پاکستان میں ڈیجیٹل ایف ڈی آئی کو فعال کرنے کا منصوبہ کتنا مفید ثابت ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ورلڈ اکنامک فورم اور ڈیجیٹل کارپوریشن آرگنائزیشن نے ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے تحت سرحد پار ڈیجیٹل سرمایہ کاری کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں ڈیجیٹل غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اقدام کا آغاز کیا گیا، پاکستان اس اقدام کو لاگو کرنے والا پہلا ملک ہے۔
پاکستان کی جانب سے ڈیجیٹل ایف ڈی آئی-اینبلنگ پروجیکٹ ٹارگٹڈ ایکشنز کے ذریعے ڈیجیٹل ترقی کو فروغ دینے کے لیے اہم کوششیں جاری ہیں۔ اس حوالے سے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی خدمات اور اسٹیک ہولڈر کی مشاورت کے ساتھ چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل: عالمی تجربات اور مقامی امکانات
پاکستان کی جانب سے آئی پی اور ڈیٹا گورننس قوانین اور ضوابط کو ہم آہنگ کرنے کے لیے مضبوط بنانے کا اعادہ کیا گیا ہے، غیر ملکی کمپنیوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے یورپی یونین کے قوانین اور ذمہ داروں کے لیے مقامی کمپنیوں کی صلاحیت کو بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
تحفظ کے نظام کے ساتھ ترقی پسند صنعت کی ضروریات بھی غیرملکی سرمایہ کاری کا حصہ ہوں گے، ڈیٹا تک آسان عوامی رسائی کی اجازت بھی دی جائے گی ، جس سے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ ڈیجیٹل سرمایہ کاری پاکستان کے لیے بہت اہم اور مؤثر ثابت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ کی بندش اور ڈیجیٹل ٹریڈنگ ایک ساتھ نہیں ہوسکتی، مفتاح اسماعیل
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے ورلڈ اکنامک فورم اور ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے مشترکہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو کا حصہ بننے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم کے تحت، ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو کو اپنانے والا پہلا ملک ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل ایف ڈی آئی پراجیکٹ اہداف کی نشاندہی کے ساتھ ڈیجیٹل ترقی کو فروغ دینے کے لیے اہم کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر، ڈیجیٹائزیشن کو اپنانے، نئی ڈیجیٹل سرگرمیوں اور برآمدات کی ڈیجیٹل سروسز پر مشتمل فریم ورک براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ترغیب کا باعث بن سکتے ہیں، جو ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کی جانب ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ڈیجیٹل ڈیجیٹل ایف ڈی آئی ڈیجیٹل کارپوریشن آرگنائزیشن سرمایہ کاری فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ ورلڈ اکنامک فورم وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل ڈیجیٹل ایف ڈی آئی سرمایہ کاری فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ ورلڈ اکنامک فورم وزیراعظم شہباز شریف ورلڈ اکنامک فورم سرمایہ کاری کے لیے
پڑھیں:
مالٹا میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی کیلیے ضیاء نور اعزازی سرمایہ کاری کونسلر مقرر
کراچی:وفاقی حکومت نے غیر روایتی مارکیٹوں تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی کے لیے مالٹا میں ضیاء نور کو پاکستان کا اعزازی سرمایہ کاری کونسلر مقرر کر دیا ہے۔
اعزازی سرمایہ کاری کونسلر ضیاء نور نے یورپی یونین کے رکن ملک مالٹا میں باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے شعبوں میں حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ضیاء نور نے کہا کہ مالٹا یورپین یونین میں چھوٹا ملک ضرور ہے لیکن یہ ایک مضبوط پوزیشن کی مارکیٹ ہے جہاں مختلف وسائل اور مصنوعات کی کھپت کا انحصار خالصتاً درآمدات پر مبنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک مضبوط ایکسپورٹ پورٹ فولیو کے باوجود مالٹا کی مارکیٹ میں انتہائی کم حصہ رکھتا ہے اور پاکستان سے مالٹا کے لیے برآمدات کا حجم 3.85ملین ڈالر پر مشتمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی حکمت عملی کے تحت مالٹا کے لیے رواں سال کے اختتام تک 10ملین ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔ مالٹا میں پاکستانی چاول، ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سازو سامان، سیمنٹ، فروٹ و سبزیاں، قالین، آئل سیڈز اور ٹائلز سمیت دیگر متعدد اشیاء کی کھپت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ اس تناظر میں پاکستانی نمائندے کی حیثیت سے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر مالٹا کے درآمد کنندگان اور پاکستانی برآمد کنندگان کے درمیان شعبہ جاتی بنیادوں پر روابط قائم کیے جائیں گے۔
ضیاء نور نے بتایا کہ فی الوقت مالٹا میں استعمال ہونے والے چاول کی ایک بڑی مقدار اٹلی سے درآمد ہو رہی ہے حالانکہ اٹلی خود یہ چاول پاکستان سمیت جنوب ایشیاء سے درآمد کرتا ہے لہٰذا مالٹا کے صارفین کو بالواسطہ طور پر پہنچنے والے پاکستانی چاول مہنگے داموں میں مل رہے ہیں۔ اگر پاکستان سے چاولوں کی براہ راست برآمدات مالٹا کی مارکیٹ میں کی جائے تو بلحاظ قیمت مالٹا کے درآمد کنندگان کو یہ چاول کم لاگت پر میسر ہو سکیں گے اور کسی یورپین ملک کے بجائے براہ راست پاکستانی ایکسپورٹرز سے چاول کے درآمدی معاہدے کر سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دوطرفہ تعلقات کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے مالٹا میں ’’پاکستان سینٹر ورکنگ کیٹالسٹ‘‘ قائم کیا گیا ہے جو پاکستانی مینوفیکچررز اور مالٹیز انٹرپرینورز کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے دونوں ممالک کے تاجر و صنعتکار اپنی اپنی مصنوعات اور خدمات سے متعلق آگاہی کے ساتھ نیٹ ورکنگ بھی کرسکتے ہیں۔
ضیاء نور نے بتایا کہ دونوں ممالک کے فوڈ اور آٹوموٹیو سیکٹر سے وابستہ مینوفیکچررز اس پلیٹ فارم کے ذریعے ایک دوسرے کے ملکوں میں مشترکہ سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے مواقع سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور مالٹا کے درمیان باہمی تجارت و سرمایہ کاری انتہائی امید افزاء ہیں۔ مالٹا میں سرجیکل آلات کی کھپت کے بھی وسیع امکانات ہیں اور پاکستانی سرجیکل مینوفیکچررز مالٹا میں جوائنٹ وینچرز کے ذریعے مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرکے مالٹا میں کثیر زرمبادلہ کما کر پاکستان بھیج سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ضیاء نور نے بتایا کہ مالٹا کی مارکیٹ بھارت جارحانہ مارکیٹنگ کے ذریعے اپنی مصنوعات کی برآمدات کے حجم کو بڑھا رہا ہے اور فی الوقت مالٹا بھارت سے 600 ملین ڈالر کی متعدد اشیاء درآمد کر رہا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسی ساز وزیراعظم پاکستان کے اعلان کردہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت یورپین یونین کے اہم ملک مالٹا کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کرے کیونکہ بحیثیت سرمایہ کاری قونصلر ہمیں چاول ٹیکسٹائل کلاتھنگ ملبوسات اجناس سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے کہنہ مشق پاکستانی برآمدکنندگان کی ضرورت ہے۔