Daily Mumtaz:
2025-04-13@16:18:46 GMT

’’حکومت بجٹ خسارہ مقررہ حد تک رکھنے میں ناکام ہوگئی‘‘

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

’’حکومت بجٹ خسارہ مقررہ حد تک رکھنے میں ناکام ہوگئی‘‘

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ مالیاتی ذمے داری اور قرض حد بندی ایکٹ 2005 کے تحت رپورٹ تیار ہو گئی ہے۔ مالیاتی پالیسی میں بیان قانون کے تحت قرض حد بندی ایکٹ 2005کی خلاف ورزی کی وجوہات قومی اسمبلی میں پیش کرنا لازم ہے، تیار ہونے والی رپورٹ کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی اورپھر پارلیمنٹ کو پیش کی جائے گی۔

نجی ٹی وی کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سال میں فی کس قرضہ ساڑھے31ہزار روپے بڑھ گیا ہے، حکومت بجٹ خسارے کو مقررہ حد تک رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ2005 میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے فسکل ریسپانسبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ (مالیاتی ذمہ داری اور قرض حد بندی ایکٹ 2005) پاس کیا تھا اس کا بنیادی مقصد حکومت کے بے جا اخراجات پر چیک لگانا، بجٹ خسارے پر حد لگانا اس کے ساتھ ساتھ کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ یہ ملک قرضوں پر چل رہا ہے تو یہ بھی یقینی بنانا کہ پاکستان جو قرضے لیتا ہے وہ ایک حد سے زیادہ تجاوز نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی اگر بات کریں تو تعلقات میں تلخی اپنی جگہ موجود ہے لیکن لگتا یہ ہے کہ پاکستان نے جو کچھ فیصلے لیے تھے ان میں نظرثانی کر رہا ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کشیدگی کے باوجود حال ہی میں پاکستان کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان محمد صادق نے کابل کا جو دورہ کیا تھا، جہاں دونوں ملکوں کے درمیان ٹی ٹی پی کا ایشو ہے، تجارت کے بھی ایشوز ہیں۔

خاص کر جو افغانستان کی حکومت ہے ان کو پاکستان کے کئی فیصلوں پراعتراضات ہیںاب ای سی سی نے اعتماد سازی کے لیے گوادر پورٹ کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ

غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز

جدہ (آئی پی ایس )سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ فیصل نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اسرائیلی حکومت پر دبا ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ کو امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔انطالیہ میں غزہ کی جنگ بندی کے بارے میں عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر نے یہ بات کہی، اجلاس میں انکلیو میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ساتھ فوری اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کو واضح طور پر مسترد کیا جاتا ہے، سعودی عرب جنگ بندی مذاکرات میں مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں، اس کا اطلاق ہر طرح کی نقل مکانی پر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو فلسطینیوں کی بعض اقسام کی روانگی کو رضاکارانہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن آپ رضاکارانہ انخلا کی بات نہیں کر سکتے، جب کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امداد نہیں مل رہی ہے، اگر لوگوں کو کھانا، پانی یا بجلی نہیں مل رہی ہے اور اگر انہیں مسلسل فوجی بمباری کا خطرہ ہے، تو یہاں تک کہ اگر کسی کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے، تو یہ رضاکارانہ انخلا نہیں ہے، یہ جبر کا تسلسل ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی تجویز جس میں فلسطینیوں کی روانگی کو فریم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، یا جسے ان حالات میں رضاکارانہ انخلا کا موقع کہا جاتا ہے، محض حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس حقیقت کی وضاحت جاری رکھنی چاہیے، لگاتار کام کرنا چاہیے اور امید ہے کہ یہ پیغام سب کے لیے واضح ہوگا، خاص طور پر اس ایکشن پلان کے فریم ورک کے اندر جس پر ہم نے آج کمیٹی میں اتفاق کیا ہے۔ فیصل بن فرحان نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی جن میں یہودی بستیوں کی توسیع، گھروں کو مسمار کرنا اور زمین پر قبضہ شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مچھر مار کر نام، وقت اور جگہ کا ریکارڈ رکھنے کی شوقین انوکھی لڑکی
  • خیبرپختونخواہ حکومت کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
  • فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی ناکام ہوگئی ہے؛ماہر بین الاقوامی امور محمد مہدی
  • بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ
  • پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
  • حکومت کا گزشتہ ہفتے 14 اشیا کی قیمت میں اضافے کے باوجود مہنگائی میں کمی کا دعویٰ
  • ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
  • پی ٹی آئی احتجاجی ریلیاں نکالنے میں ناکام ہوگئی
  • ورلڈ بینک پاکستان کے پاور سیکٹر کیساتھ جامع منصوبہ بندی چاہتا ہے، ڈائریکٹر ورلڈ بینک برائے انفرااسٹرکچر