طور پر فتحیاب ہو گئی ہے۔ اپنے بیان میں انتہا پسند صیہونی وزیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کا بھی برملا اعلان کرنا چاہیئے کہ ہم فلاڈیلفیا سے بھی عقب نشینی کر لیں گے!
واضح رہے کہ غاصب صیہونی وزیراعظم نے قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ ہم فلاڈیلفیا پر اپنا کنٹرول برقرار رکھیں گے اور وہاں ہماری فورسز میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان آج سے جنگ بندی کا آغاز، غزہ میں امن کی امید
غزہ(نیوز ڈیسک)پندرہ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ آج سے نافذ ہو گا، جس سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔اسرائیل کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے بعد غزہ میں اس بات کی تصدیق کر دی کہ معاہدہ مکمل طور پر عمل میں آئے گا۔اسرائیلی وزیراعظم آفس نے بتایا کہ حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے، اور اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل اپنے ثابت قدم مؤقف کی بدولت امن کے متلاشی فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے۔ ہمارے بہن، بھائی اپنے گھروں کو واپس آ رہے ہیں، اور ان میں سے اکثریت زندہ ہے، یہ سب اسرائیل کے ثابت قدم مؤقف کے سبب ممکن ہوا ہے۔نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک یرغمالیوں کی فہرست کی مکمل معلومات اسرائیل کے حوالے نہیں کی جاتیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کو 33 یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے تک معاہدہ آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اسرائیل لڑائی دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔یہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین میں کئی ماہ سے جاری خونریزی کے خاتمے کی ایک اہم کوشش ہے، جس سے نہ صرف اسرائیل بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے حوالے سے بھی نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
ملک میں کورونا ایک بار پھر سر اٹھانے لگا،اہم ہدایات جاری