حماس نے جنگ جیت لی ہے، غاصب صیہونی جنرل کا برملا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بدنام زمانہ اسرائیلی منصوبہ ''جنرلز پلان'' کا نظریہ پیش کرنیوالے معروف صیہونی کمانڈر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حماس نے جنگ جیت لی ہے اور اسرائیل کو سخت شکست کھانا پڑی ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے بدنام زمانہ عسکری نظریئے ''جنرلز پلان'' کو پیش کرنے والے معروف اسرائیلی کمانڈر جنرل گیورا ایلاند (Giora Eiland) نے غزہ کی جنگ میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی شاندار فتح اور سفاک صیہونی فوج کی سنگین شکست کا اعتراف کیا ہے۔ صیہونی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں غزہ جنگ بندی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے جنرل گیورا ایلاند نے کہا کہ حماس کو واضح فتح ملی ہے جبکہ صیہونی رژیم کو سخت شکست اٹھانا پڑی ہے۔ اس صیہونی جنرل نے قبل ازیں بھی اعلان کیا تھا کہ غزہ پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ اس وقت صیہونی معاشرے و فوج کے لئے انتہائی نقصان دہ ہو چکی ہے لہذا اس جنگ کا تسلسل بیہودہ اور معاشی صورتحال انتہائی مشکل ہے۔ صیہونی جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ غزہ اسرائیل کے لئے ایک بہت بڑی شکست ہے کیونکہ یہ جنگ اسرائیل کے کسی ایک ہدف کو بھی حاصل نہ کر پائی ہے درحالیکہ یہی معاہدہ 8 ماہ قبل بھی کہ جب اسرائیل کے مزید 120 فوجی ابھی مارے نہیں گئے تھے، دستیاب تھا۔
واضح رہے کہ اسی اسرائیلی فوجی کمانڈر نے جنرلز پلان یا ایلاندز پلان کے نام سے مشہور ہو جانے والا سفاکانہ منصوبہ بھی پیش کیا تھا جس کے تحت شمالی غزہ سے 4 لاکھ فلسطینی باشندوں کی جبری نقل مکانی اور نسلی تطہیر کے بعد اسے ایک محصور فوجی علاقہ بنا دینے کے ساتھ ساتھ اس پورے علاقے میں کسی بھی قسم کی خوراک، پانی یا امداد کا داخلہ ممنوع تجویز کیا گیا تھا تاکہ وہاں موجود حماس کے تمام مزاحمتکار بھوک و پیاس کی شدت سے دم توڑ جائیں۔ اس حوالے سے گذشتہ ستمبر میں جاری ہونے والے اپنے ویڈیو کلپ میں جنرل گیورا ایلاند کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں غزہ کی پٹی کے شمال میں موجود فلسطینی باشندوں کو بتا دینا چاہیئے کہ تمہارے پاس اس پورے علاقے کو خالی کرنے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت ہے جس کے بعد اس علاقے کو ایک محدود فوجی زون میں بدل دیا جائے گا پھر وہاں موجود ہر شخص ایک جائز ہدف ہو گا نیز یہ کہ اس پورے علاقے میں کسی بھی قسم کی خوراک، پانی یا امداد کی بھی کوئی خبر نہ ہو گی۔ اس صیہونی جنرل نے انسانی حقوق کے تمام عالمی قوانین کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ محاصرہ نہ صرف ایک موثر عسکری حکمت عملی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے ساتھ بھی سازگار ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی جنرل
پڑھیں:
ہم جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر کاربند رہینگے، حماس
فلسطینی مزاحمتی تحریک نے آج رہا کئے جانیوالے اسرائیلی قیدیوں کے ناموں کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ بتائے ہوئے اپنی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پابندی پر تاکید کی ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے تازہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ ہم جنگ بندی معاہدے کی تمام شقوں کی پاسداری پر زور دیتے ہیں۔ آج رہائی پانے والے اسرائیلی قیدیوں کے ناموں کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے حماس نے کہا کہ اس حوالے سے پیش آنے والی یہ تاخیر، زمینی و تکنیکی وجوہات کی بناء پر ہوئی ہے کیونکہ غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ قبل ازیں غاصب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ جنگ بندی، جو آج صبح 8:30 بجے شروع ہونا تھی، اسرائیلی قیدیوں کے ناموں کی فہرست کی عدم فراہمی کی وجہ سے معطل کر دی گئی ہے اور جب تک اسرائیلی قیدیوں کے ناموں کی فہرست فراہم نہیں کی جاتی غزہ میں جنگ بندی نافذ نہیں ہو گی۔ واضح رہے کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے آخری مراحل کے دوران بھی غزہ کی پٹی پر مسلسل وحشیانہ بمباری میں مصروف ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی وحشیانہ بمباری نے خود اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق کر رکھے ہیں اور انہیں تبادلے کے لئے کسی بھی علاقے میں منتقل کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے جیسا کہ اسرائیلی قیدیوں کے ناموں کی فہرست کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ بھی یہی تھی۔