امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم اعلان کیا ہے کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد چینی ایپلیکیشن ٹک ٹاک کو ممکنہ پابندی سے بچنے کے لیے 90 دن کی مہلت دیں گے۔

صدر ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ 90 دن کی توسیع ایک ایسا اقدام ہے جس کا زیادہ تر امکان ہے کیونکہ یہ مناسب ہے۔ اگر میں ایسا کرنے کا فیصلہ کرتا ہوں، تو میں شاید پیر کو اس کا اعلان کروں گا۔

ٹک ٹاک جو چین کی ملکیت ہے اور تقریباً نصف امریکیوں میں مقبول ہے، چھوٹے کاروباروں کو چلانے اور آن لائن کلچر کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

تاہم امریکی حکومت نے اس ایپ پر قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث اس پر پابندی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

جمعے کے روز ٹک ٹاک نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک امریکا میں بند نہیں ہوگا جب تک صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایپل اور گوگل جیسی کمپنیوں کو یقین دہانی نہیں کراتی۔

ایپ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر پابندی نافذ ہوتی ہے تو انہیں نفاذ کے اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

یہ پابندی کے حوالے سے صورتحال اس وقت پیچیدہ ہو گئی ہے جب گزشتہ سال منظور کیا گیا قانون جمعے کو سپریم کورٹ کی جانب سے متفقہ طور پر برقرار رکھا گیا۔ اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کو چین میں قائم اپنے سرپرست ادارے بائٹ ڈانس کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے یا امریکی آپریشنز کو بند کرنے کے لیے آج تک وقت دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ٹک ٹاک

پڑھیں:

ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا

چین اور امریکا کے مابین مصنوعات پر محصولات بڑھائے جانے کا عمل جاری ہے جس سے دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان ایک تجارتی جنگ روز بروز شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ چین نے اب اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر محصولات کو بڑھا کر 125 فیصد کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ

غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی مصنوعات پر عائد امریکی ٹیرف کی مجموعی شرح 145 فیصد ہے جس کے بعد آج چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 125 فیصد کردیا ہے۔

چینی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ٹیرف کی شرح اس سے زیادہ نہیں بڑھائی جائے گی کیونکہ چینی مارکیٹ میں امریکی مصنوعات کے لیے قبولیت کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی۔ بظاہر لگتا یہ ہے کہ ٹیرف کی اس شرح پر امریکی مصنوعات کی درآمدات کا سلسلہ تقریباً بند ہو جائے گا۔

چین نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو متاثر کرنے والے محصولات کے ذریعے مارکیٹ میں افراتفری پیدا کردی۔

مزید پڑھیے: امریکا بمقابلہ چین: یہ جنگ دنیا کو کہاں لے جائے گی؟

ٹرمپ نے دنیا بھر کے ممالک پر بھاری محصولات عائد کیے ہیں جن میں درجنوں بڑی معیشتوں کے لیے تکلیف دہ حد تک زیادہ محصولات شامل ہیں تاکہ مینوفیکچررز کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ امریکا میں اپنی کارخانے قائم کریں اور ممالک کو امریکی مصنوعات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے پر مجبور کریں۔

لیکن رواں ہفتے مارکیٹ میں ہلچل کے بعد ٹرمپ نے بہت سے محصولات کو 90 دنوں کے لیے منجمد کر دیا لیکن انہوں نے چین کے لیے یہ محصولات بڑھا کر مجموعی طور پر 145 فیصد کر دیے تھے۔

تاہم چینی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مزید اقدامات کو نظر انداز کیا جائے گا کیونکہ موجودہ ٹیرف کی سطح پر چین کو برآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات کی مارکیٹ میں قبولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان

چین کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے محصولات کا نمبر گیم جاری رکھا تو چین اسے نظرانداز کردے گا۔ چین نے مزید کہا ہے کہ وہ نئی امریکی محصولات کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چین چین امریکا ٹیرف جنگ چین کا جوابی وار چین نے ٹیرف 125 فیصد کردیا محصولات

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کا انکشاف
  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغ ٹھکانے پہ ہے؟ رپورٹ کل آجائے گی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کا انکشاف
  • حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نیا اشتہار دینے کا اعلان
  • ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ
  • امریکا بمقابلہ چین: یہ جنگ دنیا کو کہاں لے جائے گی؟
  • ٹرمپ کا ٹیرف پر خوش آئند اقدام