پاک نیوی کی اے آئی پی ٹیکنالوجی سے لیس آبدوزوں نے بھارت کی نیندیں اُڑا دیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پاکستان کی بحریہ اب ایئر انڈیپنڈنٹ پروپلشن (AIP) نامی خصوصی ٹیکنالوجی نے بھارتی بحریہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ پاکستان کی جدید آبدوزیں کئی دن تک زیر سمندر رہ سکتی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک نیوی نے بھارتی بحریہ کو مات دیتے ہوئے خطے میں جدید ترین اے آئی پی ٹیکنالوجی اپنانے والی پہلی بحریہ بن کر ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ چین کی مدد سے تیار کردہ پاکستان کی نئی آبدوزیں منصوبہ بندی کے مطابق بحریہ کے بیڑے میں شامل ہونے کی راہ پر گامزن ہیں۔
بھارت نے حال ہی میں اپنا P-75 اسکورپین پروجیکٹ کے حصے کے طور پر اسٹیلتھ فریگیٹ اور گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر کے ساتھ، اپنے بیڑے میں ابھی اپنی چھٹی اور آخری آبدوز شامل کی ہے۔ تاہم اس اپ گریڈیشن کے باوجود بھارتی بحری صلاحیتیں اب بھی پاکستان سے پیچھے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کو چین کی جانب سے جلد ہینگور کلاس کے نام سے نئی آبدوزیں ملنے کا امکان ہے۔ توقع ہے کہ یہ آبدوزیں 2030 کی دہائی کے اوائل میں پاک بحریہ میں شامل ہو جائیں گی۔ ان کے آنے کے بعد پاکستان کے پاس جدید اے آئی پی ٹیکنالوجی کے ساتھ کل 11 آبدوزیں ہوجائیں گی۔
ان آبدوزوں سے پاکستان کی زیر آب بحری صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ پاک بحریہ نے اپنے بیڑے کو 50 جنگی جہازوں تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے، جن میں 20 بڑے جنگی جہاز، فریگیٹ اور کارویٹ شامل ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی ڈیزل آبدوزیں صرف 48 گھنٹے زیرآب رہ سکتی ہیں جبکہ پاکستان کی اے آئی پی ٹیکنالوجی آبدوز کو زیر آب 10 سے 14 دن تک رہنے کے قابل بناتی ہے۔
پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے چینی میڈیا کو بتایا کہ چار ہینگور کلاس آبدوزوں کی تعمیر شیڈول کے مطابق آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آبدوزیں پاکستان کی بحریہ کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کریں گی اور بحریہ کو طاقتور ہتھیاروں کے ساتھ مختلف آپریشنز کرنے کی صلاحیت فراہم کریں گی۔
ایڈمرل اشرف نے مزید کہا کہ منصوبہ آگے کی جانب بڑھ رہا ہے، اور ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ آبدوزیں جلد ہی پاکستان نیوی کے بیڑے کا حصہ بن جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کی کے مطابق
پڑھیں:
تہور رانا کی بھارت حوالگی، پاکستان کیلئے نیا چیلنج؟
نیویارک (نیوز ڈیسک) پاکستانی نژاد کینیڈین شہری 64؍ سالہ تہور رانا 14؍ سال امریکی جیلوں میں گزارنے کے بعد اب بھارت کے حوالے کردیا گیا۔ پاکستان کیلئے نیا چیلنج؟
بھارت اسرائیل خاموش گہرا تعاون،پاکستانی قیادت کیا کرے؟ ممبئی دھماکوں کا پٹارہ پھر کھلے گا۔
تہور رانا پر ممبئی کے بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ اور اپنے بچپن کے پاکستانی نژاد امریکی ڈیوڈ ہیڈلی (المعروف گیلانی) کو ممبئی دھماکوں کے لئے مالی اور دیگر تعاون فراہم کرنے کے الزامات ہیں۔
تہور رانا کو 2009ء اکتوبر میں امریکی شہر شکاگومیں گرفتار کیا گیا تھا۔ تہور رانا امریکا میں اپنی گرفتاری اور بھارت کے حوالے کئے جانے کے خلاف امریکی عدالتوںمیں سپریم کورٹ تک اپیلوں کے مسترد کئے جانے کے بعداب صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے گزشتہ فروری میں تہور حسین رانا کو بھارتی وزیراعظم مودی کے دورہ امریکا کے دوران بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا.
اب بقیہ کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد 8؍ اپریل کو امریکا نے بھارت سے آنے والی حکام کی ایک ٹیم کے حوالے کردیا اور اس کے ساتھ ہی تہور رانا کے نام کوامریکی بیورو آف پرزن کی لسٹ سے بھی نکال کر یہ واضح کردیا کہ اب تہور حسین رانا کسی امریکی جیل میں نہیں ہیں جبکہ بھارتی ذرائع نے تصدیق کردی ہے کہ ایک خصوصی 17؍ گھنٹے کی پرواز سے پاکستانی نژاد سابق فوجی تہور رانا کو نہ صرف بھارت لے آیا گیا بلکہ اسے پٹیالہ کی عدالت میں ابتدائی بھارتی کارروائی کے لئے پیش بھی کردیا گیا ہے
ایسے وقت میں کہ جب صدر ٹرمپ اپنے طے شدہ منصوبوں کے مطابق دنیا کی معیشت ا ور جغرافیائی شکل کو تبدیل کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور عالمی تجارتی جنگ شروع کر رکھی ہے اور دوسری طرف بھارت اور اسرائیل کے درمیان مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا سمیت خطے میں مقاصد کے حصول کے لئے گہرے خاموش تعاون کی صورتحال ہے ایسے وقت میں 26/11کے ممبئی دھماکوں کے حوالے سے تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اقدام پاک بھارت صورتحال میں مزید کشیدگی اور پاکستان کیلئے ایک نئے چیلنج کا اضافہ کرنا ہے۔
Post Views: 1